الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
The Book of Al-Janaiz (Funerals)
56. بَابُ سُنَّةِ الصَّلاَةِ عَلَى الْجَنَائِزِ:
56. باب: جنازے پر نماز کا مشروع ہونا۔
(56) Chapter. The legal way of offering the funeral prayer.
حدیث نمبر: Q1322
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
وقال النبي صلى الله عليه وسلم: من صلى على الجنازة؟ وقال: صلوا على صاحبكم وقال: صلوا على النجاشي سماها صلاة ليس فيها ركوع , ولا سجود , ولا يتكلم فيها , وفيها تكبير , وتسليم , وكان ابن عمر لا يصلي إلا طاهرا , ولا يصلي عند طلوع الشمس , ولا غروبها , ويرفع يديه , وقال الحسن: ادركت الناس , واحقهم بالصلاة على جنائزهم من رضوهم لفرائضهم , وإذا احدث يوم العيد او عند الجنازة يطلب الماء , ولا يتيمم , وإذا انتهى إلى الجنازة وهم يصلون يدخل معهم بتكبيرة , وقال ابن المسيب: يكبر بالليل , والنهار , والسفر , والحضر اربعا , وقال انس رضي الله عنه: التكبيرة الواحدة استفتاح الصلاة , وقال: ولا تصل على احد منهم مات ابدا وفيه صفوف وإمام.وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ صَلَّى عَلَى الْجَنَازَةِ؟ وَقَالَ: صَلُّوا عَلَى صَاحِبِكُمْ وَقَالَ: صَلُّوا عَلَى النَّجَاشِيِّ سَمَّاهَا صَلَاةً لَيْسَ فِيهَا رُكُوعٌ , وَلَا سُجُودٌ , وَلَا يُتَكَلَّمُ فِيهَا , وَفِيهَا تَكْبِيرٌ , وَتَسْلِيمٌ , وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ لَا يُصَلِّي إِلَّا طَاهِرًا , وَلَا يُصَلِّي عِنْدَ طُلُوعِ الشَّمْسِ , وَلَا غُرُوبِهَا , وَيَرْفَعُ يَدَيْهِ , وَقَالَ الْحَسَنُ: أَدْرَكْتُ النَّاسَ , وَأَحَقُّهُمْ بِالصَّلَاةِ عَلَى جَنَائِزِهِمْ مَنْ رَضَوْهُمْ لِفَرَائِضِهِمْ , وَإِذَا أَحْدَثَ يَوْمَ الْعِيدِ أَوْ عِنْدَ الْجَنَازَةِ يَطْلُبُ الْمَاءَ , وَلَا يَتَيَمَّمُ , وَإِذَا انْتَهَى إِلَى الْجَنَازَةِ وَهُمْ يُصَلُّونَ يَدْخُلُ مَعَهمْ بِتَكْبِيرَةٍ , وَقَالَ ابْنُ الْمُسَيَّبِ: يُكَبِّرُ بِاللَّيْلِ , وَالنَّهَارِ , وَالسَّفَرِ , وَالْحَضَرِ أَرْبَعًا , وَقَالَ أَنَسٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: التَّكْبِيرَةُ الْوَاحِدَةُ اسْتِفْتَاحُ الصَّلَاةِ , وَقَالَ: وَلَا تُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا وَفِيهِ صُفُوفٌ وَإِمَامٌ.
