الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
Marriage (Kitab Al-Nikah)
32. باب فِيمَنْ تَزَوَّجَ وَلَمْ يُسَمِّ صَدَاقًا حَتَّى مَاتَ
32. باب: ایک شخص نے نکاح کیا مہر مقرر نہیں کی اور مر گیا اس کے حکم کا بیان۔
Chapter: Regarding One Who Married Without Specifying The Dowry And Then Died.
حدیث نمبر: 2114
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، عن سفيان، عن فراس، عن الشعبي، عن مسروق، عن عبد الله، في رجل تزوج امراة فمات عنها ولم يدخل بها ولم يفرض لها الصداق، فقال: لها الصداق كاملا وعليها العدة ولها الميراث، فقال معقل بن سنان: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم" قضى به في بروع بنت واشق".
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ فِرَاسٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، فِي رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَةً فَمَاتَ عَنْهَا وَلَمْ يَدْخُلْ بِهَا وَلَمْ يَفْرِضْ لَهَا الصَّدَاقَ، فَقَالَ: لَهَا الصَّدَاقُ كَامِلًا وَعَلَيْهَا الْعِدَّةُ وَلَهَا الْمِيرَاثُ، فَقَالَ مَعْقِلُ بْنُ سِنَانٍ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" قَضَى بِهِ فِي بِرْوَعَ بِنْتِ وَاشِقٍ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے اس شخص کے بارے میں مروی ہے جس نے کسی عورت سے نکاح کیا اور پھر اس سے ہمبستری کرنے سے پہلے اور اس کا مہر متعین کرنے سے پہلے وہ انتقال کر گیا تو انہوں نے کہا: اس عورت کو پورا مہر ملے گا اور اس پر عدت لازم ہو گی اور اسے میراث سے حصہ ملے گا۔ اس پر معقل بن سنان رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ نے بروع بنت واشق کے سلسلے میں اسی کا فیصلہ فرمایا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/النکاح 44(1145)، سنن النسائی/النکاح 68(3358)، والطلاق 57(3554)، سنن ابن ماجہ/النکاح 18 (1891)، (تحفة الأشراف: 11461)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/480، 4/280)، سنن الدارمی/النکاح 47 (2292) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abdullah ibn Masud: Masruq said on the authority of Abdullah ibn Masud: Abdullah (ibn Masud ) was asked about a man who had married a woman without cohabiting with her or fixing any dower for her till he died. Ibn Masud said: She should receive the full dower (as given to women of her class), observe the waiting period ('Iddah), and have her share of inheritance. Thereupon Maqil ibn Sinan said: I heard the Messenger of Allah ﷺ giving the same decision regarding Birwa daughter of Washiq (as the decision you have given).
USC-MSA web (English) Reference: Book 11 , Number 2109


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
مشكوة المصابيح (3207)
وللحديث شاھد عند النسائي (3360 وسنده صحيح)
   سنن أبي داود2114قضى به في بروع بنت واشق
   بلوغ المرام885قضى رسول الله في بروع بنت واشق امراة منا مثل ما قضيت

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 885  
´حق مہر کا بیان`
سیدنا علقمہ کہتے ہیں کہ ابن مسعود رضی اللہ عنہا سے ایسے شخص کے متعلق مسئلہ پوچھا گیا جس نے کسی عورت سے نکاح کیا اور اس کے لئے مہر مقرر نہیں کیا تھا اس سے دخول بھی نہیں کیا اور وہ فوت ہو گیا۔ ابن مسعود رضی اللہ عنہما نے جواب دیا کہ اس عورت کو مہر اس کے خاندان کی عورتوں کے برابر ملے گا۔ اس میں نہ کمی ہو گی اور نہ زیادتی۔ اس پر عدت گزارنا بھی لازمی ہے اور اس کے لئے میراث بھی ہے۔ یہ سن کر معقل بن سنان رضی اللہ عنہ اٹھے اور فرمایا کہ ہماری ایک عورت بروع بنت واشق کے بارے میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا ہی فیصلہ فرمایا تھا جیسا آپ نے کیا ہے۔ اس پر ابن مسعود رضی اللہ عنہما بہت خوش ہوئے۔ اسے احمد اور چاروں نے روایت کیا ہے اور ترمذی نے اسے صحیح کہا ہے اور ایک جماعت نے اسے حسن قرار دیا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 885»
تخریج:
«أخرجه أبوداود، النكاح، باب فيمن تزوج ولم يسم صداقًا حتي مات، حديث:2114، والترمذي، النكاح، حديث:1145، والنسائي، النكاح، حديث:3356، وابن ماجه، النكاح، حديث:1891، وأحمد:1 /447.»
تشریح:
یہ حدیث دلیل ہے کہ خاوند کی وفات کی صورت میں عورت مکمل مہر کی حقدار ہے‘ خواہ اس کا تعین شوہر نے نہ کیا ہو اور نہ شوہر نے اس سے مجامعت کی ہو۔
امام احمد اور امام ابوحنیفہ رحمہما اللہ کا یہی مسلک ہے۔
راوئ حدیث: «حضرت علقمہ رحمہ اللہ» ‏‏‏‏ یہ علقمہ بن قیس ابوشبل بن مالک ہیں۔
بنو بکر بن نخع میں سے ہیں۔
حضرت عمر اور ابن مسعود رضی اللہ عنہما سے انھوں نے روایت کیا ہے۔
جلیل القدر تابعی ہیں۔
ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی احادیث اور ان کی شاگردی کی وجہ سے مشہور ہوئے۔
یہ اسود نخعی کے چچا ہیں۔
۶۱ ہجری میں فوت ہوئے۔
وضاحت: «حضرت مَعْقِل بن سِنَان اشجعی رضی اللہ عنہ» ‏‏‏‏ ان کی کنیت ابو محمد ہے۔
(معقل کے میم پر فتحہ اور قاف کے نیچے کسرہ ہے اور سنان کے سین کے نیچے کسرہ ہے۔
)
مشہور صحابی ہیں۔
فتح مکہ میں شریک تھے۔
کوفہ میں فروکش ہوئے۔
ان کی حدیث کوفیوں میں مشہور ہے۔
حَرَّہ کی لڑائی میں ان کو باندھ کر شہید کیا گیا۔
«حضرت بروع بنت واشِق رضی اللہ عنہا» ‏‏‏‏ بروع میں محدثین کے نزدیک با کے نیچے کسرہ ہے۔
اور اہل لغت کے نزدیک با پر فتحہ ہے اور واو پر بھی فتحہ ہے۔
واشق کے شین کے نیچے کسرہ ہے مشہور صحابیہ ہیں۔
ان کے خاوند کا نام ہلال بن مُرہ رضی اللہ عنہ تھا۔
جو ان سے خلوت صحیحہ سے پہلے ہی فوت ہوگئے تھے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 885   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.