الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حج کے احکام و مسائل
The Book of Pilgrimage
94. باب فَضْلِ الصَّلاَةِ بِمَسْجِدَيْ مَكَّةَ وَالْمَدِينَةِ:
94. باب: مسجد حرام اور مسجد نبوی میں نماز پڑھنے کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 3376
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني إسحاق بن منصور ، حدثنا عيسى بن المنذر الحمصي ، حدثنا محمد بن حرب ، حدثنا الزبيدي ، عن الزهري ، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن ، وابى عبد الله الاغر ، مولى الجهنيين، وكان من اصحاب ابي هريرة، انهما سمعا ابا هريرة ، يقول: " صلاة في مسجد رسول الله صلى الله عليه وسلم افضل من الف صلاة فيما سواه من المساجد، إلا المسجد الحرام، فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم آخر الانبياء، وإن مسجده آخر المساجد "، قال ابو سلمة، وابو عبد الله، لم نشك ان ابا هريرة كان يقول، عن حديث رسول الله صلى الله عليه وسلم، فمنعنا ذلك ان نستثبت ابا هريرة عن ذلك الحديث حتى إذا توفي ابو هريرة تذاكرنا ذلك، وتلاومنا ان لا نكون كلمنا ابا هريرة في ذلك حتى يسنده إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، إن كان سمعه منه، فبينا نحن على ذلك جالسنا عبد الله بن إبراهيم بن قارظ ، فذكرنا ذلك الحديث، والذي فرطنا فيه من نص ابي هريرة، عنه، فقال لنا عبد الله بن إبراهيم: اشهد اني سمعت ابا هريرة يقول، قال: رسول الله صلى الله عليه وسلم: " فإني آخر الانبياء، وإن مسجدي آخر المساجد.حَدَّثَنِي إِسْحَاقَ بْنُ مَنْصُورٍ ، حدثنا عِيسَى بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِمْصِيُّ ، حدثنا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ ، حدثنا الزُّبَيْدِيُّ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، وأبى عبد الله الأغر ، مولى الجهنيين، وكان من أصحاب أبي هريرة، أنهما سمعا أبا هريرة ، يَقُولُ: " صَلَاةٌ فِي مَسْجِدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفْضَلُ مِنْ أَلْفِ صَلَاةٍ فِيمَا سِوَاهُ مِنَ الْمَسَاجِدِ، إِلَّا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آخِرُ الْأَنْبِيَاءِ، وَإِنَّ مَسْجِدَهُ آخِرُ الْمَسَاجِدِ "، قَالَ أَبُو سَلَمَةَ، وَأَبُو عَبْدِ اللَّهِ، لَمْ نَشُكَّ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ كَانَ يَقُولُ، عَنْ حَدِيثِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمَنَعَنْا ذَلِكَ أَنْ نَسْتَثْبِتَ أَبَا هُرَيْرَةَ عَنْ ذَلِكَ الْحَدِيثِ حَتَّى إِذَا تُوُفِّيَ أَبُو هُرَيْرَةَ تَذَاكَرْنَا ذَلِكَ، وَتَلَاوَمْنَا أَنْ لَا نَكُونَ كَلَّمْنَا أَبَا هُرَيْرَةَ فِي ذَلِكَ حَتَّى يُسْنِدَهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِنْ كَانَ سَمِعَهُ مِنْهُ، فَبَيْنَا نَحْنُ عَلَى ذَلِكَ جَالَسَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ قَارِظٍ ، فَذَكَرْنَا ذَلِكَ الْحَدِيثَ، وَالَّذِي فَرَّطْنَا فِيهِ مِنْ نَصِّ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْهُ، فقَالَ لَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ: أَشْهَدُ أَنِّي سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ، قَالَ: رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " فَإِنِّي آخِرُ الْأَنْبِيَاءِ، وَإِنَّ مَسْجِدِي آخِرُ الْمَسَاجِدِ.
