الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حج کے احکام و مسائل
The Book of Pilgrimage
26. بَابُ جَوَازِ التَّحَلُّلِ بِالْإِحْصَارِ وَجَوَازِ الْقِرَانِ وَاقْتِصَارِ الْقَارِنِ عَلٰي طَوَافٍ وَاحِدٍ وَسَعْيِ وَاحِدٍ
26. باب: احصار کے وقت احرام کھولنے کا جواز، قران کا جواز اور قارن کے لئے ایک ہی طواف اور ایک ہی سعی کا جواز۔
حدیث نمبر: 2990
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا يحيى وهو القطان ، عن عبيد الله ، حدثني نافع ، ان عبد الله بن عبد الله ، وسالم بن عبد الله ، كلما عبد الله حين نزل الحجاج لقتال ابن الزبير، قالا: لا يضرك ان لا تحج العام، فإنا نخشى ان يكون بين الناس قتال، يحال بينك وبين البيت، قال: فإن حيل بيني وبينه فعلت كما فعل رسول الله صلى الله عليه وسلم وانا معه، حين حالت كفار قريش بينه وبين البيت، اشهدكم اني قد اوجبت عمرة، فانطلق حتى اتى ذا الحليفة فلبى بالعمرة، ثم قال: إن خلي سبيلي قضيت عمرتي، وإن حيل بيني وبينه فعلت كما فعل رسول الله صلى الله عليه وسلم وانا معه، ثم تلا لقد كان لكم في رسول الله اسوة حسنة سورة الاحزاب آية 21 ثم سار حتى إذا كان بظهر البيداء قال: " ما امرهما إلا واحد، إن حيل بيني وبين العمرة، حيل بيني وبين الحج، اشهدكم اني قد اوجبت حجة مع عمرة "، فانطلق حتى ابتاع بقديد هديا، ثم طاف لهما طوافا واحدا بالبيت وبين الصفا والمروة، ثم لم يحل منهما، حتى حل منهما بحجة يوم النحر،وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا يَحْيَى وَهُوَ الْقَطَّانُ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، وَسَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، كَلَّمَا عَبْدَ اللَّهِ حِينَ نَزَلَ الْحَجَّاجُ لِقِتَالِ ابْنِ الزُّبَيْرِ، قَالَا: لَا يَضُرُّكَ أَنْ لَا تَحُجَّ الْعَامَ، فَإِنَّا نَخْشَى أَنْ يَكُونَ بَيْنَ النَّاسِ قِتَالٌ، يُحَالُ بَيْنَكَ وَبَيْنَ الْبَيْتِ، قَالَ: فَإِنْ حِيلَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ فَعَلْتُ كَمَا فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا مَعَهُ، حِينَ حَالَتْ كُفَّارُ قُرَيْشٍ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْبَيْتِ، أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ عُمْرَةً، فَانْطَلَقَ حَتَّى أَتَى ذَا الْحُلَيْفَةِ فَلَبَّى بِالْعُمْرَةِ، ثُمَّ قَالَ: إِنْ خُلِّيَ سَبِيلِي قَضَيْتُ عُمْرَتِي، وَإِنْ حِيلَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ فَعَلْتُ كَمَا فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا مَعَهُ، ثُمَّ تَلَا لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ سورة الأحزاب آية 21 ثُمَّ سَارَ حَتَّى إِذَا كَانَ بِظَهْرِ الْبَيْدَاءِ قَالَ: " مَا أَمْرُهُمَا إِلَّا وَاحِدٌ، إِنْ حِيلَ بَيْنِي وَبَيْنَ الْعُمْرَةِ، حِيلَ بَيْنِي وَبَيْنَ الْحَجِّ، أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ حَجَّةً مَعَ عُمْرَةٍ "، فَانْطَلَقَ حَتَّى ابْتَاعَ بِقُدَيْدٍ هَدْيًا، ثُمَّ طَافَ لَهُمَا طَوَافًا وَاحِدًا بِالْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، ثُمَّ لَمْ يَحِلَّ مِنْهُمَا، حَتَّى حَلَّ مِنْهُمَا بِحَجَّةٍ يَوْمَ النَّحْرِ،
