الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: جہاد کے مسائل
Jihad (Kitab Al-Jihad)
109. باب فِي الْجَاسُوسِ الذِّمِّيِّ
109. باب: مسلمانوں کے خلاف جاسوسی کرنے والے ذمی کافر کا حکم کیا ہے؟
Chapter: Regarding A Spy That Is A Dhimmi.
حدیث نمبر: 2652
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا محمد بن بشار، حدثني محمد بن محبب ابو همام الدلال، حدثنا سفيان بن سعيد، عن ابي إسحاق، عن حارثة بن مضرب، عن فرات بن حيان، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم امر بقتله، وكان عينا لابي سفيان وكان حليفا لرجل من الانصار فمر بحلقة من الانصار، فقال: إني مسلم، فقال رجل من الانصار: يا رسول الله إنه يقول إني مسلم فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن منكم رجالا نكلهم إلى إيمانهم منهم فرات بن حيان".
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ مُحَبَّبٍ أَبُو هَمَّامٍ الدَّلَّالُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ حَارِثَةَ بْنِ مُضَرِّبٍ، عَنْ فُرَاتِ بْنِ حَيَّانَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِقَتْلِهِ، وَكَانَ عَيْنًا لِأَبِي سُفْيَانَ وَكَانَ حَلِيفًا لِرَجُلٍ مِنَ الأَنْصَارِ فَمَرَّ بِحَلَقَةٍ مِنَ الأَنْصَارِ، فَقَالَ: إِنِّي مُسْلِمٌ، فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ يَقُولُ إِنِّي مُسْلِمٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ مِنْكُمْ رِجَالًا نَكِلُهُمْ إِلَى إِيمَانِهِمْ مِنْهُمْ فُرَاتُ بْنُ حَيَّانَ".
فرات بن حیان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے متعلق قتل کا حکم صادر فرمایا، یہ ابوسفیان کے جاسوس اور ایک انصاری کے حلیف تھے ۱؎، ان کا گزر حلقہ بنا کر بیٹھے ہوئے کچھ انصار کے پاس سے ہوا تو انہوں نے کہا کہ میں مسلمان ہوں، ایک انصاری نے کہا: اللہ کے رسول! یہ کہتا ہے کہ میں مسلمان ہوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے بعض لوگ ایسے ہیں کہ ہم انہیں ان کے ایمان کے سپرد کرتے ہیں، ان ہی میں سے فرات بن حیان بھی ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 11022)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/336) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: ایک انصاری کے حلیف ہونے کے باوجود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرات بن حیان کے متعلق قتل کا حکم صادر فرمایا، اس سے معلوم ہوا کہ ذمی جاسوس کو قتل کرنا صحیح ہے۔

Narrated Furat ibn Hayyan: The Messenger of Allah ﷺ commanded to kill him: he was a spy of Abu Sufyan and an ally of a man of the Ansar. He passed a circle of the Ansar and said: I am a Muslim. A man from the Ansar said, Messenger of Allah, he is saying that he is a Muslim. The Messenger of Allah ﷺ said: There are people among you in whose faith we trust. Furat ibn Hayyan is one of them.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2646


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
أبو إسحاق عنعن
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 96
   سنن أبي داود2652فرات بن حيانمنكم رجالا نكلهم إلى إيمانهم منهم فرات بن حيان

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2652  
´مسلمانوں کے خلاف جاسوسی کرنے والے ذمی کافر کا حکم کیا ہے؟`
فرات بن حیان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے متعلق قتل کا حکم صادر فرمایا، یہ ابوسفیان کے جاسوس اور ایک انصاری کے حلیف تھے ۱؎، ان کا گزر حلقہ بنا کر بیٹھے ہوئے کچھ انصار کے پاس سے ہوا تو انہوں نے کہا کہ میں مسلمان ہوں، ایک انصاری نے کہا: اللہ کے رسول! یہ کہتا ہے کہ میں مسلمان ہوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے بعض لوگ ایسے ہیں کہ ہم انہیں ان کے ایمان کے سپرد کرتے ہیں، ان ہی میں سے فرات بن حیان بھی ہیں۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2652]
فوائد ومسائل:

مطلب یہ ہے کہ ہم ان کے اظہار ایمان کو نہیں جھٹلاتے، بلکہ ان کے معاملے کو اللہ کے سپرد کر دیتے ہیں۔
اگر وہ مخلص ہوں گے تو عند اللہ معزز اور اس کے برعکس ہوں گے۔
تو عند اللہ مجرم۔
لیکن ہم اس کے ساتھ اس کے ظاہر کے مطابق معاملہ کریں گے۔
اس سے یہ اصول معلوم ہوا کہ اسلامی مملکت عوام کے ظاہری حالات کے مطابق فیصلہ کرنے کی پابند ہے۔
کیونکہ باطن کا علم تو صرف اللہ ہی کو ہے۔
اور وہی قیامت کے دن اس کے مطابق فیصلہ فرمائے گا۔
اسی لئے کہا جاتا ہے۔
(نحن نحكم بالظواهر والله يتولی السرائر) ہم صرف ظاہری حالات پر حکم لگا سکتے ہیں۔
جبکہ پوشیدہ معاملات اللہ کے سپرد ہیں۔


کافر جاسوس کے قتل کر دینے پر اتفاق ہے۔
مگر مسلمان کو قتل نہیں کرنا چاہیے۔
خواہ منافق ہی ہو۔


باب میں ذمی جاسوس کا ذکر ہے۔
جب کہ حدیث میں حضرت فرات کے ذمی ہونے کی صراحت نہیں ہے۔
لیکن یہی روایت منتقی الاخیار میں مسند احمد کے حوالے سے ہے۔
اس میں صراحت ہے کہ نبی کریمﷺ نے ان کے قتل کا حکم دیا۔
وکان ذمیاً اور وہ ذمی تھے۔
ان الفاظ سے باب کے ساتھ مناسبت بھی واضح ہوجاتی ہے۔
اور ذمی جاسوس کے قتل کرنے جواز بھی (عون المعبود)

فرات بن حیان نے بعد میں اسلام قبول کرلیا۔
اور بہت عمدہ مسلمان ثابت ہوئے۔
ہجرت کی اوررسول اللہ ﷺ کے حین حیات آپ کی معیت میں جہاد کرتے رہے۔
بعد ازاں کوفہ میں سکونت اختیار کرلی تھی۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2652   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.