الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: مکہ و مدینہ میں نماز کی فضیلت
The Book of The Superiority of offering As-Salat In The Mosque of Makkah and Al-Madina
1. بَابُ فَضْلِ الصَّلاَةِ فِي مَسْجِدِ مَكَّةَ وَالْمَدِينَةِ:
1. باب: مکہ اور مدینہ کی مساجد میں نماز کی فضیلت کا بیان۔
(1) Chapter. The superiority of offering As-Salat (the prayer) in the Mosque of Makkah (Al-Masjid-al-Haram) and Al-Madina (the Mosque of the Prophet ﷺ).
حدیث نمبر: 1190
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف وقال: اخبرنا مالك، عن زيد بن رباح، وعبيد الله بن ابي عبد الله الاغر , عن ابي عبد الله الاغر، عن ابي هريرة رضي الله عنه، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" صلاة في مسجدي هذا خير من الف صلاة فيما سواه، إلا المسجد الحرام".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ وقَالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ زَيْدِ بْنِ رَبَاحٍ، وَعُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ الأَغَرِّ , عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ الْأَغَرِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" صَلَاةٌ فِي مَسْجِدِي هَذَا خَيْرٌ مِنْ أَلْفِ صَلَاةٍ فِيمَا سِوَاهُ، إِلَّا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک نے زید بن رباح اور عبیداللہ بن ابی عبداللہ اغر سے خبر دی، انہیں ابوعبدللہ اغر نے اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میری اس مسجد میں نماز مسجد الحرام کے سوا تمام مسجدوں میں نماز سے ایک ہزار درجہ زیادہ افضل ہے۔

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "One prayer in my Mosque is better than one thousand prayers in any other mosque excepting Al-Masjid-AI-Haram."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 21, Number 282


   سنن النسائى الصغرى695عبد الرحمن بن صخرصلاة في مسجد رسول الله أفضل من ألف صلاة فيما سواه من المساجد إلا المسجد الحرام
   سنن النسائى الصغرى2902عبد الرحمن بن صخرصلاة في مسجدي هذا أفضل من ألف صلاة فيما سواه من المساجد إلا الكعبة
   صحيح البخاري1190عبد الرحمن بن صخرصلاة في مسجدي هذا خير من ألف صلاة فيما سواه إلا المسجد الحرام
   صحيح مسلم3376عبد الرحمن بن صخرصلاة في مسجد رسول الله أفضل من ألف صلاة فيما سواه من المساجد إلا المسجد الحرام
   صحيح مسلم3377عبد الرحمن بن صخرصلاة في مسجدي هذا خير من ألف صلاة أو كألف صلاة فيما سواه من المساجد إلا أن يكون المسجد الحرام
   صحيح مسلم3375عبد الرحمن بن صخرصلاة في مسجدي هذا خير من ألف صلاة في غيره من المساجد إلا المسجد الحرام
   صحيح مسلم3374عبد الرحمن بن صخرصلاة في مسجدي هذا أفضل من ألف صلاة فيما سواه إلا المسجد الحرام
   جامع الترمذي325عبد الرحمن بن صخرصلاة في مسجدي هذا خير من ألف صلاة فيما سواه إلا المسجد الحرام
   جامع الترمذي3916عبد الرحمن بن صخرصلاة في مسجدي هذا خير من ألف صلاة فيما سواه من المساجد إلا المسجد الحرام
   سنن ابن ماجه1404عبد الرحمن بن صخرصلاة في مسجدي هذا أفضل من ألف صلاة فيما سواه إلا المسجد الحرام
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم189عبد الرحمن بن صخرصلاة فى مسجدي هذا خير من الف صلاة فيما سواه إلا المسجد الحرام
   مسندالحميدي969عبد الرحمن بن صخرصلاة في مسجدي هذا خير من ألف صلاة فيما سواه من المساجد إلا المسجد الحرام

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 189  
´مسجد نبوی اور بیت اللہ میں نماز پڑھنے کا ثواب`
«. . . عن ابى هريرة ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: صلاة فى مسجدي هذا خير من الف صلاة فيما سواه إلا المسجد الحرام . . .»
. . . سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری اس مسجد میں نماز پڑھنا دوسری مسجدوں میں ہزار نمازوں سے بہتر ہے سوائے مسجد حرام کے. . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 189]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 1190، من حديث مالك به]
تفقہ:
① تمام مسجدوں کے مقابلے میں مسجد نبوی میں ایک نماز پڑھنے پر ایک ہزار نمازوں کا ثواب ملتا ہے سوائے مسجد حرام (کعبۃ اللہ) کے، کیوںکہ مسجد حرام میں ایک نماز کا ثواب ایک لاکھ نمازوں سے زیادہ ہے۔ دیکھئے: [سنن ابن ماجه 1406، و سنده صحيح]
سیدنا عبد اللہ بن الزبیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «صلاة فى مسجدي هذا افضل من الف صلاة فيما سواه من المساجد الا المسجد الحرام، وصلاة فى المسجد الحرام افضل من مائة صلاة فى هذا .» دوسری مسجدوں کے مقابلے میں میری اس مسجد میں نماز ہزار درجے افضل ہے سوائے مسجد حرام کے اور مسجد حرام (کعبہ) میں نماز میری اس مسجد میں نماز سے سو درجے افضل ہے۔ [مسند أحمد 5/4 ح 16117، و سنده صحيح و صححه ابن حبان: 1620]
② مسجد نبوی کے مقابلے میں مسجد حرام میں نماز کا ثواب زیادہ ہے۔
③ جو لوگ کہتے ہیں کہ مدینہ مکے سے زیادہ افضل ہے، ان کے پاس کوئی دلیل نہیں ہے اور بہتر یہی ہے کہ ایسے امور میں سکوت کیا جائے اور بے فائدہ کلام سے اجتناب کیا جائے۔
④ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حزوَرہ (مکہ کے ایک مقام) پر کھڑے ہوکر فرمایا: «والله! إنك لخير أرض الله وأحب أرض الله إليّ، والله! لو لا أني أخرجت منك ما خرجت .» اللہ کی قسم! تو اللہ کی زمین میں سب سے بہتر ہے اور مجھے اللہ کی زمین میں سب سے زیادہ محبوب ہے، اللہ کی قسم! اگر مجھے تجھ سے جدا نہ کیا جاتا تو میں یہاں سے کبھی نہ نکلتا۔ [سنن ابن ماجه: 3108 وسنده صحيح، وصححه الترمذي: 3925 وابن حبان: 3700 والحاكم عليٰ شرط الشيخين ووافقه الذهبي]
⑤ بیت الله (مسجد حرام) اور مسجد نبوی دو ایسے مقام ہیں جہاں نماز پڑھنے کا ثواب دوسری مساجد کی نسبت زیادہ ہے اور بعض روایات میں بیت المقدس کا ذکر بھی آتا ہے لیکن اپنی طرف سے گھڑ کر عوام میں یہ مشہور کرنا کہ اجمیر یا رائے ونڈ میں نماز کا ثواب زیادہ ملتا ہے، بالکل باطل اور مردود ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 186   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 695  
´مسجد نبوی اور اس میں نماز کی فضیلت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد میں نماز پڑھنا دوسری مسجدوں میں نماز پڑھنے سے ہزار گنا افضل ہے سوائے خانہ کعبہ کے، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی ہیں اور آپ کی مسجد آخری مسجد ہے ۱؎ ابوسلمہ اور ابوعبداللہ کہتے ہیں: ہمیں شک نہیں کہ ابوہریرہ ہمیشہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہی بیان کرتے تھے، اسی وجہ سے ہم نے ان سے یہ وضاحت طلب نہیں کی کہ یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے یا خود ان کا قول ہے، یہاں تک کہ جب ابوہریرہ رضی اللہ عنہ وفات پا گئے تو ہم نے اس کا ذکر کیا تو ہم ایک دوسرے کو ملامت کرنے لگے کہ ہم نے اس سلسلے میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کیوں