الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
روزوں کے احکام و مسائل
The Book of Fasting
37. باب صَوْمِ سَرَرِ شَعْبَانَ:
37. باب: شعبان کے روزوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 2752
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا يزيد بن هارون ، عن الجريري ، عن ابي العلاء ، عن مطرف ، عن عمران بن حصين رضي الله عنهما: ان النبي صلى الله عليه وسلم قال لرجل: " هل صمت من سرر هذا الشهر شيئا؟ "، قال: لا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " فإذا افطرت من رمضان فصم يومين مكانه ".وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ ، عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِرَجُلٍ: " هَلْ صُمْتَ مِنْ سُرَرِ هَذَا الشَّهْرِ شَيْئًا؟ "، قَالَ: لَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " فَإِذَا أَفْطَرْتَ مِنْ رَمَضَانَ فَصُمْ يَوْمَيْنِ مَكَانَهُ ".
ابو علا ء نے مطر ف سے اور انھوں نے حضرت حصین رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی سے پو چھا: کیا تم نے اس مہینے کے دورا ن میں کچھ روزے رکھے ہیں؟ اس نے جواب دیا: نہیں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " جب تم تمضا ن کے روزے ختم کر لو تو اس کی جگہ دو رازے رکھ لینا۔
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی سے پوچھا: کیا تو نے اس ماہ کے آخر میں کوئی روزہ رکھا ہے؟ اس نے کہا: نہیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم رمضان کےروزے رکھ چکو تو اس کی جگہ دو روزے رکھ لینا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1161
   صحيح البخاري1983عمران بن الحصينصمت سرر هذا الشهر قال الرجل لا قال فإذا أفطرت فصم يومين
   صحيح مسلم2752عمران بن الحصينهل صمت من سرر هذا الشهر شيئا قال لا قال رسول الله فإذا أفطرت من رمضان فصم يومين مكانه
   صحيح مسلم2753عمران بن الحصينهل صمت من سرر هذا الشهر شيئا قال لا قال فقال له إذا أفطرت رمضان فصم يوما
   صحيح مسلم2745عمران بن الحصينأصمت من سرة هذا الشهر قال لا قال فإذا أفطرت فصم يومين
   صحيح مسلم2751عمران بن الحصينأصمت من سرر شعبان قال لا قال فإذا أفطرت فصم يومين
   سنن أبي داود2328عمران بن الحصينصمت من شهر شعبان شيئا قال لا قال فإذا أفطرت فصم يوما

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2328  
´رمضان کے استقبال کا بیان۔`
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص سے پوچھا: کیا تم نے شعبان کے کچھ روزے رکھے ہیں ۱؎؟، جواب دیا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب (رمضان کے) روزے رکھ چکو تو ایک روزہ اور رکھ لیا کرو، ان دونوں میں کسی ایک راوی کی روایت میں ہے: دو روزے رکھ لیا کرو۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2328]
فوائد ومسائل:
(1) یہ حدیث بظاہر گزشتہ حدیث سے متعارض ہے جس میں ہے کہ رمضان شروع ہونے سے پہلے ایک دو دن کے روزے مت رکھو۔
مگر ان میں جمع کی صورت یہ ہے کہ یہ رخصت اور تاکید اس شخص کے لیے ہے جس نے کسی روزے کی نذر مانی ہو یا وہ پہلے سے خاص دن کے روزے رکھنے کا عادی ہو تو اسے چاہیے کہ حسب معمول اپنے روزے رکھے۔
مگر کوئی سابقہ عادت یا نذر کے بغیر بطور نفل کے استقبالی روزہ رکھنا چاہیے تو اجازت نہیں ہے۔

(2) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جس شخص کو رمضان کے بعد ایک یا دو روزے رکھنے کی تاکید فرمائی، وہ شخص مہینے کے آخر میں روزے رکھا کرتا تھا، لیکن اس نے شعبان کے آخر میں اس لیے روزے چھوڑ دیے تھے کہ کہیں استقبالِ رمضان کے ذیل میں نہ آ جائیں جو ممنوع ہیں۔

(3) لفظ (سَرَر) کے مختلف معانی مندرجہ ذیل روایت کے بعد مذکور ہیں۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2328   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.