الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
Marriage (Kitab Al-Nikah)
32. باب فِيمَنْ تَزَوَّجَ وَلَمْ يُسَمِّ صَدَاقًا حَتَّى مَاتَ
32. باب: ایک شخص نے نکاح کیا مہر مقرر نہیں کی اور مر گیا اس کے حکم کا بیان۔
Chapter: Regarding One Who Married Without Specifying The Dowry And Then Died.
حدیث نمبر: 2116
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا عبيد الله بن عمر، حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا سعيد بن ابي عروبة، عن قتادة، عن خلاس، عن عبد الله بن عتبة بن مسعود، ان عبد الله بن مسعود اتي في رجل بهذا الخبر، قال:" فاختلفوا إليه شهرا، او قال: مرات، قال: فإني اقول فيها: إن لها صداقا كصداق نسائها لا وكس ولا شطط، وإن لها الميراث وعليها العدة، فإن يك صوابا فمن الله، وإن يكن خطا فمني ومن الشيطان، والله ورسوله بريئان، فقام ناس من اشجع فيهم الجراح و ابو سنان، فقالوا: يا ابن مسعود، نحن نشهد ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قضاها فينا في بروع بنت واشق، وإن زوجها هلال بن مرة الاشجعي كما قضيت، قال: ففرح عبد الله بن مسعود فرحا شديدا حين وافق قضاؤه قضاء رسول الله صلى الله عليه وسلم".
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ خِلَاسٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ أُتِيَ فِي رَجُلٍ بِهَذَا الْخَبَرِ، قَالَ:" فَاخْتَلَفُوا إِلَيْهِ شَهْرًا، أَوْ قَالَ: مَرَّاتٍ، قَالَ: فَإِنِّي أَقُولُ فِيهَا: إِنَّ لَهَا صَدَاقًا كَصَدَاقِ نِسَائِهَا لَا وَكْسَ وَلَا شَطَطَ، وَإِنَّ لَهَا الْمِيرَاثَ وَعَلَيْهَا الْعِدَّةُ، فَإِنْ يَكُ صَوَابًا فَمِنَ اللَّهِ، وَإِنْ يَكُنْ خَطَأً فَمِنِّي وَمِنَ الشَّيْطَانِ، وَاللَّهُ وَرَسُولُهُ بَرِيئَانِ، فَقَامَ نَاسٌ مِنْ أَشْجَعَ فِيهِمْ الْجَرَّاحُ وَ أَبُو سِنَانٍ، فَقَالُوا: يَا ابْنَ مَسْعُودٍ، نَحْنُ نَشْهَدُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَاهَا فِينَا فِي بِرْوَعَ بِنْتِ وَاشِقٍ، وَإِنَّ زَوْجَهَا هِلَالُ بْنُ مُرَّةَ الْأَشْجَعِيُّ كَمَا قَضَيْتَ، قَالَ: فَفَرِحَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ فَرَحًا شَدِيدًا حِينَ وَافَقَ قَضَاؤُهُ قَضَاءَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
عبداللہ بن عتبہ بن مسعود سے روایت ہے کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس ایک شخص کا یہی مسئلہ پیش کیا گیا، راوی کا بیان ہے کہ لوگوں کی اس سلسلہ میں مہینہ بھر یا کہا کئی بار آپ کے پاس آمدورفت رہی، انہوں نے کہا: اس سلسلے میں میرا فیصلہ یہی ہے کہ بلا کم و کاست اسے اپنی قوم کی عورتوں کی طرح مہر ملے گا، وہ میراث کی حقدار ہو گی اور اس پر عدت بھی ہو گی، اگر میرا فیصلہ درست ہے تو اللہ تعالیٰ کی جانب سے ہے، اگر غلط ہے تو میری جانب سے اور شیطان کی طرف سے ہے، اللہ اور اللہ کے رسول اس سے بری ہیں، چنانچہ قبیلہ اشجع کے کچھ لوگ جن میں جراح و ابوسنان بھی تھے کھڑے ہوئے اور کہنے لگے: ابن مسعود! ہم گواہ ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم میں بروع بنت واشق - جن کے شوہر ہلال بن مرہ اشجعی ہیں، کے سلسلہ میں ایسا ہی فیصلہ کیا تھا جو آپ نے کیا ہے، عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کو جب ان کا فیصلہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلہ کے موافق ہو گیا تو بڑی خوشی ہوئی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 3205)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/430، 431، 447، 448) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abdullah ibn Masud: Abdullah ibn Utbah ibn Masud said: Abdullah ibn Masud was informed of this story of a man. The people continued to visit him for a month or visited him many times (the narrator was not sure). He said: In this matter I hold the opinion that she should receive the type of dower given to women of her class with no diminution or excess, observe the waiting period ('iddah) and have her share of inheritance. If it is erroneous, that is from me and from Satan. Allah and His Messenger are free from its responsibility. Some people from Ashja got up; among them were al-Jarrah and Abu Sinan. They said: Ibn Masud, we bear witness that the Messenger of Allah ﷺ gave a decision for us regarding Birwa, daughter of Washiq, to the same effect as the decision you have given. Her husband was Hilal ibn Murrah al-Ashjai. Thereupon Abdullah ibn Masud was very pleased when his decision agreed with the decision of the Messenger of Allah ﷺ.
USC-MSA web (English) Reference: Book 11 , Number 2111