نہیں گفتگو کر لی کہ اگر انہوں نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے تو اسے آپ کی طرف منسوب کریں، ہم اسی تردد میں تھے کہ ہم نے عبداللہ بن ابراہیم بن قارظ کی مجالست اختیار کی، تو ہم نے اس حدیث کا اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے حدیث پوچھنے میں جو ہم نے کوتاہی کی تھی دونوں کا ذکر کیا، تو عبداللہ بن ابراہیم نے ہم سے کہا: میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ: بلاشبہ میں آخری نبی ہوں، اور یہ (مسجد نبوی) آخری مسجد ہے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب المساجد/حدیث: 695]
695 ۔ اردو حاشیہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب آخری نبی ہیں تو آپ کی مسجد لازماً آخری مسجد ہو گی جسے کسی نبی نے اپنے ہاتھ سے بنایا ہو۔ مسلمانوں کا قبلہ سب سے پہلی مسجد جسے اولین نبی نے بنایا اور مسلمانوں کا مرکز سب سے آخری مسجد ہے جسے آخری نبی نے بنایا۔ واہ رے فضیلت! اور یہ فضیلت قیامت تک رہے گی۔ [ديكهيے فوائد حديث: 692]
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 695   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1404  
´مسجد الحرام اور مسجد نبوی میں نماز پڑھنے کی فضیلت۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری مسجد میں ایک نماز دوسری مسجدوں کی ہزار نماز سے افضل ہے ۱؎، سوائے مسجد الحرام کے ۲؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1404]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
دنیا میں سب سے افضل مسجدیں تین ہیں۔
مسجد حرام جس کے اندر خانہ کعبہ ہے۔
مسجد نبوی اور مسجد اقصیٰ اس لئے ان تینوں مسجدوں کی زیارت کے لئے اور وہاں عبادت کی نیت سے سفر کرنا جائز اور ثواب کا کام ہے۔
ان کے علاوہ کسی بھی مقام، مسجد، مزار وغیرہ کی طرف اس نیت سے سفر کرکے جانا جائز نہیں۔
کہ وہاں عبادت کا ثواب زیادہ ہوگا۔
کیونکہ قبرستان میں تونماز پڑھنا منع ہے۔
اور دوسری تمام مساجد کا ثواب برابر ہے۔
لہٰذا سفر کا فائدہ نہیں۔
البتہ مسجد قباء کی فضیلت بھی دیگر احادیث سے ثابت ہے۔
اس لئے یہ چوتھی مسجد ہے۔
جس کی مدینے میں ہوتے ہوئے زیارت کے لئے جانا مستحب ہے۔

(2)
مسجد نبوی میں ایک نماز کا ثواب ایک ہزار نماز کے برابر ہے۔
اس لئے جب مدینہ شریف جانے کا موقع ملے۔
تو زیادہ سے زیادہ نمازیں مسجد نبوی ﷺ میں باجماعت ادا کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
اس میں چالیس نمازیں پوری کرنے کی شرط نہیں۔

(3)
بعض روایات میں مسجد نبویﷺ میں ایک نماز کا ثواب پچاس ہزار نمازوں کے برابر آیا ہے۔
مثلاً سنن ان ماجہ، حدیث: 1413۔
لیکن یہ حدیث ضعیف ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1404   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1190  
1190. حضرت ابوہریرہ ؓ ہی سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میری اس مسجد میں ایک نماز پڑھنا مسجد حرام کے سوا دیگر مساجد میں ایک ہزار نماز پڑھنے سے بہتر ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1190]
حدیث حاشیہ:
میری مسجد سے مسجد نبوی مراد ہے۔
