الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
ذکر الہی، دعا، توبہ، اور استغفار
The Book Pertaining to the Remembrance of Allah, Supplication, Repentance and Seeking Forgiveness
12. باب اسْتِحْبَابِ الاِسْتِغْفَارِ وَالاِسْتِكْثَارِ مِنْهُ:
12. باب: اللہ سے مغفرت مانگنے کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 6861
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابو خالد يعني سليمان بن حيان . ح وحدثنا ابن نمير ، حدثنا ابو معاوية . ح وحدثني ابو سعيد الاشج ، حدثنا حفص يعني ابن غياث كلهم، عن هشام . ح وحدثني ابو خيثمة زهير بن حرب واللفظ له، حدثنا إسماعيل بن إبراهيم ، عن هشام بن حسان ، عن محمد بن سيرين ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من تاب قبل ان تطلع الشمس من مغربها تاب الله عليه ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ يَعْنِي سُلَيْمَانَ بْنَ حَيَّانَ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ . ح وحَدَّثَنِي أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ ، حَدَّثَنَا حَفْصٌ يَعْنِي ابْنَ غِيَاثٍ كُلُّهُمْ، عَنْ هِشَامٍ . ح وحَدَّثَنِي أَبُو خَيْثَمَةَ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ تَابَ قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ مِنْ مَغْرِبِهَا تَابَ اللَّهُ عَلَيْهِ ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس شخص نے سورج کے مغرب سے طلوع ہونے سے پہلے توبہ کر لی، اللہ تعالیٰ اس کی توبہ کو قبول فرما لے گا۔"
امام صاحب مختلف اساتذہ سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جس نے سورج کے مغرب سے طلوع سے پہلے پہلے توبہ کرلی،اللہ اس کی توبہ قبول فرمائے گا۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2703

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6861  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
توبہ اس وقت تک معتبر اور قبول ہے،
جب تک زندگی کی آس اور امید ہو اور موت آنکھوں کے سامنے نہ آ گئی ہو،
جب سورج مغرب سے طلوع ہو جائے گا تو یہ اس بات کی علامت ہے،
دنیا ختم ہو گئی ہے،
اس طرح جب انسان پر غرغرہ کی کیفیت شروع ہو جاتی ہے،
اس کے بعد زندگی کی کوئی آس اور امید باقی نہیں رہتی،
یہ موت کی قطعی اور آخری علامت ہے تو ایسے وقت میں توبہ قبول نہیں ہوتی،
اس لیے بندے کو ٹال مٹول سے کام نہیں لینا چاہیے،
توبہ و استغفار کو لازم پکڑنا چاہیے،
معلوم نہیں کس وقت موت کی گھڑی آ جائے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 6861   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.