ابو سلمہ بن عبدالرحمٰن اور جہینہ والوں کے آزاد کردہ غلام ابو عبداللہ اغر سے روایت ہے۔۔۔اور یہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھیوں (شاگردوں) میں سے تھے۔۔۔ان دونوں نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجدمیں ایک نماز مسجد حرا م کوچھوڑ کر دوسری مساجد میں ایک ہزار نمازوں سے افضل ہے۔بلا شبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمام انبیاءؑمیں سے آخری ہیں، اور آپ کی مسجد (بھی کسی نبی کی تعمیر کردہ) آخری مسجد ہے۔ابو سلمہ اور ابو عبد اللہ نے کہا: ہمیں اس بارے میں شک نہ تھا کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث سے بیان کر رہے ہیں چنانچہ اسی بات نے ہمیں رو کے رکھا کہ ہم ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے اس حدیث کے بارے میں (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سماع کا) اثبات کرائیں حتی کہ جب ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فوت ہو گئے تو ہم نے آپس میں اس بات کا تذکرہ کیا اور ایک دوسرے کو ملا مت کی کہ ہم نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے اس بارے میں گفتگو کیوں نہیں کی، تا کہ اگر انھوں نے یہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی تھی تو اس کی نسبت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کردیتے۔ہم اسی کیفیت میں تھے کہ عبد اللہ بن ابراہیم بن قارظ ہمارے ساتھ مجلس میں آبیٹھے تو ہم نے اس حدیث کا اور جس بات کے بارے میں ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے صراحت کرانے میں ہم نے کو تا ہی کی تھی کا تذکرہ کیا تو عبد اللہ بن ابرا ہیم بن قارظ نے ہمیں کہا: میں گو اہی دیتا ہوں کہ میں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا وہ کہہ رہے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " بلا شبہ میں تمام انبیاءؑمیں سے آخری نبی ہوں۔اور میری مسجد آخری مسجد ہے (جسے کسی نبی نے تعمیر کیا)
ابو سلمہ بن عبدالرحمٰن اور جہینوں کے آزاد کردہ غلام ابو عبداللہ الاغرّ (جو حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے تلامذہ میں سے ہیں) دونوں بیان کرتے ہیں کہ ہم نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد میں نماز پڑھنا، مسجد حرام کے سوا باقی مساجد سے ہزار نماز افضل ہے، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی ہیں، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد (انبیاء علیہم السلام کی) آخری مسجد ہے، ابو سلمہ اور ابو عبداللہ کہتے ہیں کہ ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کی بنا پر کہتے تھے، اس چیز نے ہمیں ابو ہریرہ سے اس حدیث کے بارے میں تحقیق کرنے سے روک دیا، حتی کہ جب حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فوت ہو گئے، ہم نے باہم اس بات کا تذکرہ کیا اور ایک دوسرے کو ملامت کی کہ ہم نے ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اس سلسلہ میں گفتگو کیوں نہ کی تاکہ اگر انہوں نے یہ حدیث آپ سے سنی تھی، تو اس کی نسبت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کر دیتے، ہم یہی گفتگو کر رہے تھے کہ ہمارے پاس عبداللہ بن ابراہیم بن قارظ آ کر بیٹھ گئے، تو ہم نے یہ حدیث بیان کر کے کہ ہم سے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے صراحت کروانے کے سلسلہ میں جو کوتاہی ہوئی تھی، اس کا تذکرہ کیا تو عبداللہ بن ابراہیم نے ہم سے کہا، میں شہادت دے کر کہتا ہوں کہ میں نے ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں آخر الانبیاء ہوں اور میری مسجد آخر المساجد ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1394
   سنن النسائى الصغرى695عبد الرحمن بن صخرصلاة في مسجد رسول الله أفضل من ألف صلاة فيما سواه من المساجد إلا المسجد الحرام
   سنن النسائى الصغرى2902عبد الرحمن بن صخرصلاة في مسجدي هذا أفضل من ألف صلاة فيما سواه من المساجد إلا الكعبة
   صحيح البخاري1190عبد الرحمن بن صخرصلاة في مسجدي هذا خير من ألف صلاة فيما سواه إلا المسجد الحرام
   صحيح مسلم3376عبد الرحمن بن صخرصلاة في مسجد رسول الله أفضل من ألف صلاة فيما سواه من المساجد إلا المسجد الحرام
   صحيح مسلم3377عبد الرحمن بن صخرصلاة في مسجدي هذا خير من ألف صلاة أو كألف صلاة فيما سواه من المساجد إلا أن يكون المسجد الحرام
   صحيح مسلم3375عبد الرحمن بن صخرصلاة في مسجدي هذا خير من ألف صلاة في غيره من المساجد إلا المسجد الحرام
   صحيح مسلم3374عبد الرحمن بن صخرصلاة في مسجدي هذا أفضل من ألف صلاة فيما سواه إلا المسجد الحرام
   جامع الترمذي325عبد الرحمن بن صخرصلاة في مسجدي هذا خير من ألف صلاة فيما سواه إلا المسجد الحرام
   جامع الترمذي3916عبد الرحمن بن صخرصلاة في مسجدي هذا خير من ألف صلاة فيما سواه من المساجد إلا المسجد الحرام
   سنن ابن ماجه1404عبد الرحمن بن صخرصلاة في مسجدي هذا أفضل من ألف صلاة فيما سواه إلا المسجد الحرام
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم189عبد الرحمن بن صخرصلاة فى مسجدي هذا خير من الف صلاة فيما سواه إلا المسجد الحرام
   مسندالحميدي969عبد الرحمن بن صخرصلاة في مسجدي هذا خير من ألف صلاة فيما سواه من المساجد إلا المسجد الحرام

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 189  
´مسجد نبوی اور بیت اللہ میں نماز پڑھنے کا ثواب`
«. . . عن ابى هريرة ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: صلاة فى مسجدي هذا خير من الف صلاة فيما سواه إلا المسجد الحرام . . .»
. . . سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری اس مسجد میں نماز پڑھنا دوسری مسجدوں میں ہزار نمازوں سے بہتر ہے سوائے مسجد حرام کے. . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 189]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 1190، من حديث مالك به]
تفقہ:
① تمام مسجدوں کے مقابلے میں مسجد نبوی میں ایک نماز پڑھنے پر ایک ہزار نمازوں کا ثواب ملتا ہے سوائے مسجد حرام (کعبۃ اللہ) کے، کیوںکہ مسجد حرام میں ایک نماز کا ثواب ایک لاکھ نمازوں سے زیادہ ہے۔ دیکھئے: [سنن ابن ماجه 1406، و سنده صحيح]
سیدنا عبد اللہ بن الزبیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «صلاة فى مسجدي هذا افضل من الف صلاة فيما سواه من المساجد الا المسجد الحرام، وصلاة فى المسجد الحرام افضل من مائة صلاة فى هذا .» دوسری مسجدوں کے مقابلے میں میری اس مسجد میں نماز ہزار درجے افضل ہے سوائے مسجد حرام کے اور مسجد حرام (کعبہ) میں نماز میری اس مسجد میں نماز سے سو درجے افضل ہے۔ [مسند أحمد 5/4 ح 16117، و سنده صحيح و صححه ابن حبان: 1620]
② مسجد نبوی کے مقابلے میں مسجد حرام میں نماز کا ثواب زیادہ ہے۔
③ جو لوگ کہتے ہیں کہ مدینہ مکے سے زیادہ افضل ہے، ان کے پاس کوئی دلیل نہیں ہے اور بہتر یہی ہے کہ ایسے امور میں سکوت کیا جائے اور بے فائدہ کلام سے اجتناب کیا جائے۔
④ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حزوَرہ (مکہ کے ایک مقام) پر کھڑے ہوکر فرمایا: «والله! إنك لخير أرض الله وأحب أرض الله إليّ، والله! لو لا أني أخرجت منك ما خرجت .» اللہ کی قسم! تو اللہ کی زمین میں سب سے بہتر ہے اور مجھے اللہ کی زمین میں سب سے زیادہ محبوب ہے، اللہ کی قسم! اگر مجھے تجھ سے جدا نہ کیا جاتا تو میں یہاں سے کبھی نہ نکلتا۔ [سنن ابن ماجه: 3108 وسنده صحيح، وصححه الترمذي: 3925 وابن حبان: 3700 والحاكم عليٰ شرط الشيخين ووافقه الذهبي]
⑤ بیت الله (مسجد حرام) اور مسجد نبوی دو ایسے مقام ہیں جہاں نماز پڑھنے کا ثواب دوسری مساجد کی نسبت زیادہ ہے اور بعض روایات میں بیت المقدس کا ذکر بھی آتا ہے لیکن اپنی طرف سے گھڑ کر عوام میں یہ مشہور کرنا کہ اجمیر یا رائے ونڈ میں نماز کا ثواب زیادہ ملتا ہے، بالکل باطل اور مردود ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 186   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 695  
´مسجد نبوی اور اس میں نماز کی فضیلت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد میں نماز پڑھنا دوسری مسجدوں میں نماز پڑھنے سے ہزار گنا افضل ہے سوائے خانہ کعبہ کے، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی ہیں اور آپ کی مسجد آخری مسجد ہے ۱؎ ابوسلمہ اور ابوعبداللہ کہتے ہیں: ہمیں شک نہیں کہ ابوہریرہ ہمیشہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہی بیان کرتے تھے، اسی وجہ سے ہم نے ان سے یہ وضاحت طلب نہیں کی کہ یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے یا خود ان کا قول ہے، یہاں تک کہ جب ابوہریرہ رضی اللہ عنہ وفات پا گئے تو ہم نے اس کا ذکر کیا تو ہم ایک دوسرے کو ملامت کرنے لگے کہ ہم نے اس سلسلے میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کیوں نہیں گفتگو کر لی کہ اگر انہوں نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے تو اسے آپ کی طرف منسوب کریں، ہم اسی تردد میں تھے کہ ہم نے عبداللہ بن ابراہیم بن قارظ کی مجالست اختیار کی، تو ہم نے اس حدیث کا اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے حدیث پوچھنے میں جو ہم نے کوتاہی کی تھی دونوں کا ذکر کیا، تو عبداللہ بن ابراہیم نے ہم سے کہا: میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ: بلاشبہ میں آخری نبی ہوں، اور یہ (مسجد نبوی) آخری مسجد ہے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب المساجد/حدیث: 695]