حضرت امام ؒ کا اشارہ یہی ہے کہ مسجد نبوی کی زیارت کے لیے شد رحال کیا جائے اور جو وہاں جائے گا لازماً رسول کریم ﷺ وحضرات شیخین پر بھی درود وسلام کی سعادتیں اس کو حاصل ہوں گی۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1190   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1190  
1190. حضرت ابوہریرہ ؓ ہی سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میری اس مسجد میں ایک نماز پڑھنا مسجد حرام کے سوا دیگر مساجد میں ایک ہزار نماز پڑھنے سے بہتر ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1190]
حدیث حاشیہ:
(1)
میری اس مسجد سے مراد مسجد نبوی ہے۔
حضرت امام بخاری ؒ کا اشارہ یہی ہے کہ مسجد نبوی کی زیارت کے لیے سفر اختیار کیا جائے۔
پھر جس شخص کو یہ سعادت نصیب ہو گی وہ رسول اللہ ﷺ کی قبر مبارک کی زیارت کرے گا، نیز آپ پر درود و سلام پھر شیخین کی قبروں پر سلام پڑھنے کی سعادتیں اسے حاصل ہوں گی۔
پہلی امتوں کے کچھ لوگ کوہ طور اور حضرت یحییٰ ؑ کی قبر مبارک کی زیارت کے لیے دور دراز کا سفر کر کے آتے تھے، رسول اللہ ﷺ نے صرف تین زیارت گاہیں مقرر فرمائی ہیں۔
ان کے علاوہ اجمیر، سہون، بغداد یا کربلا کا سفر کرنا شرعاً صحیح نہیں۔
واللہ أعلم۔
(2)
ابن حجر ؒ لکھتے ہیں:
شارح بخاری ابن بطال نے لکھا ہے کہ حدیث میں مسجد حرام کے علاوہ کے الفاظ میں تین امور کا احتمال ہے:
وہ یہ کہ مسجد حرام مسجد نبوی کے مساوی ہے یا اس سے افضل یا اس سے کمتر، پہلا درجہ کہ اسے مساوی قرار دیا جائے یہی راجح معلوم ہوتا ہے، کیونکہ اس کا افضل یا کم تر ہونا دلیل کا محتاج ہے۔
شاید انہیں وہ حدیث نہیں پہنچی جس میں وضاحت ہے کہ مسجد حرام میں نماز پڑھنا ایک لاکھ، مسجد نبوی میں نماز ادا کرنا ایک ہزار اور مسجد اقصیٰ میں نماز کی ادائیگی پانچ سو نماز کے برابر ہے۔
اس روایت کو امام بزار نے اپنی مسند اور امام طبرانی نے اپنی معجم میں بیان کیا ہے۔
(فتح الباري: 87/3)
اس لیے ابن بطال کا موقف مرجوح ہے۔
امام نووی ؒ نے لکھا ہے کہ نمازی کو کوشش کے ساتھ مسجد نبوی کے اس حصے میں نماز پڑھنی چاہیے جسے خود رسول اللہ ﷺ نے تعمیر کیا تھا، کیونکہ حدیث میں مسجدي هذا کے الفاظ سے اسی طرف اشارہ مقصود ہے۔
لیکن علمائے امت کا اتفاق ہے کہ مذکورہ فضیلت موجودہ تمام توسیع شدہ مسجد کو شامل ہے۔
واضح رہے کہ رسول اللہ ﷺ کے دور مبارک میں مسجد نبوی کچی اینٹوں سے بنائی گئی تھی، اس کی چھت کھجور کی شاخوں سے تیار کی گئی تھی اور اس کے ستون کھجور کے تنے تھے۔
(صحیح البخاري، مناقب الأنصار، حدیث: 3906)
جب رسول اللہ ﷺ غزوۂ خیبر سے واپس آئے تو مسجد نبوی میں پہلی دفعہ توسیع کی گئی کیونکہ مسلمانوں کی تعداد بڑھ چکی تھی۔
رسول اللہ ﷺ نے اس کے عرض میں چالیس ہاتھ اور طول میں تیس ہاتھ کا اضافہ فرمایا، البتہ دیوار قبلہ پہلی حد تک ہی رہی۔
کھجور کے تنوں سے بنائے ہوئے دور نبوی کے ستون جب کھوکھلے ہو گئے تو حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے انہیں تبدیل کر دیا۔
مسجد نبوی میں توسیع کے متعلق مکمل معلومات کے لیے اطلس سیرت نبوی (ص: 160 تا 165 طبع دارالسلام)
کا مطالعہ مفید رہے گا۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1190   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.