الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: نوافل اور سنتوں کے احکام و مسائل
Prayer (Kitab Al-Salat): Voluntary Prayers
10. باب مَنْ رَخَّصَ فِيهِمَا إِذَا كَانَتِ الشَّمْسُ مُرْتَفِعَةً
10. باب: ان لوگوں کی دلیل جنہوں نے سورج بلند ہو تو عصر کے بعد دو رکعت سنت پڑھنے کی اجازت دی ہے۔
Chapter: Those Who Allowed These Two Rak’ahs To Be Prayed If The Sun Is Still High.
حدیث نمبر: 1279
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا حفص بن عمر، حدثنا شعبة، عن ابي إسحاق، عن الاسود، ومسروق، قالا: نشهد على عائشة رضي الله عنها، انها قالت:" ما من يوم ياتي على النبي صلى الله عليه وسلم إلا صلى بعد العصر ركعتين".
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ الْأَسْوَدِ، وَمَسْرُوقٍ، قَالَا: نَشْهَدُ عَلَى عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّهَا قَالَتْ:" مَا مِنْ يَوْمٍ يَأْتِي عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا صَلَّى بَعْدَ الْعَصْرِ رَكْعَتَيْنِ".
اسود اور مسروق کہتے ہیں کہ ہم گواہی دیتے ہیں کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: کوئی دن ایسا نہیں ہوتا تھا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عصر کے بعد دو رکعت نہ پڑھتے رہے ہوں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/المواقیت 33 (593)، والحج 74 (1633)، صحیح مسلم/المسافرین 54 (835)، سنن النسائی/المواقیت 35 (577)، (تحفة الأشراف: 1756، 16028)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/134، 176)، سنن الدارمی/الصلاة 143 (1474) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یہ وہی دو رکعتیں ہیں جن کا بیان حدیث نمبر (۱۲۷۳) میں گزرا، اس کے بعد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا پڑھنا اپنا معمول بنا لیا تھا، یہ صرف آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصیت تھی۔

Al-Aswad and Masruq said: We bear witness that Aishah said: Not a day passed but the Prophet ﷺ prayed two rak'ahs after the Asr prayer
USC-MSA web (English) Reference: Book 5 , Number 1274


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (593) صحيح مسلم (835)
   صحيح البخاري593عائشة بنت عبد اللهما كان النبي يأتيني في يوم بعد العصر إلا صلى ركعتين
   صحيح البخاري590عائشة بنت عبد اللهيصلي كثيرا من صلاته قاعدا كان النبي يصليهما ولا يصليهما في المسجد مخافة أن يثقل على أمته وكان يحب ما يخفف عنهم
   صحيح مسلم1937عائشة بنت عبد اللهما كان يومه الذي كان يكون عندي إلا صلاهما رسول الله في بيتي تعني الركعتين بعد العصر
   صحيح مسلم1935عائشة بنت عبد اللهما ترك رسول الله ركعتين بعد العصر عندي قط
   صحيح مسلم1934عائشة بنت عبد اللهيصليهما قبل العصر ثم إنه شغل عنهما أو نسيهما فصلاهما بعد العصر أثبتهما وكان إذا صلى صلاة أثبتها
   سنن أبي داود1279عائشة بنت عبد اللهما من يوم يأتي على النبي إلا صلى بعد العصر ركعتين
   سنن النسائى الصغرى576عائشة بنت عبد اللهما دخل علي رسول الله بعد العصر إلا صلاهما
   سنن النسائى الصغرى575عائشة بنت عبد اللهما ترك رسول الله السجدتين بعد العصر عندي قط
   سنن النسائى الصغرى577عائشة بنت عبد اللهإذا كان عندي بعد العصر صلاهما
   سنن النسائى الصغرى579عائشة بنت عبد اللهيصليهما قبل العصر ثم إنه شغل عنهما أو نسيهما فصلاهما بعد العصر إذا صلى صلاة أثبتها
   مسندالحميدي194عائشة بنت عبد اللهما ترك رسول الله صلى الله عليه وسلم ركعتين بعد العصر عندي قط

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 575  
´عصر کے بعد نماز کی اجازت کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میرے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کے بعد کی دو رکعت کبھی بھی نہیں چھوڑیں ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب المواقيت/حدیث: 575]
575 ۔ اردو حاشیہ: اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خاصہ کہا گیا ہے لیکن یہ بات درست معلوم نہیں ہوتی کیونکہ بعض صحابہ اور تابعین نے بھی یہ رکعتیں پڑھی ہیں، جیسے حضرت ابن زبیر رضی اللہ عنہما کے متعلق ملتا ہے کہ یہ بھی عصر کے بعد دورکعت پڑھا کرتے تھے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 575   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 579  
´عصر کے بعد نماز کی اجازت کا بیان۔`
ابوسلمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے ان دونوں رکعتوں کے متعلق سوال کیا جنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عصر کے بعد پڑھتے تھے، تو انہوں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں عصر سے پہلے پڑھا کرتے تھے پھر آپ کسی کام میں مشغول ہو گئے یا بھول گئے تو انہیں عصر کے بعد ادا کیا، اور آپ جب کوئی نماز شروع کرتے تو اسے برقرار رکھتے۔ [سنن نسائي/كتاب المواقيت/حدیث: 579]
579 ۔ اردو حاشیہ: عصر کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دو رکعت پرھنے کی یہ توجیہ ہے کہ ایک دن آپ کی ظہر کے بعد والی سنتیں مصروفیت کی وجہ سے رہ گئیں، وہ ادا فرمائی تھیں اور بعد ازاں اپنی عادت طیبہ کے مطابق اس پر دوام فرمایا۔ یہ حدیث بھی ان حضرات کی دلیل ہے جو کہتے ہیں کہ ممنوعہ اوقات میں کوئی بھی سببی نماز پڑھی جا سکتی ہے جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی دو رکعتوں کی عصر کے بعد قضا ادا کی۔ اور مسند احمد کی روایت کے آخر میں جو یہ اضافہ منقول ہے: «افنقضیھما اذا فاتتا؟ قال: (لا)» کیا ہم بھی ان کی قضا ادا کر لیا کریں جب یہ دو رکعتیں رہ جایا کریں تو فرمایا: نہیں۔ سنداً ضعیف اور ناقابل حجت ہے۔ دیکھیے: [الموسوعة الحدیثیة، مسندالإمام أحمد: 44؍277]
لہٰذا رہ جانے والی نماز، عصر کے بعد ادا کی جا سکتی ہے۔ یہ صرف آپ ہی کی خصوصیت نہیں ہے کیونکہ مذکورہ الفاظ ضعیف ہیں، مزید برآں یہ کہ جب تک سورج روشن اور چمک دار ہو تو مطلقاً نوافل بھی پڑھے جاسکتے ہیں جیسا کہ پیچھے تفصیل گزر چکی ہے۔ واللہ اعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 579   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1279  
´ان لوگوں کی دلیل جنہوں نے سورج بلند ہو تو عصر کے بعد دو رکعت سنت پڑھنے کی اجازت دی ہے۔`
اسود اور مسروق کہتے ہیں کہ ہم گواہی دیتے ہیں کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: کوئی دن ایسا نہیں ہوتا تھا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عصر کے بعد دو رکعت نہ پڑھتے رہے ہوں ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب التطوع /حدیث: 1279]
1279۔ اردو حاشیہ:
یہ ہمیشگی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصیت تھی اور ان رکعتوں کی اصل ابتداء ظہر کی سنتیں قضا پڑھنے سے ہوئی تھی۔ دیکھیے حدیث سنن ابي داود: [1273]
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1279   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.