الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: طہارت کے مسائل
Purification (Kitab Al-Taharah)
80. باب الْوُضُوءِ مِنَ النَّوْمِ
80. باب: نیند (سونے) سے وضو ہے یا نہیں؟
Chapter: Wudu’ From Sleeping.
حدیث نمبر: 203
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا حيوة بن شريح الحمصي، في آخرين، قالوا: حدثنا بقية، عن الوضين بن عطاء، عن محفوظ بن علقمة، عن عبد الرحمن بن عائذ، عن علي بن ابي طالب رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" وكاء السه العينان، فمن نام فليتوضا".
حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ الْحِمْصِيُّ، فِي آخَرِينَ، قَالُوا: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، عَنْ الْوَضِينِ بْنِ عَطَاءٍ، عَنْ مَحْفُوظِ بْنِ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَائِذٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وِكَاءُ السَّهِ الْعَيْنَانِ، فَمَنْ نَامَ فَلْيَتَوَضَّأْ".
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سرین کا بندھن دونوں آنکھیں (بیداری) ہیں، پس جو سو جائے وہ وضو کرے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏أخرجه: سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/ 62 باب: الوضوء من النوم/ ح: 477 من حديث بقية به، سنده ضعيف ومع ذلك حسنه المنذري وغيره، وللحديث شواهد، تحفة الأشراف: 10208، وقد أخرجه: مسند احمد (1/111، 4/97) (حسن)»

وضاحت:
۱؎: جمہور علماء کے نزدیک گہری نیند وضو کی ناقض یعنی توڑ دینے والی ہے، اور ہلکی نیند وضو نہیں توڑتی، کتب احکام میں قلیل و کثیر (ہلکی اور گہری نیند) کی تحدید میں قدرے تفصیل بھی مذکور ہے، صفوان بن عسال رضی اللہ عنہ کی حدیث سے ثابت ہے کہ نیند پاخانہ اور پیشاب کی طرح ناقض وضو ہے، جبکہ انس رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے کہ اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم نماز عشاء کا انتظار کرتے رہتے تھے حتی کہ ان کے سر (نیند کے باعث) جھک جھک جاتے تھے۔ پھر وہ نماز پڑھ لیتے اور (نیا) وضو نہ کرتے تھے، اس سے یہ فائدہ حاصل ہوتا ہے کہ ہلکی نیند سے وضو نہیں ٹوٹتا۔

Narrated Ali ibn Abu Talib: The Messenger of Allah ﷺ said: The eyes are the leather strap of the anus, so one who sleeps should perform ablution.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 203


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ابن ماجه (477)
عبد الرحمٰن بن عائذ عن علي رضي اللّٰه عنه مرسل كما قال أبو زرعة (المراسيل لإبن أبي حاتم ص 124 رقم: 446) وحديث الترمذي (96) يغني عنه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 20
   سنن أبي داود203علي بن أبي طالبوكاء السه العينان فمن نام فليتوضأ
   سنن ابن ماجه477علي بن أبي طالبالعين وكاء السه فمن نام فليتوضأ

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 75  
´لیٹ کر سونے کی حالت میں وضو ٹوٹ جاتا ہے`
«. . . وعن معاوية رضى الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: ‏‏‏‏العين وكاء السه،‏‏‏‏ فإذا نامت العينان استطلق الوكاء . . .»
. . . سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے آنکھوں کا کھلا رہنا ریح خارج ہونے کا بندھن ہے۔ جب آنکھ سونے کی وجہ سے بند ہو جاتی ہے تو بندھن ڈھیلا ہو جاتا ہے . . . [بلوغ المرام/كتاب الطهارة: 75]

