الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
سلامتی اور صحت کا بیان
The Book of Greetings
10. باب مَنْ أَتَى مَجْلِسًا فَوَجَدَ فُرْجَةً فَجَلَسَ فِيهَا وَإِلاَّ وَرَاءَهُمْ:
10. باب: جو کوئی مجلس میں آئے اور صف میں جگہ پائے تو بیٹھ جائے، نہیں تو پیچھے بیٹھے۔
حدیث نمبر: 5681
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، عن مالك بن انس فيما قرئ عليه، عن إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة ، ان ابا مرة مولى عقيل بن ابي طالب اخبره، عن ابي واقد الليثي : ان رسول الله صلى الله عليه وسلم بينما هو جالس في المسجد والناس معه إذ اقبل نفر ثلاثة، فاقبل اثنان إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم وذهب واحد، قال: فوقفا على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاما احدهما فراى فرجة في الحلقة فجلس فيها، واما الآخر فجلس خلفهم، واما الثالث فادبر ذاهبا، فلما فرغ رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " الا اخبركم عن النفر الثلاثة، اما احدهم فاوى إلى الله فآواه الله، واما الآخر فاستحيا فاستحيا الله منه، واما الآخر فاعرض فاعرض الله عنه ".حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ فِيمَا قُرِئَ عَلَيْهِ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، أَنَّ أَبَا مُرَّةَ مَوْلَى عَقِيلِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ أَخْبَرَهُ، عَنْ أَبِي وَاقِدٍ اللَّيْثِيِّ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَمَا هُوَ جَالِسٌ فِي الْمَسْجِدِ وَالنَّاسُ مَعَهُ إِذْ أَقْبَلَ نَفَرٌ ثَلَاثَةٌ، فَأَقْبَلَ اثْنَانِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَذَهَبَ وَاحِدٌ، قَالَ: فَوَقَفَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَمَّا أَحَدُهُمَا فَرَأَى فُرْجَةً فِي الْحَلْقَةِ فَجَلَسَ فِيهَا، وَأَمَّا الْآخَرُ فَجَلَسَ خَلْفَهُمْ، وَأَمَّا الثَّالِثُ فَأَدْبَرَ ذَاهِبًا، فَلَمَّا فَرَغَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " أَلَا أُخْبِرُكُمْ عَنِ النَّفَرِ الثَّلَاثَةِ، أَمَّا أَحَدُهُمْ فَأَوَى إِلَى اللَّهِ فَآوَاهُ اللَّهُ، وَأَمَّا الْآخَرُ فَاسْتَحْيَا فَاسْتَحْيَا اللَّهُ مِنْهُ، وَأَمَّا الْآخَرُ فَأَعْرَضَ فَأَعْرَضَ اللَّهُ عَنْهُ ".
امام مالک بن انس نے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ سےروایت کی کہ عقیل بن ابی طالب کے آذاد کردہ غلام ابو مرہ نے انھیں حضرت ابو واقد لیثی رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہوئے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں بیٹھے تھے اور لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، اتنے میں تین آدمی آئے، دو تو سیدھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور ایک چلا گیا۔ وہ دو جو آئے ان میں سے ایک نے مجلس میں جگہ خالی پائی تو وہ وہاں بیٹھ گیا اور دوسرا لوگوں کے پیچھے بیٹھا اور تیسرا تو پیٹھ پھیر کر چل دیا۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فارغ ہوئے تو فرمایا کیا میں تم سے تین آدمیوں کا حال نہ کہوں؟ ایک نے تو اللہ کے پاس ٹھکانہ لیا تو اللہ نے اس کو جگہ دی اور دوسرے نے (لوگوں میں گھسنے کی) شرم کی تو اللہ نے بھی اس سے شرم کی اور تیسرے نے منہ پھیرا تو اللہ نے بھی اس سے منہ پھیر لیا۔
حضرت ابو واقد لیثی رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے ساتھ مسجد میں تشریف فر تھے، اچانک تین آدمی آئے، دو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف بڑھ گئے اور ایک چلا گیا، دونوں جا کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس رک گئے، رہا ان میں سے ایک تو اس نے حلقہ کے اندر گنجائش دیکھی تو اس میں بیٹھ گیا، رہا دوسرا تو وہ لوگوں کے پیچھے بیٹھ گیا اور لیکن تیسرا تو وہ پشت پھیر کر چلا گیا، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (گفتگو سے) فارغ ہوئے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں ان تین آدمیوں کے بارے میں نہ بتاؤں؟ ان میں سے ایک نے تو اللہ کی طرف جگہ پکڑی تو اللہ نے اسے جگہ دے دی اور ان میں سے دوسرے نے جانے سے شرم محسوس کی تو اللہ نے بھی اس سے حیا فرمایا، لیکن تیسرا تو اس نے اعراض کیا تو اللہ نے اس سے اعراض کیا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2176
   صحيح البخاري66حارث بن عوفألا أخبركم عن النفر الثلاثة أما أحدهم فأوى إلى الله فآواه الله وأما الآخر فاستحيا فاستحيا الله منه وأما الآخر فأعرض فأعرض الله عنه
   صحيح البخاري474حارث بن عوفألا أخبركم عن الثلاثة أما أحدهم فأوى إلى الله فآواه الله وأما الآخر فاستحيا فاستحيا الله منه وأما الآخر فأعرض فأعرض الله عنه
   صحيح مسلم5681حارث بن عوفألا أخبركم عن النفر الثلاثة أما أحدهم فأوى إلى الله فآواه الله وأما الآخر فاستحيا فاستحيا الله منه وأما الآخر فأعرض فأعرض الله عنه
   جامع الترمذي2724حارث بن عوفألا أخبركم عن النفر الثلاثة أما أحدهم فأوى إلى الله فأواه الله وأما الآخر فاستحيا فاستحيا الله منه وأما الآخر فأعرض فأعرض الله عنه
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم459حارث بن عوفالا اخبركم عن النفر الثلاثة؟ اما احدهم فاوى إلى الله فآواه الله واما الآخر فاستحيى فاستحيى الله منه، واما الآخر فاعرض فاعرض الله عنه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 459  
´آداب مجلس کا بیان`
«. . . عن ابى واقد الليثي: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم بينما هو جالس فى المسجد والناس معه إذ اقبل نفر ثلاثة، فاقبل اثنان . . .»
