الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
سیرابی اور نگہداشت کے عوض پھل وغیرہ میں حصہ داری اور زمین دے کر بٹائی پر کاشت کرانا
The Book of Musaqah
6. باب فَضْلِ إِنْظَارِ الْمُعْسِرِ:
6. باب: مفلس کو مہلت دینے کی اور قرض وصول کرنے میں آسانی کرنے کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 3996
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا ابو سعيد الاشج ، حدثنا ابو خالد الاحمر ، عن سعد بن طارق ، عن ربعي بن حراش ، عن حذيفة ، قال: " اتي الله بعبد من عباده، آتاه الله مالا، فقال له: ماذا عملت في الدنيا؟ قال: ولا يكتمون الله حديثا، قال: يا رب، آتيتني مالك، فكنت ابايع الناس وكان من خلقي الجواز، فكنت اتيسر على الموسر وانظر المعسر، فقال الله: انا احق بذا منك، تجاوزوا عن عبدي "، فقال عقبة بن عامر الجهني ، وابو مسعود الانصاري : هكذا سمعناه من في رسول الله صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ طَارِقٍ ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ ، عَنْ حُذَيْفَةَ ، قَالَ: " أُتِيَ اللَّهُ بِعَبْدٍ مِنْ عِبَادِهِ، آتَاهُ اللَّهُ مَالًا، فَقَالَ لَهُ: مَاذَا عَمِلْتَ فِي الدُّنْيَا؟ قَالَ: وَلَا يَكْتُمُونَ اللَّهَ حَدِيثًا، قَالَ: يَا رَبِّ، آتَيْتَنِي مَالَكَ، فَكُنْتُ أُبَايِعُ النَّاسَ وَكَانَ مِنْ خُلُقِي الْجَوَازُ، فَكُنْتُ أَتَيَسَّرُ عَلَى الْمُوسِرِ وَأُنْظِرُ الْمُعْسِرَ، فَقَالَ اللَّهُ: أَنَا أَحَقُّ بِذَا مِنْكَ، تَجَاوَزُوا عَنْ عَبْدِي "، فَقَالَ عُقْبَةُ بْنُ عَامِرٍ الْجُهَنِيُّ ، وَأَبُو مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيُّ : هَكَذَا سَمِعْنَاهُ مِنْ فِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
منصور نے ہمیں ربعی بن حراش سے حدیث بیان کی کہ حضرت حذیفہ (بن یمان رضی اللہ عنہ) نے انہیں حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم سے پہلے لوگوں میں سے ایک آدمی کی روح کا فرشتوں نے استقبال کیا تو انہوں نے پوچھا: "کیا تو نے کوئی نیکی کی ہے؟ اس نے کہا: نہیں، انہوں نے کہا: یاد کر، اس نے کہا: میں (دنیا میں) لوگوں کے ساتھ قرض کا معاملہ کرتا تو اپنے خادموں کو حکم دیتا تھا کہ وہ تنگدست کو مہلت دیں اور خوشحال سے نرمی برتیں۔ (انہوں نے) کہا: اللہ عزوجل نے فرمایا ہے: (تم بھی) اس کے ساتھ نرمی کا سلوک کرو۔
حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے پاس اس کے بندوں میں سے ایک بندہ لایا گیا، جسے اللہ تعالیٰ نے مال سے نوازا تھا، تو اللہ تعالیٰ نے اس سے پوچھا، دنیا میں تو نے کیا کام کیا؟ (راوی نے کہا، لوگ اللہ تعالیٰ سے کوئی بات چھپا نہیں سکیں گے) اس نے جواب دیا، اے میرے آقا! تو نے مجھے اپنے مال سے نوازا اور میں لوگوں سے خرید و فروخت کرتا تھا، اور میرا رویہ درگزر تھا، میں مالدار کو آسانی اور سہولت دیتا اور تنگدست کو مہلت دیتا، تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا، میں تجھ سے زیادہ اس کا حق دار ہوں، میرے بندے سے درگزر کرو، تو عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ تعالی عنہ اور ابو مسعود رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا، ہم نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منہ سے ایسے ہی سنا ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1560

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3996  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
امام دار قطنی فرماتے ہیں،
یہ روایت ابو مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،
جن کا نام عقبہ بن عمرو ہے،
ابو خالد احمر کو وہم لاحق ہوا،
اس نے،
اسے عقبہ بن عامر بنا دیا،
اسے یوں کہنا چاہیے تھا،
(فقال عقبة بن عمرو ابو مسعود انصاري)
اور اکثر محدثین کے نزدیک یہ غزوہ بدر میں شریک نہیں ہوئے،
لیکن چشمہ بدر پر رہائش اختیار کرلی تھی،
اس لیے بدری کے نام سے مشہور ہو گئے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 3996   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.