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
وللحديث شاھد صحيح عند ابن حبان (4089/4101) والحاكم (2/ 180 ح 2737) وغيرھما

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2116  
´ایک شخص نے نکاح کیا مہر مقرر نہیں کی اور مر گیا اس کے حکم کا بیان۔`
عبداللہ بن عتبہ بن مسعود سے روایت ہے کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس ایک شخص کا یہی مسئلہ پیش کیا گیا، راوی کا بیان ہے کہ لوگوں کی اس سلسلہ میں مہینہ بھر یا کہا کئی بار آپ کے پاس آمدورفت رہی، انہوں نے کہا: اس سلسلے میں میرا فیصلہ یہی ہے کہ بلا کم و کاست اسے اپنی قوم کی عورتوں کی طرح مہر ملے گا، وہ میراث کی حقدار ہو گی اور اس پر عدت بھی ہو گی، اگر میرا فیصلہ درست ہے تو اللہ تعالیٰ کی جانب سے ہے، اگر غلط ہے تو میری جانب سے اور شیطان کی طرف سے ہے، اللہ اور اللہ کے رسول اس سے بری ہیں، چنانچہ قبیلہ اشجع کے کچھ ل۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب النكاح /حدیث: 2116]
فوائد ومسائل:
1: ہر مسلمان کو اپنے اہم مسائل میں باوثوق علماء کی طرف رجوع کرنا چاہیے اور عالم پر بھی لازم ہے کہ فتوی دینے اور فیصلہ کرنے سے پہلے خوب غور وخوض کر لے اور جہاں تک ہوسکے اپنی رائے کا فیصلہ نہ دے اگر دے تو اس کے احتمال وصواب کا یقین رکھے۔

2: انسان قرآن وسنت کو اپنا رہنما بنالے تو اللہ عزوجل مشکل مسائل میں اس کی رہنمائی فرماتا ہے اور حضرت عبداللہ مسعودرضی اللہ اور تمام اجلہ صحابہ کرام، فقہائے اسلام امت مسلمہ کے سلف صالح ہیں۔

3: نکاح کے وقت اگر حق مہر مقرر نہ کیا گیا ہو تو نکاح صحیح ہے۔
مگر مہر مثل لازم آئے گا۔

4: ایسی عورت جس سے اس کے شوہر کا ملاپ نہ ہو، شوہر کی وفات پر عدت وفات پوری کرے، شوہر کے حق واحترام میں نہ کہ حمل کے شبہ میں۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2116   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.