الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حسن سلوک، صلہ رحمی اور ادب
The Book of Virtue, Enjoining Good Manners, and Joining of the Ties of Kinship
8. باب تَحْرِيمِ الْهَجْرِ فَوْقَ ثَلاَثٍ بِلاَ عُذْرٍ شَرْعِيٍّ:
8. باب: بغیر عذر شرعی کے تین دن سے زیادہ کسی مسلمان سے خفا رہنا حرام ہے۔
Chapter: The Prohibition Of Forsaking Someone For More Than Three Days For No Legitimate Reason
حدیث نمبر: 6532
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيي بن يحيي ، قال: قرات على مالك ، عن ابن شهاب ، عن عطاء بن يزيد الليثي ، عن ابي ايوب الانصاري ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " لا يحل لمسلم ان يهجر اخاه فوق ثلاث ليال يلتقيان، فيعرض هذا ويعرض هذا، وخيرهما الذي يبدا بالسلام ".حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ يَهْجُرَ أَخَاهُ فَوْقَ ثَلَاثِ لَيَالٍ يَلْتَقِيَانِ، فَيُعْرِضُ هَذَا وَيُعْرِضُ هَذَا، وَخَيْرُهُمَا الَّذِي يَبْدَأُ بِالسَّلَامِ ".
امام مالک نے ابن شہاب سے، انہوں نے عطاء بن یزید لیثی سے، انہوں نے حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کسی مسلمان کے لیے حلال نہیں کہ وہ تین دن سے زیادہ اپنے بھائی کو چھوڑ دے (قطع تعلق کر کے رکھے کہ) دونوں ایک دوسرے سے ملیں تو یہ بھی منہ موڑ لے اور وہ بھی منہ موڑ لے اور دونوں میں سے بہتر وہ ہے جو سلام میں پہل کرے۔"
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"کسی مسلمان کے لیےجائز نہیں ہے کہ وہ اپنے بھائی کو تین راتوں سے زائد چھوڑ دے کہ باہمی ملیں تو یہ ادھر منہ کرلے،وہ ادھر نہ کرلے،ان میں سے بہتر وہی ہے،جو سلام کرنے میں پہل کرے۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2560

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6532  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
ان يهجر:
ترک کر دے،
چھوڑ دے،
یعنی آمنا سامنا ہو جائے تو گفتگو کرنے کی بجائے ایک دوسرے سے منہ پھر لیں،
لیکن انسان کی فطرت اور مزاج کا لحاظ رکھتے ہوئے،
تین دن تک انسان گناہ ہونے سے محفوظ رہتا ہے،
ہاں اگر کوئی شرعی تقاضا ہو کہ اس کے ساتھ بول چال سے شرعی حدود کے پامال ہونے کی صورت پیدا ہوتی ہے تو پھر ترک تعلقات جائز ہے یا بطور تادیب اور سرزنش جائز ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 6532   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.