الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
ابواب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل
Prayer (Tafarah Abwab Estaftah Assalah)
177. باب فِي مَسْحِ الْحَصَى فِي الصَّلاَةِ
177. باب: نماز میں کنکری ہٹانے کے حکم کا بیان۔
Chapter: Touching The Pebbles During The Prayer.
حدیث نمبر: 945
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا مسدد، حدثنا سفيان، عن الزهري، عن ابي الاحوص شيخ من اهل المدينة، انه سمع ابا ذر يرويه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا قام احدكم إلى الصلاة فإن الرحمة تواجهه فلا يمسح الحصى".
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ شَيْخٌ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا ذَرٍّ يَرْوِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا قَامَ أَحَدُكُمْ إِلَى الصَّلَاةِ فَإِنَّ الرَّحْمَةَ تُوَاجِهُهُ فَلَا يَمْسَحْ الْحَصَى".
ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں کوئی نماز کے لیے کھڑا ہوتا ہے تو رحمت اس کا سامنا کرتی ہے، لہٰذا وہ کنکریوں پر ہاتھ نہ پھیرے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصلاة 163 (379)، سنن النسائی/السھو 7 (1192)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 63 (1027)، (تحفة الأشراف: 11997)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/150، 163)، سنن الدارمی/الصلاة 110 (1428) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (ابوالأحوص لین الحدیث ہیں)

وضاحت:
۱؎: کنکریوں پر ہاتھ پھیرنے سے مراد انہیں برابر کرنا ہے تاکہ ان پر سجدہ کیا جا سکے۔

Narrated Abu Dharr: The Prophet ﷺ said: When one of you gets up to pray, he must not remove pebbles, for mercy is facing him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 945


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
مشكوة المصابيح (1001)
أخرجه الترمذي (379 وسنده حسن) وابن ماجه (1028 وسنده حسن) أبو الأحوص الليثي وثقه الجمھور، وللحديث شواھد منھا الحديث الآتي (946)
   سنن النسائى الصغرى1192جندب بن عبد اللهلا يمسح الحصى فإن الرحمة تواجهه
   جامع الترمذي379جندب بن عبد اللهلا يمسح الحصى فإن الرحمة تواجهه
   سنن أبي داود945جندب بن عبد اللهلا يمسح الحصى
   سنن ابن ماجه1027جندب بن عبد اللهلا يمسح بالحصى
   بلوغ المرام189جندب بن عبد اللهذا قام احدكم في الصلاة فلا يمسح الحصى،‏‏‏‏ فإن الرحمة تواجهه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 189  
´نماز میں سجدہ گاہ کو ہموار اور صاف نہیں کرنا چاہیے`
«. . . قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏إذا قام احدكم في الصلاة فلا يمسح الحصى،‏‏‏‏ فإن الرحمة تواجهه . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی شخص نماز ادا کر رہا ہو تو (سجدہ گاہ) سے سنگریزوں (کنکریوں) کو اپنے ہاتھ سے نہ ہٹائے۔ کیونکہ (اس وقت) رحمت خداوندی نمازی کی طرف متوجہ ہوتی ہے . . . [بلوغ المرام/كتاب الصلاة: 189]

لغوی تشریح:
«فَلَا يَمْسَح» یعنی پیشانی رکھنے یا سجدہ کرنے کی جگہ سے کنکریاں نہ ہٹائے۔
«اَلْحُصٰي» چھوٹے سنگریزے، چھوٹی چھوٹی کنکریاں۔
«زَادَ أَحْمَدُ» امام أحمد نے اتنا اضافہ نقل کیا ہے کہ اگر کنکریوں کے ہٹانے کی اشد ضرورت ہو تو پھر ایک مرتبہ ہٹا لے یا چھوڑ دے، ہاتھ بھی نہ لگائے۔
«بِغَيْرِ تَعْلِيلِ» اس میں علت، سبب اور وجہ بیان نہیں کی گئی، یعنی اس روایت میں یہ نہیں کہ رحمت الٰہی اس کی طرف متوجہ ہوتی ہے۔

فوائد و مسائل:
➊ یہ حدیث راہ نمائی کرتی ہے کہ نماز میں سجدہ گاہ کو ہموار اور صاف نہیں کرنا چاہیے، اگر ضرورت اس بات کی متقاضی ہو تو نماز سے پہلے یہ عمل کر لیا جائے۔
➋ اس ممانعت کی وجہ یہ معلوم ہوتی ہے کہ نماز میں، نماز کے ماسوا دوسری کسی چیز کا خیال نہیں ہونا چاہیے۔ اگر سجدے کی وجہ سے پیشانی خاک آلود ہو جائے تو دوران نماز میں اسے ہاتھ یا کپڑے سے صاف نہیں کرنا چاہیے، اس لیے کہ اس موقع پر رحمت الہٰی نمازی کی جانب متوجہ ہوتی ہے، اگر نمازی ایسا فعل کرے گا تو رحمت سے محروم رہ جانے کا اندیشہ ہے، البتہ شدید ضرورت کے لاحق ہونے کی صورت میں جائز ہے۔

راویٔ حدیث:
(سیدنا معیقیب رضی اللہ عنہ) میم پر ضمہ اور عین پر فتحہ ہے۔ معیقیب بن ابوفاطمہ قبیلہ دوس سے تعلق رکھنے کی وجہ سے دوسی کہلائے۔ مکہ کے قدیم الاسلام صحابہ رضی اللہ عنہم میں سے ہیں۔ حبشہ کی ہجرت ثانیہ میں شامل تھے۔ غزوہ بدر میں شریک ہوئے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی ان کے پاس ہوتی تھی یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مہر پر متعین تھے۔ سیدنا ابوبکر اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہما نے ان کو بیت المال کا عامل مقرر کیا۔ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کی خلافت میں وفات پائی۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 189   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 379  
´نماز میں کنکری ہٹانے کی کراہت کا بیان۔`
ابوذر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی نماز کے لیے کھڑا ہو تو اپنے سامنے سے کنکریاں نہ ہٹائے ۱؎ کیونکہ اللہ کی رحمت اس کا سامنا کر رہی ہوتی ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 379]
اردو حاشہ:
1؎:
اس ممانعت کی وجہ یہ ہے کہ نمازی نماز میں نماز کے علاوہ دوسری چیزوں کی طرف متوجہ نہ ہو،
اس لیے کہ اللہ کی رحمت اس کی جانب متوجہ ہوتی ہے،
اگر وہ دوسری چیزوں کی طرف توجہ کرتا ہے تو اندیشہ ہے کہ اللہ کی رحمت اس سے روٹھ جائے اور وہ اس سے محروم رہ جائے اس لیے اس سے منع کیا گیا ہے۔

نوٹ:
(ابوالأحوص لین الحدیث ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 379   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.