الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
ابواب: جمعہ المبارک کے احکام ومسائل
Prayer (Tafarah Abwab ul Jummah)
248. باب وَقْتِ الْخُرُوجِ إِلَى الْعِيدِ
248. باب: عید کے لیے نکلنے کے وقت کا بیان۔
Chapter: The Time For Going Out To The ’Eid (Prayer).
حدیث نمبر: 1135
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا احمد بن حنبل، حدثنا ابو المغيرة، حدثنا صفوان، حدثنا يزيد بن خمير الرحبي، قال:" خرج عبد الله بن بسر صاحب رسول الله صلى الله عليه وسلم مع الناس في يوم عيد فطر او اضحى، فانكر إبطاء الإمام، فقال: إنا كنا قد فرغنا ساعتنا هذه وذلك حين التسبيح".حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ، حَدَّثَنَا صَفْوَانُ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خُمَيْرٍ الرَّحَبِيُّ، قَالَ:" خَرَجَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُسْرٍ صَاحِبُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ النَّاسِ فِي يَوْمِ عِيدِ فِطْرٍ أَوْ أَضْحَى، فَأَنْكَرَ إِبْطَاءَ الْإِمَامِ، فَقَالَ: إِنَّا كُنَّا قَدْ فَرَغْنَا سَاعَتَنَا هَذِهِ وَذَلِكَ حِينَ التَّسْبِيحِ".
یزید بن خمیر رحبی سے روایت ہے کہ صحابی رسول عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ لوگوں کے ساتھ عید الفطر یا عید الاضحی کے دن نکلے، تو انہوں نے امام کے دیر کرنے کو ناپسند کیا اور کہا: ہم تو اس وقت عید کی نماز سے فارغ ہو جاتے تھے اور یہ اشراق پڑھنے کا وقت تھا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 170 (1317)، (تحفة الأشراف: 5206) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abdullah ibn Busr: Yazid ibn Khumayr ar-Rahbi said: Abdullah ibn Busr, the Companion of the Messenger of Allah ﷺ came out along with the people on the day of the breaking of the fast or on the day of sacrifice (to offer the prayer). He disliked the delay of the imam, and said: We would finish (our Eid prayer) at this moment, that is, at the time of forenoon.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 1131


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1135  
´عید کے لیے نکلنے کے وقت کا بیان۔`
یزید بن خمیر رحبی سے روایت ہے کہ صحابی رسول عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ لوگوں کے ساتھ عید الفطر یا عید الاضحی کے دن نکلے، تو انہوں نے امام کے دیر کرنے کو ناپسند کیا اور کہا: ہم تو اس وقت عید کی نماز سے فارغ ہو جاتے تھے اور یہ اشراق پڑھنے کا وقت تھا۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب الجمعة /حدیث: 1135]
1135۔ اردو حاشیہ:
نماز عید کے لئے بہت زیادہ تاخیر کرنا اچھا نہیں ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1135   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.