الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: حج کے مسائل کا بیان
The Book of Hajj
5. بَابُ فَرْضِ مَوَاقِيتِ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ:
5. باب: حج اور عمرہ کی میقاتوں کا بیان۔
(5) Chapter. The demarcation of Mawaqit for Hajj.
حدیث نمبر: 1522
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا مالك بن إسماعيل، حدثنا زهير، قال: حدثني زيد بن جبير، انه اتى عبد الله بن عمر رضي الله عنهما في منزله وله فسطاط وسرادق، فسالته من اين يجوز ان اعتمر؟ قال:" فرضها رسول الله صلى الله عليه وسلم لاهل نجد قرنا، ولاهل المدينة ذا الحليفة، ولاهل الشام , الجحفة".حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ جُبَيْرٍ، أَنَّهُ أَتَى عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فِي مَنْزِلِهِ وَلَهُ فُسْطَاطٌ وَسُرَادِقٌ، فَسَأَلْتُهُ مِنْ أَيْنَ يَجُوزُ أَنْ أَعْتَمِرَ؟ قَالَ:" فَرَضَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَهْلِ نَجْدٍ قَرْنًا، وَلِأَهْلِ الْمَدِينَةِ ذَا الْحُلَيْفَةِ، وَلِأَهْلِ الشَّأْمِ , الْجُحْفَةَ".
ہم سے مالک بن اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے زہیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے زید بن جبیر نے بیان کیا کہ وہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی قیام گاہ پر حاضر ہوئے۔ وہاں قنات کے ساتھ شامیانہ لگا ہوا تھا (زید بن جبیر نے کہا کہ) میں نے پوچھا کہ کس جگہ سے عمرہ کا احرام باندھنا چاہئے۔ عبداللہ رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نجد والوں کے لیے قرن، مدینہ والوں کے لیے ذوالحلیفہ اور شام والوں کے لیے حجفہ مقرر کیا ہے۔

Narrated Zaid bin Jubair: I went to visit `Abdullah bin `Umar at his house which contained many tents made of cotton cloth and these were encircled with Suradik (part of the tent). I asked him from where, should one assume Ihram for Umra. He said, "Allah's Apostle had fixed as Miqat (singular of Mawaqit) Qarn for the people of Najd, Dhul-Hulaifa for the people of Medina, and Al-Juhfa for the people of Sham."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 597

   صحيح البخاري7344عبد الله بن عمرلأهل اليمن يلملم ذكر العراق فقال لم يكن عراق يومئذ
   صحيح البخاري1531عبد الله بن عمرحد لأهل نجد قرنا وهو جور عن طريقنا وإنا إن أردنا قرنا شق علينا قال فانظروا حذوها من طريقكم فحد لهم ذات عرق
   صحيح البخاري133عبد الله بن عمريهل أهل المدينة من ذي الحليفة يهل أهل الشأم من الجحفة يهل أهل نجد من قرن
   صحيح البخاري1525عبد الله بن عمريهل أهل المدينة من ذي الحليفة يهل أهل الشأم من الجحفة أهل نجد من قرن
   صحيح البخاري1528عبد الله بن عمرمهل أهل المدينة ذو الحليفة مهل أهل الشأم مهيعة وهي الجحفة أهل نجد قرن
   صحيح البخاري1522عبد الله بن عمرفرضها رسول الله لأهل نجد قرنا لأهل المدينة ذا الحليفة لأهل الشأم الجحفة
   صحيح مسلم2807عبد الله بن عمرأمر رسول الله أهل المدينة أن يهلوا من ذي الحليفة أهل الشام من الجحفة أهل نجد من قرن
   صحيح مسلم2806عبد الله بن عمرمهل أهل المدينة ذو الحليفة مهل أهل الشام مهيعة وهي الجحفة مهل أهل نجد قرن
   صحيح مسلم2805عبد الله بن عمريهل أهل المدينة من ذي الحليفة أهل الشام من الجحفة أهل نجد من قرن يهل أهل اليمن من يلملم
   صحيح مسلم2809عبد الله بن عمريهل أهل المدينة من ذي الحليفة يهل أهل الشام من الجحفة يهل أهل نجد من قرن
   جامع الترمذي831عبد الله بن عمريهل أهل المدينة من ذي الحليفة أهل الشام من الجحفة أهل نجد من قرن
   سنن النسائى الصغرى2653عبد الله بن عمريهل أهل المدينة من ذي الحليفة يهل أهل الشام من الجحفة يهل أهل نجد من قرن
   سنن النسائى الصغرى2656عبد الله بن عمريهل أهل المدينة من ذي الحليفة أهل الشام من الجحفة أهل نجد من قرن
   سنن النسائى الصغرى2652عبد الله بن عمريهل أهل المدينة من ذي الحليفة أهل الشام من الجحفة أهل نجد من قرن
   سنن ابن ماجه2914عبد الله بن عمريهل أهل المدينة من ذي الحليفة أهل الشام من الجحفة أهل نجد من قرن يهل أهل اليمن من يلملم
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم317عبد الله بن عمريهل اهل المدينة من ذي الحليفة، واهل الشام من الجحفة، واهل نجد من قرن