لغوی تشریح:
«وِكَآءُ السَّهِ اَلْوِكَآءُ» کے واؤ کے نیچے کسرہ اور الف پر مد ہے۔ اس دھاگے یا رسی کو کہتے ہیں جس سے مشکیزے وغیرہ کا منہ باندھا جاتا ہے۔
«اَلسَّهِ» سین پر فتحہ اور ہا مخفف ہے۔ دبر کے معنی میں استعمال ہوا ہے۔
«اِسْتَطْلَقَ» کھل جانا، ڈھیلا ہونا۔
«مُضْطَجعًا» پہلو کے بل لیٹنا۔
فوائد و مسائل:
➊ حدیث مذکور سے معلوم ہوتا ہے کہ نیند فی نفسہ ناقض وضو نہیں بلکہ اس سے وضو کے ٹوٹ جانے کا گمان اور ظن پیدا ہو جاتا ہے۔ مگر دونوں روایتوں کی سندوں میں ضعف ہے کیونکہ ان میں ایک بقیہ نامی راوی ہے جس کے بارے میں بہت سے محدثین نے کہا ہے کہ اس کی احادیث صاف (صحیح) نہیں ہیں۔ مگر یہ ضعف خفیف سا ہے، تاہم منذری، نووی اور ابن الصلاح نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی حدیث کو حسن قرار دیا ہے۔
➋ حدیث میں ہے کہ لیٹ کر سونے کی حالت میں وضو ٹوٹ جاتا ہے اور ایک روایت میں ہے کہ مطلق نیند سے بھی وضو ٹوٹ جاتا ہے۔ دونوں احادیث میں تطبیق اس طرح ہے کہ پہلو کے بل گہری نیند آتی ہے۔ ایسی حالت میں اعضائے جسم ڈھیلے پڑ جاتے ہیں۔ اس صورت میں ریح خارج ہونے کا گمان غالب ہوتا ہے جبکہ ہلکی نیند میں ایسا نہیں ہوتا۔
➌ اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ سیدھا یا چت لیٹ کر گہری نیند کی صورت میں بھی وضو نہیں ٹوٹتا۔ گہری نیند جس صورت میں بھی ہو وہ ناقض وضو ہو گی۔ پہلو کے بل عموماً نیند گہری ہوتی ہے، اس لیے اس کا خاص ذکر کر دیا۔
راویٔ حدیث:
(حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ) معاویہ سے مراد حضرت معاویہ بن ابی سفیان بن حرب رضی اللہ عنہما ہیں۔ فتح مکہ کے موقع پر باپ بیٹے دونوں نے اسلام قبول کیا۔ ان کے بھائی یزید بن ابی سفیان کی وفات کے بعد حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان کو شام کا والی مقرر فرما دیا۔ یہ اس ولایت پر حضرت علی رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت تک رہے۔ حضرت حسن رضی اللہ عنہ کے خلافت سے دستبرداری کے اعلان کے بعد ان کی بیعت کی گئی اور بالاتفاق وہ امیر مقرر ہوئے۔ یہ 40 ہجری کا واقعہ ہے۔ 60 ہجری ماہ رجب میں وفات پائی۔ اس وقت ان کی عمر 78 برس تھی۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 75   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث477  
´جاگنے کے بعد وضو کرنے کا بیان۔`
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آنکھ سرین کا بندھن ہے، لہٰذا جو سو جائے وہ وضو کرے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 477]
اردو حاشہ:
(1)
  تھیلی میں اشرفیاں وغیرہ ڈال کراس کا منہ جس دھاگے یا رسی وغیرہ سے باندھا جاتا ہے اسے وِکَاء کہتے تھے۔
جب تک وِکَاء نہ کھولا جائے تھیلی میں سے کوئی چیز نہیں نکل سکتی۔
گویا وہ تھیلی کے اندر کی چیزوں کا محافظ ہے۔
اسی طرح بیداری کی حالت میں انسان کو معلوم ہوتا ہے کہ اس کا وضو قائم ہے یا ہوا خارج ہونے کی وجہ سے ٹوٹ گیا ہے۔
جب آنکھیں نیند سے بند ہوجائیں تو جسم پر کنٹرول نہیں رہتا گویا بندھن کھل جاتا ہےاور ہوا خارج ہونے کا احساس نہیں ہوتا، اسلیے نیند ہی کو وضو توڑنے والا قراردیا گیا ہے۔

(2)
نیند عام حالات میں وضو ٹوٹنے کا باعث بنتی ہے اس لیے نیند سے وضو کا حکم دیا گیا ہے۔
اسی طرح شریعت میں بعض دوسرے احکام میں بھی ایک چیز کا باعث بننے والی شے کو اسی چیز والا حکم دے دیا جاتا ہے تاکہ انسان شکوک وشبہات کا شکار نہ رہے، مثلاً:
ایک مشروب زیادہ مقدار میں پینے سے نشہ ہوتا ہے تو اس کی کم مقدار کو بھی حرام قراردیا گیا ہے۔
تاکہ ایسا نہ ہو انسان یہ تصور کرے کہ فلان شراب کا ایک گلاس پینے سے نشہ نہیں ہوگا، پھر یہ سوچ کر ایک گلاس پی لے اور اسے نشہ ہوجائے، اس لیے ایک گلاس بھی حرام ہے اگرچہ نشہ نہ ہو۔

(3)
شیخ البانی ؒ نے اس حدیث کو حسن کہا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 477   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.