الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
The Rites of Hajj (Kitab Al-Manasik Wal-Hajj)
64. باب الدَّفْعَةِ مِنْ عَرَفَةَ
64. باب: عرفات سے لوٹنے کا بیان۔
Chapter: Departing From ’Arafah.
حدیث نمبر: 1925
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن موسى بن عقبة، عن كريب مولى عبد الله بن عباس، عن اسامة بن زيد، انه سمعه، يقول:" دفع رسول الله صلى الله عليه وسلم من عرفة، حتى إذا كان بالشعب نزل فبال فتوضا، ولم يسبغ الوضوء، قلت له: الصلاة، فقال:الصلاة امامك فركب، فلما جاء المزدلفة نزل فتوضا فاسبغ الوضوء، ثم اقيمت الصلاة فصلى المغرب، ثم اناخ كل إنسان بعيره في منزله، ثم اقيمت العشاء فصلاها ولم يصل بينهما شيئا".
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ كُرَيْبٍ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، أَنَّهُ سَمِعَهُ، يَقُولُ:" دَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عَرَفَةَ، حَتَّى إِذَا كَانَ بِالشِّعْبِ نَزَلَ فَبَالَ فَتَوَضَّأَ، وَلَمْ يُسْبِغْ الْوُضُوءَ، قُلْتُ لَهُ: الصَّلَاةُ، فَقَالَ:الصَّلَاةُ أَمَامَكَ فَرَكِبَ، فَلَمَّا جَاءَ الْمُزْدَلِفَةَ نَزَلَ فَتَوَضَّأَ فَأَسْبَغَ الْوُضُوءَ، ثُمَّ أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ فَصَلَّى الْمَغْرِبَ، ثُمَّ أَنَاخَ كُلُّ إِنْسَانٍ بَعِيرَهُ فِي مَنْزِلِهِ، ثُمَّ أُقِيمَتِ الْعِشَاءُ فَصَلَّاهَا وَلَمْ يُصَلِّ بَيْنَهُمَا شَيْئًا".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے غلام کریب کی روایت ہے کہ انہوں نے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کو کہتے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عرفات سے لوٹے جب گھاٹی میں آئے تو اترے، پیشاب کیا اور وضو کیا لیکن بھرپور وضو نہیں کیا، میں نے آپ سے عرض کیا: نماز (کا وقت ہو گیا ہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز آگے چل کر پڑھیں گے، پھر آپ سوار ہوئے جب مزدلفہ پہنچے تو اترے وضو کیا اور اچھی طرح سے وضو کیا، پھر نماز کی تکبیر کہی گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مغرب پڑھی پھر ہر شخص نے اپنے اونٹ کو اپنے قیام گاہ میں بٹھایا پھر عشاء کی اقامت ہوئی تو آپ نے عشاء پڑھی اور درمیان میں کچھ نہیں پڑھا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الوضوء 35 (139)، والحج 95 (1666)، صحیح مسلم/الحج 47 (1280)، سنن النسائی/ الحج 206 (3027، 3028)، سنن الترمذی/الحج 54 (885)، (تحفة الأشراف: 115)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/199، 208، 210) (صحیح)» ‏‏‏‏

Usamah bin Zaid said: The Messenger of Allah ﷺ returned from ‘Arafah. When he came to the mountain path, he alighted, urinated and performed the ablution, but he did not perform it completely. I said to him Prayer? He said “The prayer will be offered ahead of you. ” He then mounted. When he reached Al Muzdalifah he alighted performed the ablution, performed it well. Thereafter iqamah for the prayer was called and he offered the sunset prayer. Then everyone made his Camel kneel down at his place. Iqamah was then called for night prayer and he offered it but he did not pray between them.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1920