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 317  
´تلبیہ کہنے کا مقام`
«. . . 220- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: يهل أهل المدينة من ذي الحليفة، وأهل الشام من الجحفة، وأهل نجد من قرن. قال عبد الله: وبلغني أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ويهل أهل اليمن من يلملم. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اہل مدینہ ذوالحلیفہ سے احرام باندھیں (لبیک کہیں) اور اہل شام حجفہ سے اور اہل نجد قرن سے احرام باندھیں۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اہل یمن ے یلَملَم سے احرام باندھیں . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 317]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 1525، ومسلم 1182، من حديث مالك به]
تفقہ:
➊ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ روایت حدیث میں انتہائی احتیاط سے کام لیتے تھے۔
➋ صحابۂ کرام کی مراسیل (مرسل روایات) حجت ہیں جیسا کہ اصولِ حدیث میں بیان کیا گیا ہے۔ اس پر مزید یہ کہ امام بخاری رحمہ اللہ [1530] اور امام مسلم [1181] نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «ولأھل الیمن یلملم» اور یمن والوں کا میقات یلملم ہے۔ والحمدللہ
➌ ذوالحلیفہ کو آج کل ابیار علی کہتے ہیں۔ یہ علاقہ مدینہ طیبہ کے قریب ہے۔
➍ حج اور عمرے کی نیت کرنے والا میقات سے احرام باندھے بغیر نہیں گزر سکتا۔ اگر گزر جائے تو پھر اس پر دم واجب ہو جاتا ہے یعنی وہ ایک بکری ذبح کرکے اہلِ مکہ کے غریبوں، مسکینوں کو کھلائے گا۔
➎ یہ ضروری نہیں کہ سب سے بڑے عالم اور مجتہد کو ہر حدیث اور ہر مسئلہ معلوم ہو بلکہ بہت سے جلیل القدر صحابہ سے بعض احادیث کا مخفی رہ جانا اس کی دلیل ہے کہ باتیں مخفی رہ سکتی ہیں۔
➏ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ نے ایلیاء (بیت المقدس) سے احرام باندھا تھا۔ [الام للشافعي 7/253 وسنده صحيح] آپ نے بیت المقدس سے احرام باندھا تھا۔ [مسند الشافعي ص364 ح1652، وسنده صحيح]
اسود بن یزید تابعی نے کوفے سے احرام باندھا تھا۔ [ابن ابي شيبه 3/122 ح12682، وسنده صحيح]
معلوم ہوا کہ جو شخص بذریعہ ہوائی جہاز حج یا عمرے کے لئے روانہ ہوتا ہے تو وہ ائیرپورٹ سے احرام باندھ سکتا ہے، بشرطیکہ دورانِ پرواز جہاز میں ہی میقات آجائے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 220   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2914  
´مکہ سے باہر رہنے والوں کی میقات کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اہل مدینہ ذو الحلیفہ سے تلبیہ پکاریں اور احرام باندھیں، اہل شام جحفہ سے، اور اہل نجد قرن سے، عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رہیں یہ تینوں (میقاتیں) تو انہیں میں نے (براہ راست) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، اور مجھے یہ اطلاع بھی ملی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اہل یمن یلملم سے تلبیہ پکاریں، (اور احرام باندھیں) ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2914]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
میقات سے مراد وہ حد ہے جہاں سے حج وعمرے کی نیت سے آنے والا شخص احرام باندھے بغیر آگے نہیں جاسکتا۔
مکہ آنے والے مختلف راستوں پران مقامات کا تعین کردیا گیا ہے۔

(2)
آفاقی سے مراد وہ لوگ ہیں جو میقات کی حدود سے باہر دنیا میں کسی بھی مقام پر رہتے ہیں۔
وہ میقات پر پہنچتے ہیں تو احرام باندھتے ہیں۔
ان حدود کے اندر رہنے والے اپنے اپنے گھر سے احرام باندھ کر روانہ ہوتے ہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2914   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 831  
´آفاقی لوگوں کے لیے احرام باندھنے کی میقاتوں کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم احرام کہاں سے باندھیں؟ آپ نے فرمایا: اہل مدینہ ذی الحلیفہ ۲؎ سے احرام باندھیں، اہل شام جحفہ ۳؎ سے اور اہل نجد قرن سے ۴؎۔ اور لوگوں کا کہنا ہے کہ اہل یمن یلملم سے ۵؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 831]
اردو حاشہ:
1؎:
مواقیت میقات کی جمع ہے،
میقات اس مقام کو کہتے ہیں جہاں سے حاجی یا معتمر احرام باندھ کر حج کی نیت کرتا ہے۔