عبید اللہ سے روایت ہے کہا: مجھے نافع نے حدیث بیان کی کہ جس سال حجاج بن یوسف نے حضرت ابن زبیر رضی اللہ عنہ سے لرا ئی کرنے کے لیے مکہ میں پراؤ کیا تو عبد اللہ بن عبد اللہ اور سالم بن عبد اللہ نے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے گفتگو کی کہ اگر آپ اس سال حج نہ فرمائیں تو کوئی حرج نہیں ہمیں اندیشہ ہے کہ لوگوں (حجاج بنیوسف اور عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کی فوجوں) کے درمیان جنگ ہو گی اور آپ کے اور بیت اللہ کے درمیان رکاوٹ حائل ہو جا ئے گی (آپ بیت اللہ تک پہنچ نہیں پائیں گے) انھوں نے فرمایا: "اگر میرے اور بیت اللہ کے درمیان کوئی رکاوٹ آگئی تو میں وہی کروں گا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا (اسموقع پر) میں بھی آپ کے ساتھ (شریک سفر) تھا جب قریش مکہ آپ کے اور بیت اللہ کے درمیان حا ئل ہو گئے تھے میں تمھیں گواہ بنا تا ہوں کہ میں نے عمرے کی نیت کر لی ہے۔ (پھر حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ) نکلے جب ذوالحلیفہ پہنچے تو عمرے کا تلبیہ پکارا پھر فرمایا: " اگر میرا راستہ خالی رہا تو میں اپنا عمرہ مکمل کروں گا اور اگر میرے اور بیت اللہ کے درمیان کوئی رکاوٹ پیدا ہو گئی تو میں وہی کروں گا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا جب میں بھی آپ کے ساتھ تھا۔پھر (ابن عمر رضی اللہ عنہ نے) یہ آیت تلاوت فرمائی۔"لَّقَدْ کَانَ لَکُمْ فِی رَ‌سُولِ اللَّـہِ أُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ"یقیناً تمھا رے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (کے عمل) میں بہترین نمونہ ہے۔"پھر (حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ) چل پڑے جب مقام بیداء کی بلندی پر پہنچے تو فرمایا: "ان دونوں (حج و عمرہ) کا حکم ایک جیسا ہے۔اگر میرے اور عمرے کے درمیان کوئی رکاوٹ حائل ہو گئی تو (وہی رکا وٹ) میرے اور میرے حج کے درمیان حائل ہو گی۔میں تمھیں گواہ ٹھہراتا ہوں کہ میں نے اپنے عمرے کے ساتھ حج بھی لا زم ٹھہرا لیا ہے آپ چلتے رہے حتی کہ مقام قدید آپ نے قربانی کے اونٹ خریدے پھر آپ نے ان دونوں (حج اور عمرے) کے لیے بیت اللہ اور احرا م باندھا تھا اسے نہ کھولا یہاں تک کہ قربانی کے دن حج (مکمل) کر کے دونوں کے احرا م سے فارغ ہو ئے۔
نافع بیان کرتے ہیں، جن دنون حجاج، حضرت ابن زبیر رضی الله تعالیٰ عنہ سے جنگ کے لیے مکہ پہنچا تھا، عبداللہ بن عبداللہ اور سالم بن عبداللہ نے حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بات چیت کی، دونوں نے عرض کیا، اگر آپ اس سال حج نہ کریں، تو کوئی مضائقہ نہیں ہے، کیونکہ ہمیں اندیشہ ہے، لوگوں میں جنگ ہو گی، جو آپ کے اور بیت اللہ کے درمیان حائل ہو گی، تو انہوں نے جواب دیا، اگر میرے اور بیت اللہ کے درمیان رکاوٹ کھڑی ہوئی، تو میں ویسے ہی کروں گا، جیسے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کیا تھا، جبکہ قریش آپ کے اور بیت اللہ کے درمیان حائل ہوئے تھے، میں تمہیں گواہ بناتا ہوں، میں نے عمرہ کی نیت کر لی ہے، پھر وہ (مدینہ سے) چل پڑے جب ذوالحلیفہ پہنچے تو عمرہ کا تلبیہ کہا، پھر کہا، اگر میرا راستہ چھوڑ دیا گیا، تو میں اپنا عمرہ ادا کروں گا، اور اگر میرے اور عمرہ کے درمیان رکاوٹ کھڑی کر دی گئی تو ویسے کروں گا جیسا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کیا تھا، پھر یہ آیت پڑھی: ﴿لَّقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّـهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ﴾ (تمہارے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بہترین نمونہ ہیں۔) پھر چل پڑے، جب مقام بیداء کی پشت پر پہنچے، کہنے لگے دونوں (حج اور عمرہ) کا معاملہ یکساں ہی ہے، اگر میرے اور عمرہ کے درمیان رکاوٹ پیدا ہوئی، تو میرے اور حج کے درمیان بھی رکاوٹ پیدا ہو گی، میں تمہیں گواہ بناتا ہوں، میں نے عمرہ کے ساتھ حج کو بھی لازم کر لیا ہے، پھر چل پڑے، حتی کہ مقام قُدَيد سے ہدی خرید لی، پھر دونوں کے لیے (حج اور عمرہ کے لیے) بیت اللہ اور صفا و مروہ کا ایک ہی طواف کیا، پھر دونوں سے اس وقت تک حلال نہیں ہوئے، حتی کہ دونوں سے حج کر کے نحر کے دن حلال ہو گئے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1230
