الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
The Book of Al-Janaiz (Funerals)
50. بَابُ حَمْلِ الرِّجَالِ الْجِنَازَةَ دُونَ النِّسَاءِ:
50. باب: اس بارے میں کہ عورتیں نہیں بلکہ مرد ہی جنازے کو اٹھائیں۔
(50) Chapter. Men, and not women, are to carry the coffin.
حدیث نمبر: 1314
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عبد العزيز بن عبد الله، حدثنا الليث، عن سعيد المقبري، عن ابيه، انه سمع ابا سعيد الخدري رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال:" إذا وضعت الجنازة واحتملها الرجال على اعناقهم، فإن كانت صالحة قالت: قدموني، وإن كانت غير صالحة قالت: يا ويلها اين يذهبون بها يسمع صوتها كل شيء، إلا الإنسان ولو سمعه صعق".حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" إِذَا وُضِعَتِ الْجِنَازَةُ وَاحْتَمَلَهَا الرِّجَالُ عَلَى أَعْنَاقِهِمْ، فَإِنْ كَانَتْ صَالِحَةً قَالَتْ: قَدِّمُونِي، وَإِنْ كَانَتْ غَيْرَ صَالِحَةٍ قَالَتْ: يَا وَيْلَهَا أَيْنَ يَذْهَبُونَ بِهَا يَسْمَعُ صَوْتَهَا كُلُّ شَيْءٍ، إِلَّا الْإِنْسَانَ وَلَوْ سَمِعَهُ صَعِقَ".
ہم سے عبدالعزیز نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے سعید مقبری نے بیان کیا ‘ ان سے ان کے باپ کیسان نے کہ انہوں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب میت چارپائی پر رکھی جاتی ہے اور مرد اسے کاندھوں پر اٹھاتے ہیں تو اگر وہ نیک ہو تو کہتا ہے کہ مجھے آگے لے چلو۔ لیکن اگر نیک نہیں تو کہتا ہے ہائے بربادی! مجھے کہاں لیے جا رہے ہو۔ اس آواز کو انسان کے سوا تمام اللہ کی مخلوق سنتی ہے۔ اگر انسان کہیں سن پائے تو بیہوش ہو جائے۔

Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: Allah's Apostle said, When the funeral is ready and the men carry it on their shoulders, if the deceased was righteous it will say, 'Present me (hurriedly),' and if he was not righteous, it will say, 'Woe to it (me)! Where are they taking it (me)?' Its voice is heard by everything except man and if he heard it he would fall unconscious."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 400


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1314  
1314. حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:جب جنازہ (تیار کرکے)رکھ دیا جاتا ہے اور لوگ اسے اپنے کندھوں پر اٹھا لیتے ہیں پھر اگر وہ نیک ہوتا ہے تو کہتا ہے۔ مجھے جلدی لے چلو، اور اگر نیک نہیں ہوتا تو کہتا ہے۔ہائے افسوس! مجھے کہاں لیے جاتےہو؟اس کی آواز انسان کے علاوہ ہر چیز سنتی ہے، اگر انسان سن لے تو(مارے دہشت کے) بے ہوش ہو جائے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1314]
حدیث حاشیہ:
اس امر پر سب علماء کا اتفاق ہے کہ جنازہ مردوں ہی کو اٹھانا چاہیے، کیونکہ عورتیں طبعا کمزور اور ناتواں ہوتی ہیں۔
اس کے علاوہ عورتوں کے جنازہ اٹھانے سے مردوزن کے اختلاط کا اندیشہ ہے جو فتنے اور فساد کا باعث ہے، اس لیے عورتوں کو جنازہ اٹھانے کی اجازت نہیں۔
(فتح الباری: 233/3)
اس کے علاوہ حضرت ام عطیہ ؓ سے روایت ہے کہ ہمیں جنازے کے ساتھ جانے سے منع کیا گیا تھا، لیکن اس کے متعلق ہم پر سختی نہیں کی جاتی تھی۔
(حدیث: 1278)
اس حدیث کا بھی تقاضا ہے کہ عورتیں جنازہ نہیں اٹھا سکتیں، پھر قرون اولیٰ میں بھی اس کی مثال نہیں ملتی کہ کسی عورت نے جنازہ اٹھایا ہو۔
والله أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1314   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.