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن، صحيح بخاري (1672) صحيح مسلم (1280 بعد ح 1285)
مشكوة المصابيح (2616)
1925 ب: إسناده حسن
   صحيح البخاري181أسامة بن زيدالمصلى أمامك
   صحيح البخاري1667أسامة بن زيدتوضأ فقلت يا رسول الله أتصلي فقال الصلاة أمامك
   صحيح البخاري139أسامة بن زيدالصلاة أمامك ركب فلما جاء المزدلفة نزل فتوضأ فأسبغ الوضوء ثم أقيمت الصلاة فصلى المغرب ثم أناخ كل إنسان بعيره في منزله ثم أقيمت العشاء فصلى ولم يصل بينهما
   صحيح البخاري1672أسامة بن زيدالصلاة أمامك جاء المزدلفة فتوضأ فأسبغ ثم أقيمت الصلاة فصلى المغرب ثم أناخ كل إنسان بعيره في منزله ثم أقيمت الصلاة فصلى ولم يصل بينهما
   صحيح مسلم3087أسامة بن زيدالصلاة أمامك ركب رسول الله حتى أتى المزدلفة فصلى ردف الفضل رسول الله غداة جمع
   صحيح مسلم3104أسامة بن زيدأفاض من عرفة فلما جاء الشعب أناخ راحلته ثم ذهب إلى الغائط فلما رجع صببت عليه من الإداوة فتوضأ ثم ركب ثم أتى المزدلفة فجمع بها بين المغرب والعشاء
   صحيح مسلم3103أسامة بن زيددعا بوضوء فتوضأ وضوءا خفيفا فقلت يا رسول الله الصلاة فقال الصلاة أمامك
   صحيح مسلم3102أسامة بن زيدالصلاة أمامك ركب حتى جئنا المزدلفة فأقام المغرب
   صحيح مسلم3101أسامة بن زيدالصلاة أمامك سار حتى بلغ جمعا فصلى المغرب والعشاء
   صحيح مسلم3100أسامة بن زيدانصرف رسول الله بعد الدفعة من عرفات إلى بعض تلك الشعاب لحاجته فصببت عليه من الماء فقلت أتصلي فقال المصلى أمامك
   صحيح مسلم3099أسامة بن زيدالصلاة أمامك ركب فلما جاء المزدلفة نزل فتوضأ فأسبغ الوضوء ثم أقيمت الصلاة فصلى المغرب ثم أناخ كل إنسان بعيره في منزله ثم أقيمت العشاء فصلاها ولم يصل بينهما شيئا
   سنن أبي داود1925أسامة بن زيدالصلاة أمامك ركب فلما جاء المزدلفة نزل فتوضأ فأسبغ الوضوء ثم أقيمت الصلاة فصلى المغرب ثم أناخ كل إنسان بعيره في منزله ثم أقيمت العشاء فصلاها ولم يصل بينهما شيئا
   سنن النسائى الصغرى3027أسامة بن زيدالمصلى أمامك
   سنن النسائى الصغرى3028أسامة بن زيدالصلاة أمامك أتينا المزدلفة لم يحل آخر الناس حتى صلى
   سنن ابن ماجه3019أسامة بن زيدالصلاة أمامك انتهى إلى جمع أذن وأقام ثم صلى المغرب ثم لم يحل أحد من الناس حتى قام فصلى العشاء
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم178أسامة بن زيدالصلاة امامك
   مسندالحميدي558أسامة بن زيددفعت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم من عرفة فلما أتى الشعب نزل؟ فبال ولم يقل هراق الماء، ثم آتيته بالإداوة فتوضأ وضوءا خفيفا؟