‏‏‏‏ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص جنازے پر نماز پڑھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ سے فرمایا تم اپنے ساتھی پر نماز جنازہ پڑھ لو۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نجاشی پر نماز پڑھو۔ اس کو نماز کہا اس میں نہ رکوع ہے نہ سجدہ اور نہ اس میں بات کی جا سکتی ہے اور اس میں تکبیر ہے اور سلام ہے۔ اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جنازے کی نماز نہ پڑھتے جب تک باوضو نہ ہوتے اور سورج نکلنے اور ڈوبنے کے وقت نہ پڑھتے اور جنازے کی نماز میں رفع یدین کرتے اور امام حسن بصری رحمہ اللہ نے کہا کہ میں نے بہت سے صحابہ اور تابعین کو پایا وہ جنازے کی نماز میں امامت کا زیادہ حقدار اسی کو جانتے جس کو فرض نماز میں امامت کا زیادہ حقدار سمجھتے اور جب عید کے دن یا جنازے پر وضو نہ ہو تو پانی ڈھونڈھے ‘ تیمم نہ کرے اور جب جنازے پر اس وقت پہنچے کہ لوگ نماز پڑھ رہے ہوں تو اللہ اکبر کہہ کر شریک ہو جائے۔ اور سعید بن مسیب رحمہ اللہ نے کہا رات ہو یا دن ‘ سفر ہو یا حضر جنازے میں چار تکبیریں کہے۔ اور انس رضی اللہ عنہ نے کہا پہلی تکبیر جنازے کی نماز شروع کرنے کی ہے اور اللہ جل جلالہ نے (سورۃ التوبہ میں) فرمایا ان منافقوں میں جب کوئی مر جائے تو ان پر کبھی نماز نہ پڑھیو۔ اور اس میں صفیں ہیں اور امام ہوتا ہے۔

حدیث نمبر: 1322
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا شعبة، عن الشيباني، عن الشعبي , قال: اخبرني من مر مع نبيكم صلى الله عليه وسلم على قبر منبوذ: فامنا فصففنا خلفه , فقلنا: يا ابا عمرو من حدثك؟ , قال ابن عباس رضي الله عنهما.حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الشَّيْبَانِيِّ، عَنِ الشَّعْبِيِّ , قَالَ: أَخْبَرَنِي مَنْ مَرَّ مَعَ نَبِيِّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى قَبْرٍ مَنْبُوذٍ: فَأَمَّنَا فَصَفَفْنَا خَلْفَهُ , فَقُلْنَا: يَا أَبَا عَمْرٍو مَنْ حَدَّثَكَ؟ , قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا.
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے شعبہ نے ‘ ان سے شیبانی نے اور ان سے شعبی نے بیان کیا کہ مجھے اس صحابی نے خبر دی تھی جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک الگ تھلگ قبر پر سے گزرا۔ وہ کہتا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری امامت کی اور ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے صفیں بنا لیں۔ ہم نے پوچھا کہ ابوعمرو (یہ شعبی کی کنیت ہے) یہ آپ سے بیان کرنے والے کون صحابی ہیں؟ فرمایا کہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما۔

Narrated Ash-Shaibani: Ash-Shu`bi said, "Somebody who passed along with your Prophet (p.b.u.h) by a grave that was separate from the other graves informed me (saying), "The Prophet led us (in the prayer) and we aligned behind him." We said, "O Abu `Amr! Who told you this narration?" He replied, "Ibn `Abbas."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 408

   صحيح البخاري857عبد الله بن عباسمن مر مع النبي على قبر منبوذ فأمهم وصفوا عليه
   صحيح البخاري1336عبد الله بن عباسمر مع النبي على قبر منبوذ أنه أمهم وصلوا خلفه
   صحيح البخاري1326عبد الله بن عباسصفنا خلفه ثم صلى عليها
   صحيح البخاري1322عبد الله بن عباسمر مع نبيكم على قبر منبوذ فأمنا فصففنا خلفه
   صحيح البخاري1321عبد الله بن عباسأفلا آذنتموني قالوا دفناه في ظلمة الليل فكرهنا أن نوقظك قام فصففنا خلفه فصلى عليه
   صحيح البخاري1340عبد الله بن عباسصلى النبي على رجل بعد ما دفن بليلة قام هو وأصحابه وكان سأل عنه فقال من هذا فقالوا فلان دفن البارحة فصلوا عليه
   صحيح البخاري1319عبد الله بن عباسأتى على قبر منبوذ فصفهم وكبر أربعا
   جامع الترمذي1037عبد الله بن عباسرأى قبرا منتبذا فصف أصحابه خلفه فصلى عليه
