الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
لباس اور زینت کے احکام
The Book of Clothes and Adornment
3ق. باب تَحْرِيمِ لُبْسِ الْحَرِيرِ وَغَيْرِ ذٰلَكَ لِلرِّجَالِ
3ق. باب: مردوں کے لیے ریشم وغیرہ پہننے کی حرمت کے بیان میں۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 5420
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا عبد الرحمن يعني ابن مهدي ، حدثنا شعبة ، عن ابي عون ، قال: سمعت ابا صالح يحدث، عن علي ، قال: اهديت لرسول الله صلى الله عليه وسلم حلة سيراء، فبعث بها إلي فلبستها، فعرفت الغضب في وجهه، فقال: " إني لم ابعث بها إليك لتلبسها إنما بعثت بها إليك لتشققها خمرا بين النساء ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي عَوْنٍ ، قال: سَمِعْتُ أَبَا صَالِحٍ يُحَدِّثُ، عَنْ عَلِيٍّ ، قال: أُهْدِيَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُلَّةُ سِيَرَاءَ، فَبَعَثَ بِهَا إِلَيَّ فَلَبِسْتُهَا، فَعَرَفْتُ الْغَضَبَ فِي وَجْهِهِ، فَقَالَ: " إِنِّي لَمْ أَبْعَثْ بِهَا إِلَيْكَ لِتَلْبَسَهَا إِنَّمَا بَعَثْتُ بِهَا إِلَيْكَ لِتُشَقِّقَهَا خُمُرًا بَيْنَ النِّسَاءِ ".
عبدالرحمان بن مہدی نے کہا: ہمیں شعبہ نے ابو عون سے حدیث بیان کی، کہا: میں نے ابو صالح سے سنا، وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے حدیث سنارہے تھے، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک ریشمی حلہ ہدیہ کیا گیا، آپ نے وہ میرے پاس بھیج دیا، میں نے اسکو پہن لیا، پھر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر غصہ محسوس کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " میں نے یہ تمھارے پاس اس لئے نہیں بھیجا تھا کہ تم اس کو پہن لو، میں نے تمہارے پاس اس لئے بھیجا تھا کہ تم اس کو کاٹ کر عورتوں میں دوپٹے بانٹ دو۔"
حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تحفہ میں ریشمی دھاری دار جوڑا دیا گیا اور آپ نے وہ مجھے بھیج دیا تو میں نے وہ پہن لیا، پھر میں نے آپ کے چہرے پر ناراضی کے آثار دیکھے اور آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے تمہیں، یہ اس لیے نہیں بھیجا کہ تم اس کو پہن لو، میں نے تو صرف اس لیے یہ بھیجا تھا کہ تم اسے پھاڑ کر عورتوں میں دوپٹے بانٹ دو۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2071
   صحيح البخاري5840علي بن أبي طالبكساني النبي حلة سيراء فخرجت فيها فرأيت الغضب في وجهه فشققتها بين نسائي
   صحيح البخاري2614علي بن أبي طالبأهدى إلي النبي حلة سيراء فلبستها فرأيت الغضب في وجهه فشققتها بين نسائي
   صحيح مسلم5423علي بن أبي طالبشققتها بين نسائي
   صحيح مسلم5422علي بن أبي طالبشققه خمرا بين الفواطم
   صحيح مسلم5420علي بن أبي طالبلم أبعث بها إليك لتلبسها إنما بعثت بها إليك لتشققها خمرا بين النساء
   سنن أبي داود4043علي بن أبي طالبأهديت إلى رسول الله حلة سيراء فأرسل بها إلي فلبستها فأتيته فرأيت الغضب في وجهه وقال إني لم أرسل بها إليك لتلبسها وأمرني فأطرتها بين نسائي
   سنن النسائى الصغرى5300علي بن أبي طالبلم أعطكها لتلبسها فأمرني فأطرتها بين نسائي
   سنن ابن ماجه3596علي بن أبي طالبلا ولكن اجعلها خمرا بين الفواطم
   بلوغ المرام419علي بن أبي طالبكساني النبي حلة سيراء فخرجت فيها فرايت الغضب في وجهه فشققتها بين نسائي

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3596  
´عورتوں کے ریشم اور سونا پہننے کا بیان۔`
علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک ریشمی (جوڑا) تحفہ میں آیا جس کے تانے یا بانے میں ریشم ملا ہوا تھا، آپ نے وہ میرے پاس بھیج دیا، میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوا، اور عرض کیا: اللہ کے رسول! میں اس کا کیا کروں؟ کیا میں اسے پہنوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، بلکہ اسے فاطماؤں کی اوڑھنیاں بنا دو ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3596]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اگر کپڑا خالص ریشم کا نہ ہو بلکہ آدھا سوتی اور آدھا ریشمی ہو تب بھی مردوں کے لئے اسے پہننا منع ہے۔

(2)
فاطماؤں سے مراد حضرت علی کے گھر کی وہ خواتین جن میں سے ایک کا نام فاطمہ تھا یعنی رسول اللہ ﷺ کی دختر جو حضرت علی کی اہلیہ تھیں دوسری حضرت علی کی والدہ حضرت فاطمہ بنت اسد، تیسری حضرت حمزہ کی بیٹی فاطمہ ؓ۔

(3)
تحفہ دینا اور قبول کرنا مسنون ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3596   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 419  
´لباس کا بیان`
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے سیراء کا پٹے دار ریشمی جوڑا عنایت فرمایا۔ میں اسے پہن کر باہر نکلا تو میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے رخ انور پر غصہ اور ناراضگی کے آثار دیکھے، تو میں نے اسے ٹکڑے ٹکڑے کر کے اپنی عورتوں میں تقسیم کر دیا۔ (بخاری و مسلم) متن حدیث کے الفاظ مسلم کے ہیں۔ «بلوغ المرام/حدیث: 419»
تخریج:
«أخرجه البخاري، اللباس، باب الحرير للنساء، حديث:5840، ومسلم، اللباس، باب تحريم استعمال إناء الذهب والفضة علي الرجال والنساء، حديث:2071.»
تشریح:
1. نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ حلہ تحفے کے طور پر ملا تھا۔
آپ نے یہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کو دے دیا جسے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے زیب تن فرمایا مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر اظہار غصہ فرمایا اور ناراض ہوئے۔
صحیح مسلم میں ہے کہ آپ نے فرمایا: میں نے تمھیں پہننے کے لیے نہیں دیا تھا بلکہ اس لیے دیا تھا کہ گھر کی عورتیں پہن لیں۔
(صحیح مسلم‘ اللباس والزینۃ‘ حدیث:۲۰۷۱) چنانچہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ٹکڑے ٹکڑے کر کے خواتین میں تقسیم کر دیا۔
2.اس حدیث سے ثابت ہوا کہ ہدیہ اور تحفہ قبول کرنا مسنون ہے‘ خواہ اس کا استعمال مرد کے لیے جائز نہ ہو۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 419   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.