الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
قتل کی ذمہ داری کے تعین کے لیے اجتماعی قسموں، لوٹ مار کرنے والوں (کی سزا)، قصاص اور دیت کے مسائل
The Book of Muharibin, Qasas (Retaliation), and Diyat (Blood Money)
2. باب حُكْمِ الْمُحَارِبِينَ وَالْمُرْتَدِّينَ:
2. باب: لڑنے والوں کا اور اسلام سے پھر جانے والوں کا حکم۔
حدیث نمبر: 4356
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا معاذ بن معاذ . ح وحدثنا احمد بن عثمان النوفلي ، حدثنا ازهر السمان ، قالا: حدثنا ابن عون ، حدثنا ابو رجاء مولى ابي قلابة، عن ابي قلابة ، قال: كنت جالسا خلف عمر بن عبد العزيز، فقال: للناس ما تقولون في القسامة؟، فقال عنبسة: قد حدثنا انس بن مالك كذا وكذا، فقلت: إياي حدث انس قدم على النبي صلى الله عليه وسلم قوم وساق الحديث بنحو حديث ايوب، وحجاج، قال ابو قلابة: فلما فرغت، قال عنبسة: سبحان الله، قال ابو قلابة، فقلت: اتتهمني يا عنبسة؟، قال: لا، هكذا حدثنا انس بن مالك " لن تزالوا بخير يا اهل الشام ما دام فيكم هذا او مثل هذا "،وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ . ح وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ النَّوْفَلِيُّ ، حَدَّثَنَا أَزْهَرُ السَّمَّانُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ مَوْلَى أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا خَلْفَ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ، فَقَالَ: لِلنَّاسِ مَا تَقُولُونَ فِي الْقَسَامَةِ؟، فَقَالَ عَنْبَسَةُ: قَدْ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ كَذَا وَكَذَا، فَقُلْتُ: إِيَّايَ حَدَّثَ أَنَسٌ قَدِمَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَوْمٌ وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِنَحْوِ حَدِيثِ أَيُّوبَ، وَحَجَّاجٍ، قَالَ أَبُو قِلَابَةَ: فَلَمَّا فَرَغْتُ، قَالَ عَنْبَسَةُ: سُبْحَانَ اللَّهِ، قَالَ أَبُو قِلَابَةَ، فَقُلْتُ: أَتَتَّهِمُنِي يَا عَنْبَسَةُ؟، قَالَ: لَا، هَكَذَا حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ " لَنْ تَزَالُوا بِخَيْرٍ يَا أَهْلَ الشَّامِ مَا دَامَ فِيكُمْ هَذَا أَوْ مِثْلُ هَذَا "،
ابن عون نے کہا: ہمیں ابو رجاء مولیٰ ابی قلابہ نے ابوقلابہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں عمر بن عبدالعزیز کے پیچھے بیٹھا تھا تو انہوں نے لوگوں سے کہا: تم قسامہ کے بارے میں کیا کہتے ہو؟ عنبسہ نے کہا: ہمیں حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے اس اس طرح حدیث بیان کی ہے۔ اس پر میں نے کہا: مجھے بھی حضرت انس رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی کہ کچھ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔۔ اور انہوں نے ایوب اور حجاج کی حدیث کی طرح حدیث بیان کی۔ ابوقلابہ نے کہا: جب میں فارغ ہوا تو عنبسہ نے سبحان اللہ کہا (تعجب کا اظہار کیا۔) ابوقلابہ نے کہا: اس پر میں نے کہا: اے عنبسہ! کیا تم مجھ پر (جھوٹ بولنے کا) الزام لگاتے ہو؟ انہوں نے کہا: نہیں، ہمیں بھی حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے اسی طرح حدیث بیان کی ہے۔ اے اہل شام! جب تم تم میں یہ یا ان جیسے لوگ موجود ہیں، تم ہمیشہ بھلائی سے رہو گے۔
حضرت ابو قلابہ بیان کرتے ہیں، میں عمر بن عبدالعزیز کے پیچھے بیٹھا ہوا تھا، تو انہوں نے لوگوں سے پوچھا، قسامہ کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے؟ تو حضرت عنبسہ ‬ رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا، ہمیں حضرت انس بن مالک ‬ رضی اللہ تعالی عنہ نے اس طرح حدیث بیان کی ہے، ابو قلابہ کہتے ہیں، حضرت انس ‬ رضی اللہ تعالی عنہ نے مجھے ہی حدیث سنائی تھی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ لوگ آئے، آگے حجاج اور ایوب کی طرح مذکورہ بالا روایت بیان کی، ابو قلابہ کہتے ہیں، جب میں ساری حدیث سن چکا، تو عنبسہ نے کہا، سبحان اللہ،
ترقیم فوادعبدالباقی: 1671

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4356  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
امام مسلم نے یہ حدیث انتہائی اختصار کے ساتھ پیش کی ہے،
اور امام بخاری،
باب القسامہ،
کتاب الدیات میں اس کو تفصیل سے لائے ہیں،
جس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ قسامہ کے قائل نہیں تھے،
حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ وہ اس سے قصاص کے قائل نہیں تھے،
کیونکہ مدعی علیہ کے خلاف بینہ قائم نہیں ہو سکتی،
اور عدم مشاہدہ کی بناء پر قسمیں اٹھانا بھی مشکل ہے،
لیکن لوث و عداوت کی بناء پر کسی محلہ پر الزام عائد ہو سکتا ہے اور ان سے براءت کا مطالبہ کیا جا سکتا ہے،
جس سے انکار کی صورت میں دیت لی جا سکتی ہے،
لیکن عام طور پر شارحین کا خیال یہی ہے کہ ابو قلابہ قسامہ کے قائل نہیں تھے،
عکل اور عرینہ کے بارے میں حدیث کو ان کے ارتداد کی سزا قرار دیتے تھے،
اور قتل صرف تین صورتوں میں جائز سمجھتے تھے۔
(1)
شادی شدہ زنا کا مرتکب ہو۔
(2)
کوئی کسی کو قتل کر دے۔
(3)
اسلام لا کر اس سے ارتداد اختیار کرے،
ان تین صورتوں کے سوا کسی کو قتل کرنا درست نہیں سمجھتے تھے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 4356   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.