الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
The Book of Al-Janaiz (Funerals)
16. بَابُ هَلْ يُجْعَلُ شَعَرُ الْمَرْأَةِ ثَلاَثَةَ قُرُونٍ:
16. باب: اس بیان میں کہ کیا عورت میت کے بال تین لٹوں میں تقسیم کر دیئے جائیں؟
(16) Chapter. To entwine the head-hair of a (dead) woman in three braids.
حدیث نمبر: 1262
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا قبيصة، حدثنا سفيان، عن هشام، عن ام الهذيل، عن ام عطية رضي الله عنها , قالت:" ضفرنا شعر بنت النبي صلى الله عليه وسلم , تعني ثلاثة قرون"، وقال وكيع: قال سفيان: ناصيتها وقرنيها.حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أُمِّ الْهُذَيْلِ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا , قَالَتْ:" ضَفَرْنَا شَعَرَ بِنْتِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , تَعْنِي ثَلَاثَةَ قُرُونٍ"، وَقَالَ وَكِيعٌ: قَالَ سُفْيَانُ: نَاصِيَتَهَا وَقَرْنَيْهَا.
ہم سے قبیصہ نے حدیث بیان کی، ان سے سفیان نے بیان کیا، ان سے ہشام نے، ان سے ام ہذیل نے اور ان سے ام عطیہ نے، انہوں نے کہا کہ ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی کے سر کے بال گوندھ کر ان کی تین چٹیاں کر دیں اور وکیع نے سفیان سے یوں روایت کیا، ایک پیشانی کی طرف کے بالوں کی چٹیا اور دو ادھر ادھر کے بالوں کی۔

Narrated Um 'Atiyya: We entwined the hair of the dead daughter of the Prophet into three braids. Waki said that Sufyan said, "One braid was entwined in front and the other two were entwined on the sides of the head."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 352


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1262  
1262. حضرت ام عطیہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا:ہم نے نبی کریم ﷺ کی صاحبزادی کے بال گوندھ کر ان کی تین مینڈھیاں بنادی تھیں۔ حضرت وکیع نے اپنے شیخ حضرت سفیان سے اس کی تفصیل بیان کی ہے کہ ایک پیشانی کی طرف کے بالوں کی چوٹی اور باقی دو اطراف کے بالوں کی چوٹیاں مراد ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1262]
حدیث حاشیہ:
بعض حضرات کا موقف ہے کہ فوت شدہ عورت کے بال ویسے ہی چھوڑ دیے جائیں، انہیں گوندھنے کی ضرورت نہیں، کیونکہ یہ ایک زینت ہے اور میت کو اس کی ضرورت نہیں۔
حضرت ام عطیہ ؓ نے ازخود اس کی تین چوٹیاں بنائی ہیں۔
یہ ان کا اپنا فعل ہے، اسے رسول اللہ ﷺ کی تقریر حاصل نہیں۔
لیکن اس موقف کی کوئی اصل نہیں، کیونکہ حضرت ام عطیہ ؓ نے کوئی کام بھی رسول اللہ ﷺ کے حکم کے بغیر نہیں کیا، چنانچہ سعید بن منصور نے اس روایت کو بایں الفاظ بیان کیا ہے، حضرت ام عطیہ ؓ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے حکم دیا:
اسے طاق مرتبہ غسل دو اور اس کے بالوں کی مینڈھیاں بنا دو۔
امام ابن حبان ؒ اپنی صحیح میں فرماتے ہیں کہ حضرت ام عطیہ ؓ کی روایت بیان کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے انہیں حکم دیا:
اسے تین بار یا پانچ بار یا سات بار غسل دو اور اس کے بالوں کی تین چوٹیاں بنا دو۔
(صحیح ابن حبان (الإحسان)
: 15/5، حدیث: 3022، و فتح الباري: 172/3)

اس بنا پر فوت شدہ عورت کے بال گوندھنا اور ان کی مینڈھیاں بنانا نہ صرف جائز بلکہ مستحب ہے۔
والله أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1262   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.