الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
Fasting (Kitab Al-Siyam)
14. باب فِي شَهَادَةِ الْوَاحِدِ عَلَى رُؤْيَةِ هِلاَلِ رَمَضَانَ
14. باب: رمضان کے چاند کی رویت کے لیے ایک شخص کی گواہی کافی ہے۔
Chapter: Regarding The Testimony Of A Single Person About Seeing The Crescent Of Ramadan.
حدیث نمبر: 2340
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا محمد بن بكار بن الريان، حدثنا الوليد يعني ابن ابي ثور. ح وحدثنا الحسن بن علي، حدثنا الحسين يعني الجعفي، عن زائدة المعنى، عن سماك، عن عكرمة، عن ابن عباس، قال: جاء اعرابي إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: إني رايت الهلال، قال الحسن في حديثه: يعني رمضان، فقال: اتشهد ان لا إله إلا الله؟ قال: نعم، قال: اتشهد ان محمدا رسول الله؟ قال: نعم، قال:" يا بلال، اذن في الناس فليصوموا غدا".
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكَّارِ بْنِ الرَّيَّانِ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ يَعْنِي ابْنَ أَبِي ثَوْرٍ. ح وحَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ يَعْنِي الْجُعْفِيَّ، عَنْ زَائِدَةَ الْمَعْنَى، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنِّي رَأَيْتُ الْهِلَالَ، قَالَ الْحَسَنُ فِي حَدِيثِهِ: يَعْنِي رَمَضَانَ، فَقَالَ: أَتَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: أَتَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ:" يَا بِلَالُ، أَذِّنْ فِي النَّاسِ فَلْيَصُومُوا غَدًا".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک اعرابی آیا اور اس نے عرض کیا: میں نے چاند دیکھا ہے، (راوی حسن نے اپنی روایت میں کہا ہے یعنی رمضان کا) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس اعرابی سے پوچھا: کیا تو اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں؟ اس نے جواب دیا: ہاں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا اس بات کی بھی گواہی دیتا ہے کہ محمد اللہ کے رسول ہیں؟ اس نے جواب دیا: ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلال! لوگوں میں اعلان کر دو کہ وہ کل روزہ رکھیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصوم 7 (691)، سنن النسائی/الصوم 6 (2115)، سنن ابن ماجہ/الصیام 6 (1652)، (تحفة الأشراف: 6104، 19113)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/الصوم 6 (1734) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (عکرمہ سے سماک کی روایت میں بڑا اضطراب پایا جاتا ہے، نیز سماک کے اکثر تلامذ نے اسے «عن عکرمہ عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم …» مرسلاً روایت کیا ہے)

Narrated Abdullah ibn Abbas: A bedouin came to the Prophet ﷺ and said: I have sighted the moon. Al-Hasan added in his version: that is, of Ramadan. He asked: Do you testify that there is no god but Allah? He replied: Yes. He again asked: Do you testify that Muhammad is the Messenger of Allah? He replied: Yes. and he testified that he had sighted the moon. He said: Bilal, announce to the people that they must fast tomorrow.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2333


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (691) نسائي (2114) ابن ماجه (1652)
سلسلة سماك عن عكرمة: سلسلة ضعيفة (تقدم: 68،2238)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 87
   سنن النسائى الصغرى2114عبد الله بن عباسأتشهد أن لا إله إلا الله وأن محمدا عبده ورسوله قال نعم فنادى النبي أن صوموا
   سنن النسائى الصغرى2115عبد الله بن عباسأتشهد أن لا إله إلا الله وأن محمدا عبده ورسوله قال نعم قال يا بلال أذن في الناس فليصوموا غدا
   جامع الترمذي691عبد الله بن عباسأتشهد أن لا إله إلا الله أتشهد أن محمدا رسول الله قال نعم قال يا بلال أذن في الناس أن يصوموا غدا
   سنن أبي داود2340عبد الله بن عباسأتشهد أن لا إله إلا الله قال نعم قال أتشهد أن محمدا رسول الله قال نعم قال يا بلال أذن في الناس فليصوموا غدا
   سنن ابن ماجه1652عبد الله بن عباسأتشهد أن لا إله إلا الله وأن محمدا رسول الله قال نعم قال قم يا بلال فأذن في الناس أن يصوموا غدا
   بلوغ المرام531عبد الله بن عباسان اعرابيا جاء إلى النبي صلى الله عليه وآله وسلم فقال: إني رايت الهلال

