الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: زکوۃ کے مسائل کا بیان
The Book of Zakat
48. بَابُ الزَّكَاةِ عَلَى الزَّوْجِ وَالأَيْتَامِ فِي الْحَجْرِ:
48. باب: عورت کا خود اپنے شوہر کو یا اپنی زیر تربیت یتیم بچوں کو زکوٰۃ دینا۔
(48) Chapter. The giving of Zakat to one
حدیث نمبر: Q1466
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
قاله ابو سعيد عن النبي صلى الله عليه وسلم.قَالَهُ أَبُو سَعِيدٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
‏‏‏‏ اس کو ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے۔

حدیث نمبر: 1466
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عمر بن حفص، حدثنا ابي، حدثنا الاعمش , قال: حدثني شقيق، عن عمرو بن الحارث، عن زينب امراة عبد الله رضي الله عنهما , قال: فذكرته لإبراهيم. ح فحدثني إبراهيم، عن ابي عبيدة، عن عمرو بن الحارث، عن زينب امراة عبد الله بمثله سواء , قالت:" كنت في المسجد فرايت النبي صلى الله عليه وسلم , فقال: تصدقن ولو من حليكن، وكانت زينب تنفق على عبد الله وايتام في حجرها، قال: فقالت لعبد الله: سل رسول الله صلى الله عليه وسلم ايجزي عني ان انفق عليك وعلى ايتام في حجري من الصدقة؟ فقال: سلي انت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فانطلقت إلى النبي صلى الله عليه وسلم فوجدت امراة من الانصار على الباب حاجتها مثل حاجتي، فمر علينا بلال فقلنا: سل النبي صلى الله عليه وسلم ايجزي عني ان انفق على زوجي وايتام لي في حجري؟ وقلنا لا تخبر بنا، فدخل فساله , فقال: من هما؟ , قال: زينب، قال: اي الزيانب؟ , قال: امراة عبد الله، قال: نعم، لها اجران اجر القرابة واجر الصدقة".حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ , قَالَ: حَدَّثَنِي شَقِيقٌ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ زَيْنَبَ امْرَأَةِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا , قَالَ: فَذَكَرْتُهُ لِإِبْرَاهِيمَ. ح فَحَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ زَيْنَبَ امْرَأَةِ عَبْدِ اللَّهِ بِمِثْلِهِ سَوَاءً , قَالَتْ:" كُنْتُ فِي الْمَسْجِدِ فَرَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ: تَصَدَّقْنَ وَلَوْ مِنْ حُلِيِّكُنَّ، وَكَانَتْ زَيْنَبُ تُنْفِقُ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ وَأَيْتَامٍ فِي حَجْرِهَا، قَالَ: فَقَالَتْ لِعَبْدِ اللَّهِ: سَلْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيَجْزِي عَنِّي أَنْ أُنْفِقَ عَلَيْكَ وَعَلَى أَيْتَامٍ فِي حَجْرِي مِنَ الصَّدَقَةِ؟ فَقَالَ: سَلِي أَنْتِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَانْطَلَقْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَجَدْتُ امْرَأَةً مِنْ الْأَنْصَارِ عَلَى الْبَابِ حَاجَتُهَا مِثْلُ حَاجَتِي، فَمَرَّ عَلَيْنَا بِلَالٌ فَقُلْنَا: سَلِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيَجْزِي عَنِّي أَنْ أُنْفِقَ عَلَى زَوْجِي وَأَيْتَامٍ لِي فِي حَجْرِي؟ وَقُلْنَا لَا تُخْبِرْ بِنَا، فَدَخَلَ فَسَأَلَهُ , فَقَالَ: مَنْ هُمَا؟ , قَالَ: زَيْنَبُ، قَالَ: أَيُّ الزَّيَانِبِ؟ , قَالَ: امْرَأَةُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: نَعَمْ، لَهَا أَجْرَانِ أَجْرُ الْقَرَابَةِ وَأَجْرُ الصَّدَقَةِ".
ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے میرے باپ نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے اعمش نے بیان کیا ‘ ان سے شقیق نے ‘ ان سے عمرو بن الحارث نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی بیوی زینب رضی اللہ عنہا نے۔ (اعمش نے) کہا کہ میں نے اس حدیث کا ذکر ابراہیم نحعی سے کیا۔ تو انہوں نے بھی مجھ سے ابوعبیدہ سے بیان کیا۔ ان سے عمرو بن حارث نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی بیوی زینب نے ‘ بالکل اسی طرح حدیث بیان کی (جس طرح شقیق نے کی کہ) زینب رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں مسجد نبوی میں تھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو میں نے دیکھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ فرما رہے تھے ‘ صدقہ کرو ‘ خواہ اپنے زیور ہی میں سے دو۔ اور زینب اپنا صدقہ اپنے شوہر عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ اور چند یتیموں پر بھی جو ان کی پرورش میں تھے خرچ کیا کرتی تھیں۔ اس لیے انہوں نے اپنے خاوند سے کہا کہ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھئے کہ کیا وہ صدقہ بھی مجھ سے کفایت کرے گا جو میں آپ پر اور ان چند یتیموں پر خرچ کروں جو میری سپردگی میں ہیں۔ لیکن عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تم خود جا کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھ لو۔ آخر میں خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی۔ اس وقت میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دروازے پر ایک انصاری خاتون کو پایا۔ جو میری ہی جیسی ضرورت لے کر موجود تھیں۔ (جو زینب ابومسعود انصاری کی بیوی تھیں) پھر ہمارے سامنے سے بلال گذرے۔ تو ہم نے ان سے کہا کہ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ مسئلہ دریافت کیجئے کہ کیا وہ صدقہ مجھ سے کفایت کرے گا جسے میں اپنے شوہر اور اپنی زیر تحویل چند یتیم بچوں پر خرچ کر دوں۔ ہم نے بلال سے یہ بھی کہا کہ ہمارا نام نہ لینا۔ وہ اندر گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ دو عورتیں مسئلہ دریافت کرتی ہیں۔ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ دونوں کون ہیں؟ بلال رضی اللہ عنہ نے کہہ دیا کہ زینب نام کی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کون سی زینب؟ بلال رضی اللہ عنہ نے کہا کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی بیوی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں! بیشک درست ہے۔ اور انہیں دو گنا ثواب ملے گا۔ ایک قرابت داری کا اور دوسرا خیرات کرنے کا۔

Narrated `Amr bin Al-Harith: Zainab, the wife of `Abdullah said, "I was in the Mosque and saw the Prophet (p.b.u.h) saying, 'O women ! Give alms even from your ornaments.' " Zainab used to provide for `Abdullah and those orphans who were under her protection. So she said to `Abdullah, "Will you ask Allah's Apostle whether it will be sufficient for me to spend part of the Zakat on you and the orphans who are under my protection?" He replied "Will you yourself ask Allah's Apostle ?" (Zainab added): So I went to the Prophet and I saw there an Ansari woman who was standing at the door (of the Prophet ) with a similar problem as mine. Bilal passed by us and we asked him, 'Ask the Prophet whether it is permissible for me to spend (the Zakat) on my husband and the orphans under my protection.' And we requested Bilal not to inform the Prophet about us. So Bilal went inside and asked the Prophet regarding our problem. The Prophet (p.b.u.h) asked, "Who are those two?" Bilal replied that she was Zainab. The Prophet said, "Which Zainab?" Bilal said, "The wife of `Abdullah (bin Mas`ud)." The Prophet said, "Yes, (it is sufficient for her) and she will receive a double rewards (for that): One for helping relatives, and the other for giving Zakat."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 24, Number 545

