الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: جہاد کے مسائل
Jihad (Kitab Al-Jihad)
33. باب فِي الرَّجُلِ يَغْزُو وَأَبَوَاهُ كَارِهَانِ
33. باب: ماں باپ کی مرضی کے بغیر جہاد کرنے والے کا بیان۔
Chapter: Regarding A Man Who Goes To Battle While His Parents Object.
حدیث نمبر: 2530
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا سعيد بن منصور، حدثنا عبد الله بن وهب، اخبرني عمرو بن الحارث، ان دراجا ابا السمح حدثه، عن ابي الهيثم، عن ابي سعيد الخدري، ان رجلا هاجر إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم من اليمن فقال:" هل لك احد باليمن، قال: ابواي، قال: اذنا لك، قال: لا، قال: ارجع إليهما فاستاذنهما، فإن اذنا لك فجاهد وإلا فبرهما".
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، أَنَّ دَرَّاجًا أَبَا السَّمْحِ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِي الْهَيْثَمِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّ رَجُلًا هَاجَرَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْيَمَنِ فَقَالَ:" هَلْ لَكَ أَحَدٌ بِالْيَمَنِ، قَالَ: أَبَوَايَ، قَالَ: أَذِنَا لَكَ، قَالَ: لَا، قَالَ: ارْجِعْ إِلَيْهِمَا فَاسْتَأْذِنْهُمَا، فَإِنْ أَذِنَا لَكَ فَجَاهِدْ وَإِلَّا فَبِرَّهُمَا".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس یمن سے ہجرت کر کے آیا، آپ نے اس سے فرمایا: کیا یمن میں تمہارا کوئی ہے؟ اس نے کہا: ہاں، میرے ماں باپ ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: انہوں نے تمہیں اجازت دی ہے؟ اس نے کہا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان کے پاس واپس جاؤ اور اجازت لو، اگر وہ اجازت دیں تو جہاد کرو ورنہ ان دونوں کی خدمت کرو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 4051)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/76) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abu Saeed al-Khudri: A man emigrated to the Messenger of Allah ﷺ from the Yemen. He asked (him): Have you anyone (of your relatives) in the Yemen? He replied: My parents. He asked: Did they permit you? He replied: No. He said: Go back to them and ask for their permission. If they permit you, then fight (in the path of Allah), otherwise be devoted to them.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2524


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
دراج عند أبي الھيثم حسن الحديث (أضواء المصابيح: 222 بتحقيقي) وانظر الحديث السابق (2529)
   سنن أبي داود2530سعد بن مالكارجع إليهما فاستأذنهما فإن أذنا لك فجاهد وإلا فبره

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2530  
´ماں باپ کی مرضی کے بغیر جہاد کرنے والے کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس یمن سے ہجرت کر کے آیا، آپ نے اس سے فرمایا: کیا یمن میں تمہارا کوئی ہے؟ اس نے کہا: ہاں، میرے ماں باپ ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: انہوں نے تمہیں اجازت دی ہے؟ اس نے کہا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان کے پاس واپس جاؤ اور اجازت لو، اگر وہ اجازت دیں تو جہاد کرو ورنہ ان دونوں کی خدمت کرو۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2530]
فوائد ومسائل:
نفلی جہاد میں والدین کی اجازت ضروری ہے۔
یہاں یہ امر بھی قابل ملاحظہ ہے۔
کہ اسلام نے خاندان اکائی اور ا سے مضبوط کرنے اور رکھنے کی ازحد تلقین کی ہے۔
اس سے نیکی کو فروغ ملتا ہے اور بُرائی کے در بند ہوتے ہیں۔
مگر مغربی تہذیب نے اس بنیادی اکائی اور وحدت کو توڑنے کےلئے افراد کنبہ اور بالغ اولاد کو بالخصوص آزاد روی اور آزاد منشی کا جو سبق دیا ہے۔
اس کے اثرات انتہائی زہریلے ہیں۔
مغرب نے خود تو اس کا انجام دیکھ ہی لیا ہے۔
اور اب اس کا رخ مشرق اور بالخصوص اسلامی معاشروں کی طرف ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2530   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.