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1652  
´رویت ہلال (چاند دیکھنے) کی گواہی کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک اعرابی (دیہاتی) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور اس نے کہا: رات میں نے چاند دیکھا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا تم اس بات کی گواہی دیتے ہو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے رسول ہیں؟ اس نے کہا: ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے بلال اٹھو، اور لوگوں میں اعلان کر دو کہ لوگ کل روزہ رکھیں۔‏‏‏‏ ابوعلی کہتے ہیں: ایسے ہی ولید بن ابی ثور اور حسن بن علی کی روایت ہے، اس کو حماد بن سلمہ نے روایت کیا ہے، اور انہوں نے ابن ع۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1652]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہے۔
تاہم سنن ابوداؤد میں حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے انھوں نے فرمایا لوگ چاند دیکھنے کی کوشش کر رہے تھے۔
میں نے رسول اللہ ﷺ کو بتایا کہ مجھے چاند نظر آ گیا ہے۔
رسول اللہ ﷺنے (اس خبر کے مطابق)
خود بھی روزہ رکھا۔
اور لوگوں کو بھی روزہ رکھنے کا حکم دیا۔ (سنن ابو داؤد، الصیام، باب الشھادۃ الواحد علی رویة ہلال رمضان، حدیث: 2342)
 محققین نے اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے۔
لہٰذا معلوم ہوا کہ ایک مسلمان کی گواہی رمضان شروع ہونے کا یقین کرنے کے لئے کافی ہے۔

(2)
رویت ہلال کے مسئلے میں اہل علم میں اختلاف ہے۔
کچھ اہل علم کی رائے یہ ہے۔
کہ اگر کسی بھی جگہ رمضان کےچاند کی شرعی طریقے سے رویت ثابت ہوجائے تو تمام مسلمانوں کےلئے روزہ رکھنا لازم ہو جاتا ہے۔
اور اگر اسی طرح کسی بھی جگہ شوال کے چاند کی رویت ثابت ہوجائے تو تمام مسلمانوں کے لئے روزہ چھوڑنا لازم ہوجاتا ہے۔
امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کا یہی موقف ہے۔
بعض علمائے کی یہ رائے ہے کہ رمضان کے روزے اور شوال کی عید کے احکام ان کے لئے واجب ہوں گے۔
جو خود چاند دیکھ لیں۔
یا چاند دیکھنے والوں کا مطلع ایک ہوکیونکہ اہل معرفت یعنی ماہرین فلکیات کا اتفاق ہے کہ ہلال کے مطالع مختلف ہیں۔
لہٰذا ضروری ہے کہ ہر ملک اپنی رویئت کے مطابق عمل کرے۔
اور اس رویئت کے مطابق عمل ان ملکوں کےلئے واجب ہوگا جن کا مطلع ا س کے مطابق ہو اور جن ممالک کا مطلع اس کے مطابق نہ ہوگا وہ اس کے تابع نہ ہوں گے۔
یہ قول شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ کا ہے۔
شیخ ابن عثمین رحمۃ اللہ علیہ شیخ الاسلام کے موقف کی بابت لکھتے ہیں۔
کہ مطالع مختلف ہونے کی صورت میں محض عموم کی وجہ سے احکام ہلال ثابت نہ ہوں گے۔
بلاشبہ استدلال کے اعتبار سے شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ کا قول اور موقف قوی ہے اور نظر قیاس سے بھی اس کی تایئد ہوتی ہے۔
دیکھئے: (فتاویٰ اسلامیہ (اُردو: 161/2، مطبوعہ دارالسلام)
آجکل ہمارے ہاں بھی بعض لوگ روزے عیدین ار دیگر عبادات جو چاند سے متعلق ہوں سعودی عرب کی رویئت ہلال کے مطابق ادا کرتے ہیں۔
اور اسی رویئت کو اپنے لئے قابل عمل قرار دیتے ہیں۔
اس مسئلے کی بابت سعودی علماء اور مفتیان سے بھی استفسار کیا گیا۔
لہٰذا سعودی عرب کے مفتی اعظم شیخ ابن باز رحمۃ اللہ علیہ اس کی بابت لکھتے ہیں۔
یہ مسئلہ سعودی عرب کے کبار علماء کی مجلس میں پیش کیا گیا تو ان علماء کی یہ رائے تھی کہ اس مسئلے میں راحج بات یہ ہے کہ اس میں کافی گنجائش ہے۔
اپنے ملک کے علماء کی رائے کے مطابق عمل کرلیا جائے تو یہ جائز ہے۔
شیخ ابن باز رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں۔
کہ میری رائے میں یہ ایک معتدل رائے ہے۔
اور اس سے اہل علم کے مختلف اقوال ودلائل میں تطبیق بھی ہوجاتی ہے۔
آگے چل کر انھوں نے علماء کو مخاطب کرکے فرمایا ہے۔
کہ اہل علم پر واجب ہے۔
کہ ماہ کے آغاز و ا ختتام کے موقع پراس مسئلے کی طرف خصوصی توجہ مبزول کریں۔
اور ایک بات پر متفق ہوجایئں جو انکے اجتہاد کے مطابق حق کے زیادہ قریب ہو۔
پھر اسی کے مطابق عمل کریں۔
اور لوگوں تک بھی اپنی بات پہنچا دیں۔
ان کےحکمرانوں اور عام مسلمانوں کو بھی چاہیے کہ اس سلسلے میں اپنے علماء کی پیروی کریں۔
اور اس مسئلے میں اختلاف نہ کریں کیونکہ اس سے لوگ مختلف گروہوں میں تقسیم ہوجایئں گے۔
اور کثرت سے قیل وقال ہونے لگے گی۔
دیکھئے۔ (فتاویٰ اسلامیہ (اُردو) 2/158۔ 159 مطبوعہ دارالسلام)
سعودی مفتیان کے فتاویٰ اور دیگر دلائل سے واضح ہوتا ہے کہ ہر ملک اپنی رویئت اور اپنے علماء کے متفقہ فیصلے کے مطابق ہی روزے عیدیں اور دیگر عبادات بجالایئں۔
ان شاء اللہ اسی میں خیر ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1652   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 531  
´(روزے کے متعلق احادیث)`
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک اعرابی (دیہاتی) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ میں نے چاند دیکھا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے دریافت فرمایا کیا تو اس بات کی شہادت دیتا ہے کہ اللہ کے سوا دوسرا کوئی الٰہ نہیں؟ اس نے کہا ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تو اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ محمد اللہ کے رسول ہیں؟ اس نے کہا ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بلال اٹھو اور لوگوں میں منادی کر دو کہ کل روزہ رکھا جائے۔ اسے پانچوں نے روایت کیا ہے۔ ابن خزیمہ اور ابن حبان نے صحیح قرار دیا ہے اور نسائی نے اس کے مرسل ہونے کو ترجیح دی ہے۔ [بلوغ المرام/حدیث: 531]
لغوی تشریح 531:
فَأَذِّنْ تَأذِین سے ماخوذ امر کا صیغہ ہے۔ مراد اس سے عام اعلان اور منادی ہے۔ یہ حدیث مذہبِ جمھور کی تائید کرتی ہے کہ رمضان کے چاند کے لیے ایک عادل مسلمان کی گواہی کافی ہے۔ اور یہی بات صحیح ہے۔

