الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
مشروبات کا بیان
The Book of Drinks
24. باب اسْتِحْبَابِ تَوَاضُعِ الآكِلِ وَصِفَةِ قُعُودِهِ:
24. باب: کیونکر بیٹھ کر کھانا چاہیے۔
Chapter: It is recommended to be humble when eating, and how to sit
حدیث نمبر: 5331
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابو سعيد الاشج كلاهما، عن حفص ، قال ابو بكر: حدثنا حفص بن غياث، عن مصعب بن سليم ، حدثنا انس بن مالك ، قال: " رايت النبي صلى الله عليه وسلم مقعيا ياكل تمرا ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ كِلَاهُمَا، عَنْ حَفْصٍ ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سُلَيْمٍ ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ، قَالَ: " رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُقْعِيًا يَأْكُلُ تَمْرًا ".
حفص بن غیاث نے مصعب بن سلیم سے روایت کی، کہا: ہمیں حضرت انس بن ما لک رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی، کہا: میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دونوں گھٹنے کھڑےکر کے تھوڑے سے زمین پر لگ کر بیٹھے تھے۔کھجوریں کھا رہے تھے۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سرین کے بل بیٹھ کر، پنڈلیاں کھڑی کرکے کھجوریں کھاتے دیکھا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2044
   صحيح مسلم5331أنس بن مالكمقعيا يأكل تمرا
   سنن أبي داود3771أنس بن مالكيأكل تمرا وهو مقع
   مسندالحميدي1255أنس بن مالكأتى النبي صلى الله عليه وسلم بتمر فجعل يقسمه، وهو محتفز، وهو يأكل أكلا ذريعا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3771  
´ٹیک لگا کر کھانا کھانا کیسا ہے؟`
مصعب بن سلیم کہتے ہیں کہ میں نے انس رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (کہیں) بھیجا جب میں لوٹ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا تو آپ کو پایا کہ آپ کھجوریں کھا رہے ہیں، سرین پر بیٹھے ہوئے ہیں اور دونوں پاؤں کھڑا کئے ہوئے ہیں۔ [سنن ابي داود/كتاب الأطعمة /حدیث: 3771]
فوائد ومسائل:
توضیح: (إقعاء) یعنی اس طرح زمین پر بیٹھ جانا کہ پنڈلیاں سامنے کھڑی ہوں۔
اس صورت میں بعض اوقات پیچھے سہارا بھی لینا پڑتا ہے۔
لہذا اس سے یہ استشہاد کیا جا سکتا ہے۔
کہ بیماری اور کمزوری وغیرہ کی صورت میں سہارا لینا جائز ہے۔
فتح الباری میں ہے کہ ایک روایت میں (مقع) کی بجائے (محتفز) کا لفظ آیا ہے۔
یعنی اکڑوں بیٹھے ہوئے تھے۔
بہرحال عام روایات سے ثابت ہے کہ سہارا لے کر (ٹیک لگا کر) کھانا سنت کے خلاف ہے۔
علامہ خطابی خوب جم کر اور بکھر کر کے بیٹھنے کو بھی (اتکا) میں شمار کرتے ہیں۔
جیسے کہ آلتی پالتی مار کر بیٹھنا کہ اس صورت میں انسان بہت زیادہ کھانا کھا لیتا ہے۔
الا یہ کہ کوئی عذرہو۔
علمائے کرام (غزالی وغیرہ) افضل صورت یہ بتاتے ہیں کہ گھٹنوں کے بل بیٹھے یا دایاں گھٹنا کھڑا کیا ہو۔
اور بایئں پر بیٹھ جائے جیسے کہ بعض دوسری روایات سے ثابت ہوتا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3771   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5331  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کھانا تواضع اور انکساری کے ساتھ کھاتے تھے،
متکبرین اور ان لوگوں کی طرح نہیں کھاتے تھے جو کھانا پینا ہی مقصد زندگی سمجھتے ہیں اور ایسے طریقہ سے بیٹھتے ہیں،
جس سے خوب کھایا جا سکے،
اس لیے آپ پوری طرح چوکڑی مار کر،
خوب کھانے کے لیے نہیں بیٹھتے تھے،
بلکہ جلدی جلدی فارغ ہونے کی کوشش کرتے تھے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 5331   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.