2؎:
مدینہ کے قریب ایک مقام ہے۔
جس کی دوری مدینہ سے مکہ کی طرف دس کیلو میٹر ہے اور یہ مکہ سے سب سے دوری پر واقع میقات ہے۔

3؎:
مکہ کے قریب ایک بستی ہے جسے اب رابغ کہتے ہیں۔

4؎:
اسے قرن المنازل بھی کہتے ہیں،
یہ مکہ سے سب سے قریب ترین میقات ہے۔
مکہ سے اس کی دوری 95 کیلو میٹر ہے۔

5؎:
ایک معروف مقام کا نام ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 831   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1522  
1522. زید بن جبیر کہتے ہیں کہ وہ حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ کے پاس آئے۔ وہاں ان کی قیام گاہ پر خیمے اور قناتیں لگی ہوئیں تھیں، میں نے دریافت کیا: میں کہاں سے عمرے کے لیے احرام باندھوں؟انھوں نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے اہل نجد کے لیے قرن منازل اہل مدینہ کے لیے ذوالحلیفہ اور اہل شام کے لیےحجفہ مقرر فرمایا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1522]
حدیث حاشیہ:
میقات اس جگہ کو کہتے ہیں جہاں سے حج یا عمرہ کے لئے احرام باندھ لینا چاہئے اور وہاں سے بغیر احرام باندھے آگے بڑھنا ناجائز ہے اور ادھر ہندوستان کی طرف سے جانے والوں کے لیے یلملم پہاڑ کے محاذ سے احرام باندھ لینا چاہئے۔
جب جہاز پہاڑوں سے گزرتا ہے تو کپتان خود سارے حاجیوں کو اطلاع کرادیتا ہے یہ جگہ عدن کے قریب پڑتی ہے۔
قرن منازل مکہ سے دومنزل پر طائف کے قریب ہے اور ذوالحلیفہ مدینہ سے چھ میل پر ہے اور جحفہ مکہ سے پانچ چھ منزل پر ہے۔
قسطلانی نے کہا اب لوگ جحفہ کے بدل رابغ سے احرام باندھ لیتے ہیں۔
جو جحفہ کے برابر ہے اور اب جحفہ ویران ہے وہاں کی آب وہوا خراب ہے نہ وہاں کوئی جاتا ہے نہ اترتا ہے (وحیدی)
واختصت الجحفة بالحمیٰ فلاینزلها أحد إلاحم۔
(فتح)
یعنی حجفہ بخار کے لئے مشہور ہے۔
یہ وہ جگہ ہے جہاں عمالقہ نے قیام کیا تھا جب کہ ان کو یثرب سے بنو عبیل نے نکال دیا تھا مگر یہاں ایسا سیلاب آیا کہ اس نے اس کوبرباد کر کے رکھ دیا۔
اسی لئے اس کا جحفہ نام ہوا۔
یہ بھی معلوم ہوا کہ عمرہ کے میقات بھی وہی ہیں جو حج کے ہیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1522   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1522  
1522. زید بن جبیر کہتے ہیں کہ وہ حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ کے پاس آئے۔ وہاں ان کی قیام گاہ پر خیمے اور قناتیں لگی ہوئیں تھیں، میں نے دریافت کیا: میں کہاں سے عمرے کے لیے احرام باندھوں؟انھوں نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے اہل نجد کے لیے قرن منازل اہل مدینہ کے لیے ذوالحلیفہ اور اہل شام کے لیےحجفہ مقرر فرمایا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1522]
حدیث حاشیہ:

مواقیت، میقات کی جمع ہے۔
اس سے مراد وہ مقام ہے جہاں سے حج یا عمرے کے لیے احرام باندھا جاتا ہے۔
ان مقامات سے گزرنے کے بعد احرام باندھنا درست نہیں۔
مواقیت اور اہل مواقیت کی تفصیل درج ذیل ہے:
ذو الحلیفہ اہل مدینہ جو شخص مقررہ مواقیت میں سے کسی ایک سے بھی نہ گزرے وہ جس میقات کے اندر رہتے ہوں وہ اپنی رہائش گاہ ہی سے احرام باندھ لیں حتی کہ اہل مکہ، مکہ ہی سے احرام باندھ لیں۔
حدود حرم میں عارضی طور پر مقیم حضرات عمرے کے وقت حدود حرم سے باہر نکل کر میقات سے احرام باندھیں۔
جحفہ اہل شام قرن المنازل اہل نجد یلملم اہل یمن ذات عرق اہل عراق 2۔
جو لوگ حج یا عمرے کا ارادہ نہ رکھتے ہوں وہ احرام باندھے بغیر بھی میقات سے گزر کر مکہ میں داخل ہو سکتے ہیں۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1522   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.