الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: جہاد کے مسائل
Jihad (Kitab Al-Jihad)
124. باب فِي الأَسِيرِ يُوثَقُ
124. باب: قیدی کے باندھنے کا بیان۔
Chapter: Regarding Shackling Captives.
حدیث نمبر: 2680
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا محمد بن عمرو الرازي، قال: حدثنا سلمة يعني ابن الفضل، عن ابن إسحاق، قال: حدثني عبد الله بن ابي بكر، عن يحيى بن عبد الله بن عبد الرحمن بن سعد بن زرارة، قال: قدم بالاسارى حين قدم بهم وسودة بنت زمعة عند آل عفراء في مناخهم على عوف، ومعوذ ابني عفراء قال: وذلك قبل ان يضرب عليهن الحجاب قال: تقول سودة: والله إني لعندهم إذ اتيت، فقيل: هؤلاء الاسارى قد اتي بهم فرجعت إلى بيتي ورسول الله صلى الله عليه وسلم فيه وإذا ابو يزيد سهيل بن عمرو في ناحية الحجرة مجموعة يداه إلى عنقه بحبل، ثم ذكر الحديث، قال ابو داود: وهما قتلا ابا جهل بن هشام وكانا انتدبا له ولم يعرفاه وقتلا يوم بدر.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّازِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَلَمَةُ يَعْنِي ابْنَ الْفَضْلِ، عَنْ ابْنِ إِسْحَاق، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعْدِ بْنِ زُرَارَةَ، قَالَ: قُدِمَ بِالأُسَارَى حِينَ قُدِمَ بِهِمْ وَسَوْدَةُ بِنْتُ زَمْعَةَ عِنْدَ آلِ عَفْرَاءَ فِي مُنَاخِهِمْ عَلَى عَوْفٍ، وَمُعَوِّذٍ ابْنَيْ عَفْرَاءَ قَالَ: وَذَلِكَ قَبْلَ أَنْ يُضْرَبَ عَلَيْهِنَّ الْحِجَابُ قَالَ: تَقُولُ سَوْدَةُ: وَاللَّهِ إِنِّي لَعِنْدَهُمْ إِذْ أَتَيْتُ، فَقِيلَ: هَؤُلَاءِ الْأُسَارَى قَدْ أُتِيَ بِهِمْ فَرَجَعْتُ إِلَى بَيْتِي وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِ وَإِذَا أَبُو يَزِيدَ سُهَيْلُ بْنُ عَمْرٍو فِي نَاحِيَةِ الْحُجْرَةِ مَجْمُوعَةٌ يَدَاهُ إِلَى عُنُقِهِ بِحَبْلٍ، ثُمَّ ذَكَرَ الْحَدِيثَ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَهُمَا قَتَلَا أَبَا جَهْلِ بْنَ هِشَامٍ وَكَانَا انْتَدَبَا لَهُ وَلَمْ يَعْرِفَاهُ وَقُتِلَا يَوْمَ بَدْرٍ.
یحییٰ بن عبداللہ بن عبدالرحمٰن بن سعد بن زرارہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ قیدیوں کو لایا گیا جس وقت انہیں لایا گیا، اور سودہ بنت زمعہ (ام المؤمنین رضی اللہ عنہا) آل عفراء یعنی عوف بن عفراء اور معوذ بن عفراء کے پاس اس جگہ تھیں جہاں ان کے اونٹ بٹھائے جاتے تھے، اور یہ معاملہ پردہ کا حکم اترنے سے پہلے کا ہے، سودہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: قسم اللہ کی! میں انہیں کے پاس تھی، یکایک آئی تو کہا گیا یہ قیدی ہیں پکڑ کر لائے گئے ہیں، تو میں اپنے گھر واپس آئی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں تھے اور ابویزید سہیل بن عمرو حجرے کے ایک کونے میں تھا، اس کے دونوں ہاتھ اس کی گردن سے ایک رسی سے بندھے ہوئے تھے، پھر راوی نے پوری حدیث بیان کی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: انہیں دونوں (عوف و معوذ) نے ابوجہل بن ہشام کو قتل کیا، اور یہی دونوں اس کے آگے آئے حالانکہ اسے پہچانتے نہ تھے، یہ دونوں بدر کے دن مارے گئے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 15897) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (یحییٰ بن عبد اللہ تابعی صغیر ہیں، اس لئے یہ روایت مرسل ہے)

Narrated Sawdah daughter of Zam'ah: Yahya ibn Abdullah said: When the captives (of the battle of Badr) were brought, Sawdah daughter of Zam'ah was present with the children of Afra at the halting place of their camels, that is, Awf and Muawwidh sons of Afra. This happened before the prescription of veil for them. Sawdah said: I swear by Allah, I was with them when I came (from there to the people) and I was told: These are captives recently brought (here). I returned to my house, and the Messenger of Allah ﷺ was there, and Abu Zayd Suhayl ibn Amr was in the corner of the apartment and his hands were tied up on his neck with a rope. He then narrated the rest of the tradition. Abu Dawud said: They (the sons of 'Afra) killed Abu Jahl bin Hisham. They were deputed for him though they did not realize him: and they were killed in the battle of Badr.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2674


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
يحيي روي ھذا الحديث عن سودة كما ھو الأظھر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2680  
´قیدی کے باندھنے کا بیان۔`
یحییٰ بن عبداللہ بن عبدالرحمٰن بن سعد بن زرارہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ قیدیوں کو لایا گیا جس وقت انہیں لایا گیا، اور سودہ بنت زمعہ (ام المؤمنین رضی اللہ عنہا) آل عفراء یعنی عوف بن عفراء اور معوذ بن عفراء کے پاس اس جگہ تھیں جہاں ان کے اونٹ بٹھائے جاتے تھے، اور یہ معاملہ پردہ کا حکم اترنے سے پہلے کا ہے، سودہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: قسم اللہ کی! میں انہیں کے پاس تھی، یکایک آئی تو کہا گیا یہ قیدی ہیں پکڑ کر لائے گئے ہیں، تو میں اپنے گھر واپس آئی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں تھے اور ابویزید سہیل بن عمرو حجرے کے ایک کونے میں تھا، اس کے دونوں ہاتھ ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2680]
فوائد ومسائل:
ابو جہل کے قتل میں عفراء کے دو صاحبزادوں معاذ اور معوذ کے علاوہ معاذ بن عمرو بن جموح اورعبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی شریک تھے۔
امام ابو دائود اور ابن سعد نے عوف بن عفراء کا نام بھی شامل کیا ہے۔
حافظ ابن حجر نے ان روایات میں جمع وتطبیق دیتے ہوئے لکھا ہے۔
کہ معاذ بن عمرو بن جموح اور معاذ بن عفراء نے پہلے مل کر حملہ کیا پھر معوذ بن عفراء نے بھی اس کو گھائل کیا اور آخر میں عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس کا سر قلم کیا۔
(فتح الباري، کتاب المغازي، باب قتل أبي جهل، حدیث:3964۔
و الرحیق المختوم)
 حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا تذکرہ حدیث 2709 میں آرہا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2680   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.