محمد بن جعفر نے کہا: ہمیں شعبہ نے حدیث بیان کی کہا: میں نے جبلہ بن سحیم سے سنا کہ عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ ہمیں کھجوروں کا راشن دیتے تھے ان دنوں لوگ قحط سالی کا شکار تھے۔اور ہم (کھجوریں) کھاتے تھے۔ہم کھا رہے ہو تے تو حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ ہمارے قریب سے گزرتے اور فرما تے: اکٹھی دودوکھجوریں مت کھاؤ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اکٹھی دودو کھجوریں کھانے سے منع فرما یا ہے، سوائے اس کے کہ آدمی اپنے (ساتھ کھانے والے) بھا ئی سے اجازت لے۔ شعبہ نے کہا: میرا یہی خیال ہے کہ یہ جملہ یعنی اجازت لینا حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کا اپنا قول ہے۔ (انھوں نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت نہیں کیا۔)
جبلہ بن سحیم بیان کرتے ہیں، حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہما ہمیں کھجوریں دیتے تھے، کیونکہ لوگ ان دنوں (قحط سالی کی وجہ سے) ضرورت مند تھے اور ہم کھا رہے تھے تو ہمارے پاس سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما گزرتے اور فرماتے: ملا کر نہ کھاؤ، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ساتھیوں کی اجازت کے بغیر ملانے سے منع فرمایا ہے، شعبہ کہتے ہیں: اجازت لینے کی بات، میرے خیال میں ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کی بات ہے۔