الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
تقدیر کا بیان
The Book of Destiny
4. باب كُلُّ شيء بِقَدَرٍ:
4. باب: ہر ایک چیز تقدیر سے ہے۔
حدیث نمبر: 6752
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابو كريب ، قالا: حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن زياد بن إسماعيل ، عن محمد بن عباد بن جعفر المخزومي ، عن ابي هريرة ، قال: " جاء مشركو قريش يخاصمون رسول الله صلى الله عليه وسلم في القدر، فنزلت: يوم يسحبون في النار على وجوههم ذوقوا مس سقر {48} إنا كل شيء خلقناه بقدر {49} سورة القمر آية 48-49 ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبَّادِ بْنِ جَعْفَرٍ الْمَخْزُومِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: " جَاءَ مُشْرِكُو قُرَيْشٍ يُخَاصِمُونَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْقَدَرِ، فَنَزَلَتْ: يَوْمَ يُسْحَبُونَ فِي النَّارِ عَلَى وُجُوهِهِمْ ذُوقُوا مَسَّ سَقَرَ {48} إِنَّا كُلَّ شَيْءٍ خَلَقْنَاهُ بِقَدَرٍ {49} سورة القمر آية 48-49 ".
محمد بن عباد بن جعفر مخزومی نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: مشرکین قریش تقدیر کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بحث کرنے کے لیے آئے، اس وقت (یہ آیت) نازل ہوئی: "جس دن وہ جہنم میں اوندھے منہ گھسیٹے جائیں گے، (کہا جائے گا:) دوزخ کا عذاب چکھو، بےشک ہم نے ہر چیز کو (طے شدہ) مقدار کے مطابق بنایا ہے۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ قریشی مشرک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے وہ آپ سے تقدیر کے مسئلہ پر جھگڑتے تھے، چنانچہ یہ آیات اتریں۔"جس دن وہ جہنم میں اوندھے منہ گھسیٹے جائیں گے،(کہا جائے گا)دوزخ کے عذاب سے دو چارہو، بے شک ہم نے ہر چیز کو اندازہ سے بنایا ہے۔"قمرآیت نمبر48۔49)
ترقیم فوادعبدالباقی: 2656
   صحيح مسلم6752عبد الرحمن بن صخرجاء مشركو قريش يخاصمون رسول الله في القدر فنزلت يوم يسحبون في النار على وجوههم ذوقوا مس سقر إنا كل شيء خلقناه بقدر
   جامع الترمذي3290عبد الرحمن بن صخرجاء مشركو قريش يخاصمون النبي في القدر فنزلت يوم يسحبون في النار على وجوههم ذوقوا مس سقر إنا كل شيء خلقناه بقدر
   جامع الترمذي2157عبد الرحمن بن صخرجاء مشركو قريش إلى رسول الله يخاصمون في القدر فنزلت هذه الآية يوم يسحبون في النار على وجوههم ذوقوا مس سقر إنا كل شيء خلقناه بقدر
   سنن ابن ماجه83عبد الرحمن بن صخرجاء مشركو قريش يخاصمون النبي في القدر فنزلت هذه الآية يوم يسحبون في النار على وجوههم ذوقوا مس سقر إنا كل شيء خلقناه بقدر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث83  
´قضا و قدر (تقدیر) کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مشرکین قریش نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر آپ سے تقدیر کے سلسلے میں جھگڑنے لگے، تو یہ آیت کریمہ نازل ہوئی: «يوم يسحبون في النار على وجوههم ذوقوا مس سقر إنا كل شيء خلقناه بقدر» یعنی: جس دن وہ اپنے منہ کے بل آگ میں گھسیٹے جائیں گے، اور ان سے کہا جائے گا: جہنم کی آگ لگنے کے مزے چکھو، بیشک ہم نے ہر چیز کو ایک اندازے پر پیدا کیا ہے (سورۃ القمر: ۴۹) ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب السنة/حدیث: 83]
اردو حاشہ:
(1)
اس آیت اور حدیث سے بھی تقدیر کا ثبوت ملتا ہے۔

(2)
کفار کے لیے جہنم کا سخت عذاب مقدر ہے۔

(3)
واضح اور قطعی مسئلے میں اختلاف اور بحث کرنا اللہ تعالیٰ کو پسند نہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 83   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2157  
´تقدیر سے متعلق ایک اور باب۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ مشرکین قریش تقدیر کے بارے میں جھگڑتے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو یہ آیت نازل ہوئی «يوم يسحبون في النار على وجوههم ذوقوا مس سقر إنا كل شيء خلقناه بقدر» یعنی جس دن وہ جہنم میں منہ کے بل گھسیٹے جائیں گے (تو ان سے کہا جائے گا) تم لوگ جہنم کا مزہ چکھو، ہم نے ہر چیز کو اندازے سے پیدا کیا ہے (القمر: ۴۸-۴۹)۔ [سنن ترمذي/كتاب القدر/حدیث: 2157]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی جس دن وہ جہنم میں منہ کے بل گھسیٹے جائیں گے (تواُن سے کہا جائے گا) تم لوگ جہنم کامزہ چکھو،
ہم نے ہر چیز کو اندازے سے پیداکیا ہے۔
(القمر: 48، 49)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2157   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6752  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس آیت مبارکہ سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے ہر چیز ایک خاص انداز سے بنائی ہے اور اس نے ہر چیز کے لیے ایک وقت مقررہ،
معین ٹھہرا دیا ہے اور اس کو مہلت دیتا ہے تاکہ وہ اپنی غایت اور انتہا کو پہنچ جائے،
قوموں کے ساتھ بھی اس کا معاملہ اسی اصول کے مطابق ہے،
کوئی قوم سرکشی کی راہ اختیار کرتی ہے تو وہ اس کو فورا نہیں پکڑتا،
بلکہ اس کو اتنی مہلت دیتا ہے کہ وہ اپنی خیروشر کی تمام صلاحتیں اجاگر کر سکے،
تاکہ اس پر حجت پوری ہو جائے اور قیامت کے دن کوئی بہانہ نہ پیش کر سکے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 6752   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.