   صحيح البخاري4252عبد الله بن عمرخرج معتمرا فحال كفار قريش بينه وبين البيت فنحر هديه وحلق رأسه بالحديبية وقاضاهم على أن يعتمر العام المقبل ولا يحمل سلاحا عليهم إلا سيوفا ولا يقيم بها إلا ما أحبوا فاعتمر من العام المقبل فدخلها كما كان صالحهم فلما أن أقام بها ثلاثا أمروه أن يخرج فخرج
   صحيح البخاري2701عبد الله بن عمرخرج معتمرا فحال كفار قريش بينه وبين البيت فنحر هديه وحلق رأسه بالحديبية وقاضاهم على أن يعتمر العام المقبل ولا يحمل سلاحا عليهم إلا سيوفا ولا يقيم بها إلا ما أحبوا فاعتمر من العام المقبل فدخلها كما كان صالحهم فلما أقام بها ثلاثا أمروه أن يخرج فخرج
   صحيح البخاري4184عبد الله بن عمرإن حيل بيني وبينه لفعلت كما فعل النبي حين حالت كفار قريش بينه وتلا لقد كان لكم في رسول الله أسوة حسنة
   صحيح البخاري3687عبد الله بن عمرما رأيت أحدا قط بعد رسول الله من حين قبض كان أجد وأجود حتى انتهى من عمر بن الخطاب
   صحيح البخاري1812عبد الله بن عمرنحر رسول الله بدنه وحلق رأسه
   صحيح البخاري1639عبد الله بن عمرإن حيل بيني وبينه أفعل كما فعل رسول الله لقد كان لكم في رسول الله أسوة حسنة
   صحيح البخاري1810عبد الله بن عمرإن حبس أحدكم عن الحج طاف بالبيت وبالصفا والمروة ثم حل من كل شيء حتى يحج عاما قابلا فيهدي أو يصوم إن لم يجد هديا
   صحيح مسلم2990عبد الله بن عمرإن حيل بيني وبينه فعلت كما فعل رسول الله وأنا معه حين حالت كفار قريش بينه وبين البيت أشهدكم أني قد أوجبت عمرة فانطلق حتى أتى ذا الحليفة فلبى بالعمرة ثم قال إن خلي سبيلي قضيت عمرتي وإن حيل بيني وبينه فعلت كما فعل رسول الله وأنا معه ثم تلا لقد كان لكم في رس
   سنن النسائى الصغرى2771عبد الله بن عمرإن حبس أحدكم حابس فليأت البيت فليطف به وبين الصفا والمروة ثم ليحلق أو يقصر ثم ليحلل وعليه الحج من قابل
   سنن النسائى الصغرى2770عبد الله بن عمرإن حبس أحدكم عن الحج طاف بالبيت وبالصفا والمروة ثم حل من كل شيء حتى يحج عاما قابلا ويهدي ويصوم إن لم يجد هديا
   بلوغ المرام632عبد الله بن عمرنحر قبل ان يحلق وامر اصحابه بذلك
   مسندالحميدي695عبد الله بن عمرثم قدم مكة، فطاف بالبيت سبعا، وصلى ركعتين خلف المقام، وطاف بين الصفا والمروة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 632  
´حج کا طریقہ اور دخول مکہ کا بیان`
سیدنا مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود قربانی حجامت کرانے سے پہلے کی اور اپنے صحابہ رضی اللہ عنہم کو بھی اس کا حکم دیا۔ (بخاری) [بلوغ المرام/حدیث: 632]
632راوئ حدیث:
حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ مسور کے میم کے نیچے کسرہ سین ساکن اور واو پر فتحہ ہے۔ مخرمہ میں میم پر فتحہ خا ساکن اور را پر فتحہ ہے۔ زہری قرشی ہیں۔ صاحب فضل لوگوں میں آپ کا شمار ہوتا تھا۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بعد مکہ منتقل ہو گئے۔ یزید بن معاویہ نے جب 64 ہجری کے آغاز میں مکے کا محاصرہ کیا تو اس وقت نماز پڑھتے ہوئے انہیں منجنیق کا پتھر آ کر لگا اور وہ وفات پا گئے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 632   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.