الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حج کے احکام و مسائل
The Book of Pilgrimage
85. باب فَضْلِ الْمَدِينَةِ وَدُعَاءِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهَا بِالْبَرَكَةِ وَبَيَانِ تَحْرِيمِهَا وَتَحْرِيمِ صَيْدِهَا وَشَجَرِهَا وَبَيَانِ حُدُودِ حَرَمِهَا:
85. باب: مدینہ منورہ کی فضیلت اور اس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی برکت کی دعا اور اس کی حرمت اور اس کے شکار، اور درخت کاٹنے کی حرمت، اور اس کے حدود حرم کا بیان۔
حدیث نمبر: 3320
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم ، وعبد بن حميد ، جميعا عن العقدي ، قال عبد: اخبرنا عبد الملك بن عمرو، حدثنا عبد الله بن جعفر ، عن إسماعيل بن محمد ، عن عامر بن سعد : ان سعدا ركب إلى قصره بالعقيق، فوجد عبدا يقطع شجرا او يخبطه فسلبه، فلما رجع سعد جاءه اهل العبد، فكلموه ان يرد على غلامهم او عليهم ما اخذ من غلامهم، فقال: معاذ الله ان ارد شيئا نفلنيه رسول الله صلى الله عليه وسلم، وابى ان يرد عليهم.وحدثنا إِسْحَاقَ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَعَبْدُ بْنُ حميد ، جميعا عَنِ الْعَقَدِيِّ ، قَالَ عبدَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو، حدثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ : أَنَّ سَعْدًا رَكِبَ إِلَى قَصْرِهِ بِالْعَقِيقِ، فَوَجَدَ عَبْدًا يَقْطَعُ شَجَرًا أَوْ يَخْبِطُهُ فَسَلَبَهُ، فَلَمَّا رَجَعَ سَعْدٌ جَاءَهُ أَهْلُ الْعَبْدِ، فَكَلَّمُوهُ أَنْ يَرُدَّ عَلَى غُلَامِهِمْ أَوْ عَلَيْهِمْ مَا أَخَذَ مِنْ غُلَامِهِمْ، فقَالَ: مَعَاذَ اللَّهِ أَنْ أَرُدَّ شَيْئًا نَفَّلَنِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَبَى أَنْ يَرُدَّ عَلَيْهِمْ.
اسماعیل بن محمد نے عا مر بن سعد سے روایت کی کہ حضرت سعد (بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ) (مدینہ کے قریب) عقیق میں اپنے محل کی طرف روانہ ہو ئے انھوں نے ایک غلام کو دیکھا وہ درخت کا ٹ رہا تھا یا اس کے پتے چھاڑ رہا تھا انھوں نے اس سے (اس لباس اور سازو سامان) سلب کر لیا۔ جب حضرت سعد رضی اللہ عنہ (مدینہ) لو ٹے تو غلام کے مالک ان کے پاس حا ضر ہو ئے اور ان سے گفتگو کی کہ انھوں نے جو ان کے غلام کو۔۔۔یا انھیں۔۔۔واپس کردیں۔انھوں نے کہا: اللہ کی پناہ کہ میں کوئی ایسی چیز واپس کروں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بطور غنیمت دی ہے اور انھوں نے وہ (سامان) انھیں واپس کرنے سے انکا ر کر دیا۔
عامر بن سعد بیان کرتے ہیں کہ حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سوار ہو کر اپنے گھر جو عقیق میں واقع تھا کی طرف چلے تو راستہ میں ایک غلام کو درخت کاٹتے یا اس کے پتے جھاڑتے پایا، تو اس کا سامان چھین لیا، تو جب حضرت سعد واپس آئے، ان کے پاس غلام کے مالک آئے اور ان سے کہا، (گفتگو کی) کہ ان کے غلام کو یا ان کو وہ کچھ واپس کر دیں، جو ان کے غلام سے لیا ہے، تو انہوں نے کہا، اللہ کی پناہ کہ میں وہ چیز واپس کر دوں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بطور انعام عنایت فرمائی ہے، اور سامان واپس کرنے سے انکار کر دیا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1364

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3320  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ اگر کوئی انسان مدینہ کی حرمت وعظمت کو پامال کرتے ہوئے وہاں سے درخت کاٹے گا یا شکار کرے گا تو اس سے اس کا سازوسامان چھین لیا جائے گا لیکن جمہور ائمہ کے نزدیک اس نے ایک نا جائز کام کیا لیکن اس پر کسی قسم کا تاوان یا فدیہ نہیں ہے،
لیکن صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کا عمل تو اس حدیث کے مطابق رہا ہے۔
اگرچہ بعد والوں نے اس کو نظر انداز کر دیا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 3320   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.