   صحيح البخاري1466زينب بنت معاويةتصدقن ولو من حليكن لها أجران أجر القرابة وأجر الصدقة
   صحيح مسلم2318زينب بنت معاويةتصدقن يا معشر النساء ولو من حليكن لهما أجران أجر القرابة وأجر الصدقة
   جامع الترمذي635زينب بنت معاويةتصدقن ولو من حليكن إنكن أكثر أهل جهنم يوم القيامة
   سنن النسائى الصغرى2584زينب بنت معاويةتصدقن ولو من حليكن لها أجرين أجر القرابة وأجر الصدقة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 635  
´زیور کی زکاۃ کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود کی اہلیہ زینب رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے خطاب کیا اور فرمایا: اے گروہ عورتوں کی جماعت! زکاۃ دو ۱؎ گو اپنے زیورات ہی سے کیوں نہ دو۔ کیونکہ قیامت کے دن جہنم والوں میں تم ہی سب سے زیادہ ہو گی۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الزكاة/حدیث: 635]
اردو حاشہ: 1؎:
مؤلف نے اس سے فرض صدقہ یعنی زکاۃ مراد لی ہے کیونکہ ((تَصَدَّقْنَ)) امر کا صیغہ ہے اور امر میں اصل وجوب ہے یہی معنی باب کے مناسب ہے،
لیکن دوسرے علماء نے اسے استحباب پر محمول کیا ہے اور اس سے مراد نفل صدقات لیے ہیں اس لیے کہ خطاب ان عورتوں کو ہے جو وہاں موجود تھیں اور ان میں ساری ایسی نہیں تھیں کہ جن پر زکاۃ فرض ہوتی،
یہ معنی لینے کی صورت میں حدیث باب کے مناسب نہیں ہو گی اور اس سے زیور کی زکاۃ کے وجوب پر استدلال صحیح نہیں ہو گا۔

نوٹ:
(اگلی حدیث (636) سے تقویت پا کر یہ حدیث صحیح ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 635   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1466  
1466. حضرت زینب زو جہ عبد اللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے،انھوں نے کہا:میں مسجد میں تھا کہ نبی کو یہ کہتے ہوئے دیکھا، آپ نے فرمایا:عورتو!تم صدقہ کرو اگرچہ زیورات ہی سے کیوں نہ ہو۔ حضرت زینب ؓ اپنے شوہرعبد اللہ بن مسعود ؓ اور ان یتیم بچوں پر خرچ کرتی تھیں جو ان کی پرورش میں تھے۔ انھوں نے اپنے شوہر عبداللہ بن مسعود سے کہا کہ آپ رسول اللہ ﷺ سے دریافت کریں آیا میرے لیے یہ کافی ہے کہ میں تم پر اور ان یتیم بچوں پر خرچ کروں؟ حضرت عبد اللہ بن مسعود نے فرمایا:تم خود ہی رسول اللہ ﷺ سے اس کے متعلق دریافت کرلو، چنانچہ میں نبی ﷺ کے پاس گئی اور آپ کے دروازے پر ایک انصاریہ عورت کو پایا۔ اس کی حاجت بھی میری حاجت جیسی تھی۔ اتنے میں ہمارے پاس سے حضرت بلال ؓ گزرے تو ہم نے کہا کہ نبی ﷺ سے دریافت کرو، آیا میرے لیے یہ کافی ہے کہ میں اپنے شوہراور ان یتیم بچوں پر خرچ کروں جو۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:1466]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث میں صدقہ یعنی خیرات کا لفظ ہے جو فرض صدقہ یعنی زکوٰۃ اور نفل خیرات دونوں کو شامل ہے۔
امام شافعی ؒ اور ثوری ؒ اور صاحبین اور امام مالک ؒ اور امام احمد ؒ سے ایک روایت ایسی ہی ہے اپنے خاوند کو اور بیٹوں کو (بشرطیکہ وہ غریب مسکین ہوں)
دینا درست ہے۔
بعض کہتے ہیں کہ ماں باپ اور بیٹے کو دینا درست نہیں۔
اور امام ابوحنیفہ ؒ کے نزدیک خاوند کو بھی زکوٰۃ دینا درست نہیں۔
وہ کہتے ہیں کہ ان حدیثوں میں صدقہ سے نفل صدقہ مراد ہے۔
(وحیدی)
لیکن خود حضرت امام بخاری ؒ نے یہاں زکوٰۃ فرض کو مراد لیا ہے۔
جس سے ان کا مسلک ظاہر ہے حدیث کے ظاہر الفاظ سے بھی حضرت امام کے خیال ہی کی تائید ہوتی ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1466   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.