الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: زکوۃ کے احکام و مسائل
Zakat (Kitab Al-Zakat)
30. باب الصَّدَقَةِ عَلَى بَنِي هَاشِمٍ
30. باب: بنی ہاشم کو صدقہ دینا کیسا ہے؟
Chapter: On Giving Sadaqah To Banu Hashim.
حدیث نمبر: 1651
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا  محمد بن كثير ، اخبرنا  شعبة ، عن  الحكم ، عن  ابن ابي رافع ، عن  ابي رافع ، ان النبي صلى الله عليه وسلم بعث رجلا على الصدقة من بني مخزوم، فقال لابي رافع: " اصحبني فإنك تصيب منها "، قال: حتى آتي النبي صلى الله عليه وسلم فاساله، فاتاه فساله، فقال: "مولى القوم من انفسهم وإنا لا تحل لنا الصدقة " .
حَدَّثَنَا  مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ ، أَخْبَرَنَا  شُعْبَةُ ، عَنْ  الْحَكَمِ ، عَنْ  ابْنِ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ  أَبِي رَافِعٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ رَجُلًا عَلَى الصَّدَقَةِ مِنْ بَنِي مَخْزُومٍ، فَقَالَ لِأَبِي رَافِعٍ: " اصْحَبْنِي فَإِنَّكَ تُصِيبُ مِنْهَا "، قَالَ: حَتَّى آتِيَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَسْأَلَهُ، فَأَتَاهُ فَسَأَلَهُ، فَقَالَ: "مَوْلَى الْقَوْمِ مِنْ أَنْفُسِهِمْ وَإِنَّا لَا تَحِلُّ لَنَا الصَّدَقَةُ " .
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر کسی پڑی ہوئی کھجور پر ہوتا تو آپ کو اس کے لے لینے سے سوائے اس اندیشے کے کوئی چیز مانع نہ ہوتی کہ کہیں وہ صدقے کی نہ ہو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف:1160)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/البیوع 4 (2055)، واللقطة 6 (2431)، صحیح مسلم/الزکاة 50 (1071)، مسند احمد (3/184، 192، 258) (صحیح)» ‏‏‏‏

Anas said: The Messenger of Allah ﷺ came upon a date on the road; he would not take it for fear of being a part of the sadaqah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1647


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
انظر الحديث الآتي (1652)

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1651  
´بنی ہاشم کو صدقہ دینا کیسا ہے؟`
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر کسی پڑی ہوئی کھجور پر ہوتا تو آپ کو اس کے لے لینے سے سوائے اس اندیشے کے کوئی چیز مانع نہ ہوتی کہ کہیں وہ صدقے کی نہ ہو۔ [سنن ابي داود/كتاب الزكاة /حدیث: 1651]
1651. اردو حاشیہ:۔اصل ورع وتقویٰ یہی ہے کہ جب تک کوئی بات واضح اور حق نہ ہو اس پر اقدام کرنے سے گریز کیاجائے۔بالخصوص مشکوک رزق سے بہت زیادہ احتیاط کرنی چاہیے۔
➋ کھجور یا اس طرح کی کوئی عام سی چیز گری پڑی ملے تو اسے اُٹھایا اور استعمال کیا جاسکتاہے۔اس کے لئے لقطہ والا حکم نہیں ہے۔ کہ پہلے اعلان کیا جائے اور اس کی تشہیر کی جائے۔ہاںا گرقیمتی چیز ہو تو اعلان وتشہیر لازم ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1651   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.