فائدہ 531:
مذکورہ روایت سندًا ضعیف ہے جیسا کہ فاضل محقق نے اس طرف اشارہ کیا ہے، تاہم گزشتہ حدیث جو کہ سنن ابی داؤد میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے، اسے محققین نے صحیح قرار دیا ہے۔ وہ حدیث یوں ہے، ابنِ عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ لوگ چاند دیکھنے کی کوشش کر رہے تھے۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا کہ مجھے چاند نظر آگیا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اس خبر کے مطابق) خود بھی روزہ رکھا اور لوگوں کو بھی روزہ رکھنے کا حکم دیا۔ [ سنن ابي داؤد، الصيام، باب فى شهادة الواحد على رؤية هلال رمضان، حديث: 2342]
لہٰذا معلوم ہوا کہ ایک مسلمان کی گواہی ہی رمضان شروع ہونے کا یقین کرنے کے لیے کافی ہے۔ «والله اعلم»

   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 531   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 691  
´چاند دیکھنے کی گواہی پر روزہ رکھنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ایک اعرابی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا: میں نے چاند دیکھا ہے، آپ نے فرمایا: کیا تم گواہی دیتے ہو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور کیا گواہی دیتے ہو کہ محمد اللہ کے رسول ہیں؟ اس نے کہا: ہاں دیتا ہوں، آپ نے فرمایا: بلال! لوگوں میں اعلان کر دو کہ وہ کل روزہ رکھیں۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الصيام/حدیث: 691]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(عکرمہ سے سماک میں روایت میں بڑا اضطراب پایا جاتا ہے،
نیز سماک کے اکثر تلامذہ نے اسے عن عکرمہ عن النبی ﷺ...مرسلاََ روایت کیا ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 691   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.