   سنن أبي داود3196عبد الله بن عباسمر بقبر رطب فصفوا عليه وكبر عليه أربعا
   سنن النسائى الصغرى2025عبد الله بن عباسأمهم وصف خلفه
   سنن النسائى الصغرى2026عبد الله بن عباسمر بقبر منتبذ فصلى عليه وصف أصحابه خلفه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1037  
´قبر پر نماز جنازہ پڑھنے کا بیان۔`
شعبی کا بیان ہے کہ مجھے ایک ایسے شخص نے خبر دی ہے جس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے ایک قبر الگ تھلگ دیکھی تو اپنے پیچھے صحابہ کی صف بندی کی اور اس کی نماز جنازہ پڑھائی۔ شعبی سے پوچھا گیا کہ آپ کو یہ خبر کس نے دی۔ تو انہوں نے کہا: ابن عباس رضی الله عنہما نے۔ [سنن ترمذي/كتاب الجنائز/حدیث: 1037]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یہ لوگ باب کی حدیث کاجواب یہ دیتے ہیں کہ یہ نبی اکرمﷺ کے لیے خاص تھا کیونکہ مسلم کی روایت میں ہے (إن هذه القبور مملوؤة مظالم على أهلها وأن الله ينورها لهم بصلاة عليهم) ان لوگوں کا کہنا ہے کہ نبی اکرم ﷺ کی صلاۃ قبرکو منورکرنے کے لیے تھی اوریہ دوسروں کی صلاۃ میں نہیں پائی جاتی ہے لہٰذا قبرپر صلاۃِجنازہ پڑھنا مشروع نہیں جمہوراس کا جواب یہ دیتے ہیں کہ جن لوگوں نے آپ کے ساتھ قبرپر صلاۃِجنازہ پڑھی آپ نے انھیں منع نہیں کیا ہے کیونکہ یہ جائزہے اور اگریہ آپ ہی کے لیے خاص ہوتادوسروں کے لیے جائزنہ ہوتا توآپ انھیں ضرور منع فرما دیتے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1037   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1322  
1322. حضرت شعبی سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: مجھے اس شخص نے خبر دی جس کا نبی ﷺ کے ہمراہ ایک ایسی قبر سے گزر ہوا جو دوسری قبروں سے الگ تھلگ ایک طرف تھی۔(انھوں نے کہا کہ) آپ ﷺ نے ہماری امامت کرائی اور ہم نے آپ کے پیچھے صف بندی کی (اور آپ کے ہمراہ نماز جنازہ ادا کی) ہم نے کہا: اے ابو عمرو! تم سے کس شخص نے یہ حدیث بیان کی تھی؟انھوں نے جواب د یا: حضرت ابن عباس ؓ نے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1322]
حدیث حاشیہ:
اس باب کا مقصد یہ بتانا ہے کہ نماز جنازہ بھی نماز ہے اور تمام نمازوں کی طرح اس میں وہی چیزیں ضروری ہیں جو نمازوں کے لیے ہونی چاہئیں۔
اس مقصد کے لیے حدیث اور اقوال صحابہ وتابعین کے بہت سے ٹکڑے ایسے بیان کئے ہیں جن میں نماز جنازہ کے لیے نماز کا لفظ ثابت ہوا اور حدیث واردہ میں بھی اس پر نماز ہی کا لفظ بولا گیا جب کہ آنحضرت ﷺ امام ہوئے اور آپ ﷺ کے پیچھے صحابہ ﷺ نے صف باندھی۔
اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوا کہ اگر کوئی مسلمان جس پر نماز جنازہ پڑھنی ضروری تھی اور اس کو بغیر نماز پڑھائے دفن کردیا گیا تو اس کی قبر پر نماز جنازہ پڑھی جاسکتی ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1322   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1322  
1322. حضرت شعبی سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: مجھے اس شخص نے خبر دی جس کا نبی ﷺ کے ہمراہ ایک ایسی قبر سے گزر ہوا جو دوسری قبروں سے الگ تھلگ ایک طرف تھی۔(انھوں نے کہا کہ) آپ ﷺ نے ہماری امامت کرائی اور ہم نے آپ کے پیچھے صف بندی کی (اور آپ کے ہمراہ نماز جنازہ ادا کی) ہم نے کہا: اے ابو عمرو! تم سے کس شخص نے یہ حدیث بیان کی تھی؟انھوں نے جواب د یا: حضرت ابن عباس ؓ نے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1322]
حدیث حاشیہ:
امام بخاری ؒ نے اس روایت سے صرف یہ ثابت کیا ہے کہ جنازے پر نماز کا اطلاق درست ہے اور اس کی شرائط میں سے طہارت، ستر پوشی اور استقبال قبلہ وغیرہ ہیں۔
ان کے بغیر نماز جنازہ صحیح نہیں، اگرچہ اس میں رکوع اور سجدہ نہیں ہوتا۔
(فتح الباري: 245/3)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1322   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.