الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
سیرابی اور نگہداشت کے عوض پھل وغیرہ میں حصہ داری اور زمین دے کر بٹائی پر کاشت کرانا
The Book of Musaqah
18. باب بَيْعِ الطَّعَامِ مِثْلاً بِمِثْلٍ:
18. باب: برابر برابر اناج کی بیع۔
حدیث نمبر: 4082
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى ، قال: قرات على مالك ، عن عبد المجيد بن سهيل بن عبد الرحمن بن عوف ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي سعيد الخدري ، وعن ابي هريرة : ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، استعمل رجلا على خيبر، فجاءه بتمر جنيب، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اكل تمر خيبر هكذا، فقال: لا والله يا رسول الله إنا لناخذ الصاع من هذا بالصاعين والصاعين بالثلاثة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: فلا تفعل بع الجمع بالدراهم ثم ابتع بالدراهم جنيبا ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ عَبْدِ الْمَجِيدِ بْنِ سُهَيْلِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، اسْتَعْمَلَ رَجُلًا عَلَى خَيْبَرَ، فَجَاءَهُ بِتَمْرٍ جَنِيبٍ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَكُلُّ تَمْرِ خَيْبَرَ هَكَذَا، فَقَالَ: لَا وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا لَنَأْخُذُ الصَّاعَ مِنْ هَذَا بِالصَّاعَيْنِ وَالصَّاعَيْنِ بِالثَّلَاثَةِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَلَا تَفْعَلْ بِعِ الْجَمْعَ بِالدَّرَاهِمِ ثُمَّ ابْتَعْ بِالدَّرَاهِمِ جَنِيبًا ".
) امام مالک نے عبدالمجید بن سہیل بن عبدالرحمان بن عوف سے، انہوں نے سعید بن مسیب سے اور انہوں نے حضرت ابوسعید خدری اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو خیبر کو عامل مقرر کیا، وہ آپ کے پاس جنیب (عمدہ قسم کی) کھجور لے آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: "کیا خیبر کی تمام کھجور اسی طرح کی ہے؟" اس نے عرض کی: واللہ! یا رسول اللہ! نہیں۔ ہم (ملی جلی کھجور کے) دو صاع کے عوض اس کا ایک صاع اور تین کے عوض دو صاع لیتے ہیں۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ایسا نہ کرو، ملی جلی کھجور کو درہموں کے عوض بیچ دو، پھر درہموں سے جنیب (عمدہ) کھجور خرید لو۔"
حضرت ابو سعید خدری اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک انسان کو خیبر کا حاکم مقرر کیا، (صدقات کی وصولی کے لیے) وہ آپصلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جنیب نامی کھجوریں لایا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: کیا خیبر کی تمام کھجوریں ایسی ہیں؟ تو اس نے کہا، نہیں، اللہ کی قسم! اے اللہ کے رسول! ہم ان کا ایک صاع، دو صاع کے عوض اور دو صاع تین صاع کے عوض لیتے ہیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایسا مت کرو، ردی اور مخلوط کو دراہم کے عوض فروخت کر دو، پھر فراہم دے کر جنیب خرید لو۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1593
   صحيح البخاري2303سعد بن مالكبع الجمع بالدراهم ثم ابتع بالدراهم جنيبا
   صحيح البخاري2080سعد بن مالكلا صاعين بصاع ولا درهمين بدرهم
   صحيح مسلم4087سعد بن مالكأنى لك هذا قال انطلقت بصاعين فاشتريت به هذا الصاع فإن سعر هذا في السوق كذا وسعر هذا كذا فقال رسول الله ويلك أربيت إذا أردت ذلك فبع تمرك بسلعة ثم اشتر بسلعتك أي تمر شئت
   صحيح مسلم4082سعد بن مالكأكل تمر خيبر هكذا فقال لا والله يا رسول الله إنا لنأخذ الصاع من هذا بالصاعين والصاعين بالثلاثة فقال رسول الله فلا تفعل بع الجمع بالدراهم ثم ابتع بالدراهم جنيبا
   سنن النسائى الصغرى4560سعد بن مالكلا صاعي تمر بصاع لا صاعي حنطة بصاع لا درهمين بدرهم
   سنن النسائى الصغرى4558سعد بن مالكبع تمرك واشتر من هذا حاجتك
   سنن النسائى الصغرى4559سعد بن مالكلا صاعي تمر بصاع لا صاعي حنطة بصاع لا درهما بدرهمين
   سنن ابن ماجه2256سعد بن مالكلا يصلح صاع تمر بصاعين لا درهم بدرهمين الدرهم بالدرهم الدينار بالدينار لا فضل بينهما إلا وزنا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2256  
´بیع صرف (سونے چاندی کو سونے چاندی کے بدلے نقد بیچنے) کا بیان اور نقداً کمی و بیشی کر کے نہ بیچی جانے والی چیزوں کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں مختلف قسم کی مخلوط کھجوریں کھانے کو دیتے تھے، تو ہم انہیں عمدہ کھجور سے بدل لیتے تھے، اور اپنی کھجور بدلہ میں زیادہ دیتے تھے، تو رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک صاع کھجور کو دو صاع کھجور سے اور ایک درہم کو دو درہم سے بیچنا درست نہیں، درہم کو درہم سے، اور دینار کو دینار سے، برابر برابر وزن کر کے بیچو، ان میں کمی بیشی جائز نہیں۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2256]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
کھجور کا کھجور کےساتھ تبادلہ وزن کی کمی بیشی کےساتھ جائز نہیں۔
اسی طرح اشیاء اگر ایک جنس سے ہوں تو ان کا باہمی تبادلہ وزن کی کمی بیشی کے ساتھ جائز نہیں۔

(2)
دور نبوی میں مختلف قسم کے درہم و دینار رائج تھے لیکن ہر درہم دوسرے درہم کے برابر ہی سمجھا جاتا تھا، اسی طرح ایک قسم کا دینار دوسری قسم کے دینار سے برابر ہی سمجھا جاتا تھا، اس لیے ان کے وزن کے معمولی فرق کو نظر انداز کر دیا گیا۔

(3)
روپے کے پرانے اور نئے نوٹوں کا تبادلہ یا بڑے نوٹ کا چھوٹے نوٹوں سے تبادلہ برابری کی سطح پر ہونا چاہیے۔
سو روپے کے نئے نوٹوں کے بدلے میں پرانے نوٹوں کی صورت میں ایک سو دس روپے دینا‘ یا ایک سوروپے کے نوٹ کے بدلے میں روپے روپے والے نوٹ یا سکے کم وصول کرنا جائز نہیں کیونکہ بازار میں خرید وفروخت کے لیے نئے اور پرانے نوٹ یا سکے کی قدر میں کوئی فرق نہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2256   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.