. . . سیدنا ابوواقد اللیثی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے اور لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے کہ اتنے میں تین آدمیوں کا ایک گروہ آیا ان میں سے دو تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور ایک واپس چلا گیا . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 459]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 66، ومسلم 2176، من حديث مالك به]

تفقه:
➊ بغیر شرعی عذر کے کتاب و سنت کے وعظ و تعلیم اور اصلاحی درس کے دوران میں اٹھ کر جانا نہیں چاہئے۔
➋ مسجد میں داخل ہونے کے بعد دو رکعتیں پڑھنا فرض یا واجب نہیں بلکہ سنت مؤکدہ ہے۔
➌ عالم کے پاس مسجد میں بیٹھنا مسنون ہے اور کوشش کرنی چاہئے کہ عالم کے قریب بیٹھا جائے لیکن لوگوں کی گردنیں پھلانگنے اور دوسروں کو تکلیف دینے سے اجتناب کرنا چاہئے بلکہ جہاں خالی جگہ میسر ہو بیٹھ جانا چاہئے۔
➍ مجلس میں پہنچ کر دوران درس یا دوران خطبہ سلام کہنا ثابت ہے جس کا جواب اگر مجلس سے ایک آدمی بھی دے دے تو کافی ہے۔
➎ حافظ ابن عبدالبر کے نزدیک اللہ کے حیا کرنے سے مراد یہ ہے کہ اللہ نے اسے بخش دیا۔ دیکھئے: [التمهيد 1/317]
➏ چہرہ پھیرنے سے مراد دو باتیں ہیں: یا تو وہ شخص منافق تھا اس لئے اللہ تعالیٰ نے ناراض ہو کر اسے اپنی رحمت سے دور کر دیا یا عام مسلمان تھا تو اس سے مجلس کے ثواب سے محروم کر دیا۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 126   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 66  
´مجالس علمی میں جہاں جگہ ملے بیٹھ جانا چاہئیے`
«. . . أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَمَا هُوَ جَالِسٌ فِي الْمَسْجِدِ وَالنَّاسُ مَعَهُ إِذْ أَقْبَلَ ثَلَاثَةُ نَفَرٍ، فَأَقْبَلَ اثْنَانِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَذَهَبَ وَاحِدٌ . . .»
. . . (ایک مرتبہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف فرما تھے اور لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اردگرد بیٹھے ہوئے تھے کہ تین آدمی وہاں آئے (ان میں سے) دو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پہنچ گئے اور ایک واپس چلا گیا۔ (راوی کہتے ہیں کہ) پھر وہ دونوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کھڑے ہو گئے . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْإِيمَانِ: 66]

تشریح:
ثابت ہوا کہ مجالس علمی میں جہاں جگہ ملے بیٹھ جانا چاہئیے۔ آپ نے مذکورہ تین آدمیوں کی کیفیت مثال کے طور پر بیان فرمائی۔ ایک شخص نے مجلس میں جہاں جگہ دیکھی وہاں ہی وہ بیٹھ گیا۔ دوسرے نے کہیں جگہ نہ پائی تو مجلس کے کنارے جا بیٹھا اور تیسرے نے جگہ نہ پا کر اپنا راستہ لیا۔ حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس سے اعراض گویا اللہ سے اعراض ہے۔ اسی لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بارے میں سخت الفاظ فرمائے۔ اس حدیث سے ثابت ہوا کہ مجلس میں آدمی کو جہاں جگہ ملے وہاں بیٹھ جانا چاہئیے اگرچہ اس کو سب سے آخر میں جگہ ملے۔ آج بھی وہ لوگ جن کو قرآن و حدیث کی مجلس پسند نہ ہو بڑے ہی بدبخت ہوتے ہیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 66   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5681  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
فُرْجَةً:
دوچیزوں کے درمیانی جگہ۔
(2)
حَلْقَة ج حلق:
مجلس،
گھیرا بنا کر بیٹھنا۔
(3)
آوي إلَى اللَّهِ:
اس کی پناہ پکڑی۔
(4)
آوَاهُ اللَّهُ:
اللہ نے اس کو اپنی رحمت وخوشنودی کی گود میں لے لیا۔
(5)
اسْتَحْيَا:
اس نے واپس جانے سے شرم وحیا محسوس کی اورمجلس میں جگہ نہ ہونے کی وجہ سے اس کے اندر گھسنا بھی گوارا نہ کیا۔
(6)
اسْتَحْيَا اللَّهُ مِنْهُ:
اللہ نے اس کو رحمت سے محروم کرنے سے حیا فرمایا،
اس کو اپنی رحمت سے نوازا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 5681   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.