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 178  
´قصر نمازمیں سنتوں کی ادائیگی نہیں ہے`
«. . . مالك عن موسى بن عقبة عن كريب مولى ابن عباس عن اسامة بن زيد انه سمعه يقول: دفع رسول الله صلى الله عليه وسلم من عرفة، حتى إذا كان بالشعب نزل فبال ثم توضا ولم يسبغ الوضوء، فقلت له: الصلاة، فقال: الصلاة امامك. فركب. فلما جاء المزدلفة نزل فتوضا واسبغ الوضوء، ثم اقيمت الصلاة فصلى المغرب، ثم اناخ كل إنسان بعيره فى منزله، ثم اقيمت العشاء فصلاها، ولم يصل بينهما شيئا . . .»
. . . سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عرفات سے واپس لوٹے حتیٰ کہ جب (مزدلفہ سے پہلے) ایک گھاٹی پر اترے تو پیشاب کیا، پھر وضو کیا اور پورا وضو نہ کیا۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: نماز پڑھیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز آگے ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہوئے اور جب مزدلفہ میں پہنچے تو اتر کر وضو کیا اور پورا وضو کیا، پھر نماز کی اقامت کہی گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مغرب کی نماز پڑھی، پھر ہر انسان نے اپنے اونٹ کو اپنے مقام پر بٹھا دیا۔ پھر عشاء کی اقامت کہی گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء کی نماز پڑھی اور ان دونوں نمازوں کے درمیان کوئی نماز نہیں پڑھی . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 178]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 139، ومسلم 1280، من حديث مالك به]
تفقه:
① مزدلفہ پہنچ کر نماز بلاتاخیر پڑھنی چاہئے۔ صحابہ نے سواریوں کے بیٹھنے کا بھی انتظار نہیں کیا، مغرب کی نماز پڑھ کر سواریاں بٹھائیں۔
پورا وضو نہ کیا سے مراد یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تخفیف فرمائی، جیسا کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی صحیح میں «باب التخفيف فى الوضوء» سے وضاحت کی ہے۔ دیکھئے: [صحيح بخاري قبل حديث: 138] یعنی اعضائے وضو پر پانی کم بہایا اور زیادہ مَلنے یا دھونے کے بجائے ایک دفعہ پر ہی اکتفا کیا۔ «والله اعلم»
③ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ مغرب اور عشاء کی دونوں نمازیں مزدلفہ میں پڑھتے تھے۔ [الموطأ 1/401 ح927 وسنده صحيح]
④ بعض لوگ ایام حج میں پوری نمازیں پڑھتے رہتے ہیں، ان کا یہ عمل احادیث ِ صحیحہ کے خلاف ہے۔
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے مکہ میں لوگوں کو دو رکعتیں پڑھائیں پھر سلام پھیر کر فرمایا: اے مکے والو! اپنی نمازیں پوری کرو، ہم مسافر ہیں۔ پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے منیٰ میں دو رکعتیں پڑھائیں تو ہم تک یہ نہیں پہنچا کہ انہوں نے مکے والوں سے کچھ فرمایا ہو۔ [الموطأ 4٠2/1 4٠3 ح93٠ وسنده صحيح]
عرفات سے واپسی کے بعد مغرب اور عشاء کی دونوں نمازیں مزدلفہ کی وادی میں جمع کر کے (اور قصر کے ساتھ) پڑھنی چاہئیں- ان دونوں نمازوں کے درمیان کوئی سنتیں یا نوافل نہیں ہیں- نیز دیکھئے حدیث: 488
⑥ امام مالک نے فرمایا: مکے والے بھی حج (کے دنوں) میں مکہ واپس آنے تک دو دو رکعتیں ہی پڑھیں گے۔ [الموطا 1 / 402 وترقيم الاستذكار: 868]
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 190   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3019  
´ضرورت پڑنے پر عرفات اور مزدلفہ کے درمیان اترنے کا بیان۔`
اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عرفات سے لوٹا، جب آپ اس گھاٹی پر آئے جہاں امراء اترتے ہیں، تو آپ نے اتر کر پیشاب کیا، پھر وضو کیا، تو میں نے عرض کیا: نماز (پڑھ لی جائے)، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز تمہارے آگے (پڑھی جائے گی) پھر جب مزدلفہ میں پہنچے تو اذان دی، اقامت کہی، اور مغرب پڑھی، پھر کسی نے اپنا کجاوہ بھی نہیں کھولا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور عشاء پڑھی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 3019]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
 
(1)
عرفات سے واپسی پر مغرب اور عشاء کی نمازیں مزدلفہ میں ادا کی جاتیں ہیں۔

(2)
دونمازیں ایک اذان سے ادا کی جاتی ہیں، البتہ اقامت دونوں کے لیے الگ الگ ہوتی ہے۔

(3)
اس موقع پر مغرب اور عشاء کے درمیان تھوڑا سا وقفہ کرلینا درست ہے۔

(4)
مزدلفہ میں ٹھرنا حج کا رکن ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3019   

حدیث نمبر: 1925M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
جناب شرید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (عرفات سے) روانہ ہوا تھا، پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قدموں نے زمین کو نہیں چھوا حتیٰ کہ مزدلفہ پہنچ گئے۔

قال الشيخ زبير على زئي:


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.