695 ۔ اردو حاشیہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب آخری نبی ہیں تو آپ کی مسجد لازماً آخری مسجد ہو گی جسے کسی نبی نے اپنے ہاتھ سے بنایا ہو۔ مسلمانوں کا قبلہ سب سے پہلی مسجد جسے اولین نبی نے بنایا اور مسلمانوں کا مرکز سب سے آخری مسجد ہے جسے آخری نبی نے بنایا۔ واہ رے فضیلت! اور یہ فضیلت قیامت تک رہے گی۔ [ديكهيے فوائد حديث: 692]
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 695   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1404  
´مسجد الحرام اور مسجد نبوی میں نماز پڑھنے کی فضیلت۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری مسجد میں ایک نماز دوسری مسجدوں کی ہزار نماز سے افضل ہے ۱؎، سوائے مسجد الحرام کے ۲؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1404]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
دنیا میں سب سے افضل مسجدیں تین ہیں۔
مسجد حرام جس کے اندر خانہ کعبہ ہے۔
مسجد نبوی اور مسجد اقصیٰ اس لئے ان تینوں مسجدوں کی زیارت کے لئے اور وہاں عبادت کی نیت سے سفر کرنا جائز اور ثواب کا کام ہے۔
ان کے علاوہ کسی بھی مقام، مسجد، مزار وغیرہ کی طرف اس نیت سے سفر کرکے جانا جائز نہیں۔
کہ وہاں عبادت کا ثواب زیادہ ہوگا۔
کیونکہ قبرستان میں تونماز پڑھنا منع ہے۔
اور دوسری تمام مساجد کا ثواب برابر ہے۔
لہٰذا سفر کا فائدہ نہیں۔
البتہ مسجد قباء کی فضیلت بھی دیگر احادیث سے ثابت ہے۔
اس لئے یہ چوتھی مسجد ہے۔
جس کی مدینے میں ہوتے ہوئے زیارت کے لئے جانا مستحب ہے۔

(2)
مسجد نبوی میں ایک نماز کا ثواب ایک ہزار نماز کے برابر ہے۔
اس لئے جب مدینہ شریف جانے کا موقع ملے۔
تو زیادہ سے زیادہ نمازیں مسجد نبوی ﷺ میں باجماعت ادا کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
اس میں چالیس نمازیں پوری کرنے کی شرط نہیں۔

(3)
بعض روایات میں مسجد نبویﷺ میں ایک نماز کا ثواب پچاس ہزار نمازوں کے برابر آیا ہے۔
مثلاً سنن ان ماجہ، حدیث: 1413۔
لیکن یہ حدیث ضعیف ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1404   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3376  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
مسجد حرام اور مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں نماز پڑھنے کا ثواب کس قدر ہے،
اس کی تفصیل ہم آخر میں پیش کریں گے،
پہلے صرف اس قدر بتانا مطلوب ہے کہ مرزائی حضرات کا اس حدیث سے یہ استدلال کرنا کہ جب آخر المساجد کے بعد نئی مساجد بنانا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد کے آخر المساجد ہونے کی منافی نہیں ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی نبی کا آنا،
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آخر الانبیاء ہونے کے بھی منافی نہیں ہے۔
کیونکہ اس حدیث کی وضاحت (کشف الاستار عن زوائد بزار ج2 ص 56 مطبوعہ موسسۃ الرسالہ بیروت)
کی حدیث سے ہو جاتی ہے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:
(أَنَا خَاتَمُ الأَنْبِيَاءِ،
وَمَسْجِدِي خَاتَمُ مَسَاجِدِ الأَنْبِيَاءِ)

(میں آخری نبی ہوں اور میری مسجد انبیاء کی مساجد میں آخری مسجد ہے۔
)

اس لیے یہ حدیث بھی ان کے خلاف ہے حق میں نہیں ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 3376   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.