الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
ابواب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل
Prayer (Tafarah Abwab Estaftah Assalah)
184. باب التَّشَهُّدِ
184. باب: تشہد (التحیات) کا بیان۔
Chapter: The Tashah-hud.
حدیث نمبر: 971
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا نصر بن علي، حدثني ابي، حدثنا شعبة، عن ابي بشر، سمعت مجاهدا يحدث، عن ابن عمر، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم في التشهد:" التحيات لله الصلوات الطيبات، السلام عليك ايها النبي ورحمة الله وبركاته". قال: قال ابن عمر: زدت فيها" وبركاته السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين اشهد ان لا إله إلا الله". قال ابن عمر: زدت فيها" وحده لا شريك له واشهد ان محمدا عبده ورسوله".
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنِي أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، سَمِعْتُ مُجَاهِدًا يُحَدِّثُ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي التَّشَهُّدِ:" التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ الصَّلَوَاتُ الطَّيِّبَاتُ، السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ". قَالَ: قَالَ ابْنُ عُمَرَ: زِدْتَ فِيهَا" وَبَرَكَاتُهُ السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ". قَالَ ابْنُ عُمَرَ: زِدْتُ فِيهَا" وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما تشہد کے سلسلہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ تشہد یہ ہے: «التحيات لله الصلوات الطيبات السلام عليك أيها النبي ورحمة الله وبركاته» آداب بندگیاں، اور پاکیزہ صلاتیں اللہ ہی کے لیے ہیں، اے نبی! آپ پر سلام، اور اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں نازل ہوں، اور سلام ہو ہم پر اور اللہ کے تمام نیک و صالح بندوں پر، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں۔ راوی کہتے ہیں کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: اس تشہد میں «وبركاته» اور «وحده لا شريك له» کا اضافہ میں نے کیا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، وراجع: موطا امام مالک/الصلاة 13(53)، (تحفة الأشراف: 7396) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: تشہد میں یہ دونوں اضافے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہیں ایسا ہرگز نہیں کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنی طرف سے ان کا اضافہ خود کر دیا ہو بلکہ آپ نے اپنے اس تشہد میں ان کا اضافہ ان صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے لے کر کیا ہے جنہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے انہیں روایت کیا ہے۔

Ibn Umar reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: The adoration of the tongue are due to Allah, and acts of worship, all good things. Peace be upon you, O Prophet, and Allah’s mercy and His blessings. Ibn Umar said: I added: “And Allah’s blessings, peace be upon us, and upon Allah’s upright servants. I testify that there is not god but Allah. “Ibn Umar said: I added to it: He is alone, no one is His associate, and I testify that Muhammad is His servant and His Messenger.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 966


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
   سنن أبي داود971عبد الله بن عمرالتحيات لله الصلوات الطيبات السلام عليك أيها النبي ورحمة الله وبركاته قال قال ابن عمر زدت فيها وبركاته السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين أشهد أن لا إله إلا الله قال ابن عمر زدت فيها وحده لا شريك له وأشهد أن محمدا عبده ورسوله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 971  
´تشہد (التحیات) کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما تشہد کے سلسلہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ تشہد یہ ہے: «التحيات لله الصلوات الطيبات السلام عليك أيها النبي ورحمة الله وبركاته» آداب بندگیاں، اور پاکیزہ صلاتیں اللہ ہی کے لیے ہیں، اے نبی! آپ پر سلام، اور اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں نازل ہوں، اور سلام ہو ہم پر اور اللہ کے تمام نیک و صالح بندوں پر، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں۔‏‏‏‏ راوی کہتے ہیں کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: اس تشہد میں «وبركاته» اور «وحده لا شريك له» کا اضافہ میں نے کیا ہے ۱؎۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 971]
971۔ اردو حاشیہ:
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے جن الفاظ کو اپنی طرف سے اضافہ قرار دیا ہے وہ بخاری مسلم میں مرفوع احادیث سے ثابت ہیں۔ دیکھئے: [صحيح بخاري۔ حديث 831۔ وصحيح مسلم حديث 402]
➋ اس تصریح میں ان حضرات کی امانت و دیانت کا اظہار ہے کہ جب تک کامل یقین نہ ہوتا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کوئی بات منسوب نہ کرتے تھے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 971   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.