الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
فتنے اور علامات قیامت
The Book of Tribulations and Portents of the Last Hour
6. باب إِخْبَارِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا يَكُونُ إِلَى قِيَامِ السَّاعَةِ:
6. باب: قیام قیامت تک پیش آنے والے فتنوں کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا خبر دینے کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 7267
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني يعقوب بن إبراهيم الدورقي ، وحجاج بن الشاعر جميعا، عن ابي عاصم ، قال حجاج، حدثنا ابو عاصم، اخبرنا عزرة بن ثابت ، اخبرنا علباء بن احمر ، حدثني ابو زيد يعني عمرو بن اخطب ، قال: " صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم الفجر وصعد المنبر، فخطبنا حتى حضرت الظهر، فنزل فصلى ثم صعد المنبر، فخطبنا حتى حضرت العصر ثم نزل، فصلى ثم صعد المنبر، فخطبنا حتى غربت الشمس، فاخبرنا بما كان وبما هو كائن فاعلمنا احفظنا ".وحَدَّثَنِي يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، وَحَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ جَمِيعًا، عَنْ أَبِي عَاصِمٍ ، قَالَ حَجَّاجٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، أَخْبَرَنَا عَزْرَةُ بْنُ ثَابِتٍ ، أَخْبَرَنَا عِلْبَاءُ بْنُ أَحْمَرَ ، حَدَّثَنِي أَبُو زَيْدٍ يَعْنِي عَمْرَو بْنَ أَخْطَبَ ، قَالَ: " صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْفَجْرَ وَصَعِدَ الْمِنْبَرَ، فَخَطَبَنَا حَتَّى حَضَرَتِ الظُّهْرُ، فَنَزَلَ فَصَلَّى ثُمَّ صَعِدَ الْمِنْبَرَ، فَخَطَبَنَا حَتَّى حَضَرَتِ الْعَصْرُ ثُمَّ نَزَلَ، فَصَلَّى ثُمَّ صَعِدَ الْمِنْبَرَ، فَخَطَبَنَا حَتَّى غَرَبَتِ الشَّمْسُ، فَأَخْبَرَنَا بِمَا كَانَ وَبِمَا هُوَ كَائِنٌ فَأَعْلَمُنَا أَحْفَظُنَا ".
علباء بن احمر نے کہا: حضرت ابو زید عمرو بن اخطب رضی اللہ عنہ نے مجھے بیان کیا کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں فجر کی نماز پڑھائی اور منبر پر رونق افروز ہوئے تو ہمیں خطبہ دیا یہاں تک کہ ظہر کی نماز کا وقت ہو گیا آپ (منبرسے) اترے ہمیں نماز پڑھائی پھر دوبارہ منبر پر رونق افروز ہوئے اور (آگے) خطبہ ارشاد فرمایا: یہاں تک کہ عصر کی نماز کا وقت ہوگیا پھر آپ اترے نماز پڑھائی اور پھر منبر پر تشریف لے گئے اور خطبہ دیا یہاں تک کہ سورج غروب ہو گیا۔آپ نے جو کچھ ہوا اور جو ہونے والاتھا (سب) ہمیں بتادیا ہم میں سے زیادہ جاننے والا وہی ہے جو یا دواشت میں دوسروں سے بڑھ کر ہے۔
حضرت ابو زید یعنی عمرو بن خطب رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں فجر کی نماز پڑھائی اور منبرچڑھ کر ہمیں خطاب فرمایا، حتی کہ ظہر کی نماز کا وقت ہو گیا تو آپ نے اتر کر نماز پڑھائی پھر منبر پر چڑھ کر ہمیں خطاب فرمایا، حتی کہ عصر کا وقت ہو گیا پھر آپ نے اتر کر نماز پڑھائی،پھر آپ منبر پر تشریف فر ہوئے اور ہمیں خطاب فرمایا حتی، کہ سورج غروب ہو گیا چنانچہ آپ نے ہمیں ان باتوں سے آگاہ فرمایا، جو ہو چکی تھیں اور جو ہونے والی تھیں سو ہم میں سے زیادہ جاننے والا وہی ہے جس نے زیادہ یاد رکھا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2892

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7267  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے،
کبھی کبھار طویل خطاب بھی کیا جاسکتا ہے،
کیونکہ آپ نے دن بھر میں صرف نمازوں کے لیے وقفہ فرمایا اور دنیا میں پیش آنے والے تمام اہم واقعات سے (جوہو چکے تھے اور جو ہونے تھے)
آگاہ فرمایا،
جو زیادہ عالم تھے،
انہوں نے ان کو زیادہ یاد رکھا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 7267   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.