الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: جہاد کے مسائل
Jihad (Kitab Al-Jihad)
134. باب الرُّخْصَةِ فِي الْمُدْرِكِينَ يُفَرَّقُ بَيْنَهُمْ
134. باب: جوان قیدیوں کو الگ الگ رکھنا جائز ہے۔
Chapter: The Permissiong To Separate In The Case Of Those (Captives) Who Reached Puberty.
حدیث نمبر: 2697
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا هارون بن عبد الله قال: حدثنا هاشم بن القاسم، قال: حدثنا عكرمة، قال: حدثني إياس بن سلمة، قال: حدثني ابي، قال: خرجنا مع ابي بكر وامره علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم فغزونا فزارة فشننا الغارة، ثم نظرت إلى عنق من الناس فيه الذرية والنساء فرميت بسهم فوقع بينهم وبين الجبل فقاموا، فجئت بهم إلى ابي بكر فيهم امراة من فزارة وعليها قشع من ادم معها بنت لها من احسن العرب فنفلني ابو بكر ابنتها، فقدمت المدينة فلقيني رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال لي:" يا سلمة هب لي المراة، فقلت: والله لقد اعجبتني، وما كشفت لها ثوبا فسكت حتى إذا كان من الغد لقيني رسول الله صلى الله عليه وسلم في السوق فقال: يا سلمة هب لي المراة لله ابوك، فقلت: يا رسول الله والله ما كشفت لها ثوبا وهي لك"، فبعث بها إلى اهل مكة وفي ايديهم اسرى ففاداهم بتلك المراة.
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ، قَالَ: حَدَّثَنِي إِيَاسُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ أَبِي بَكْرٍ وَأَمَّرَهُ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَغَزَوْنَا فَزَارَةَ فَشَنَنَّا الْغَارَةَ، ثُمَّ نَظَرْتُ إِلَى عُنُقٍ مِنَ النَّاسِ فِيهِ الذُّرِّيَّةُ وَالنِّسَاءُ فَرَمَيْتُ بِسَهْمٍ فَوَقَعَ بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ الْجَبَلِ فَقَامُوا، فَجِئْتُ بِهِمْ إِلَى أَبِي بَكْرٍ فِيهِمُ امْرَأَةٌ مِنْ فَزَارَةَ وَعَلَيْهَا قِشْعٌ مَنْ أَدَمٍ مَعَهَا بِنْتٌ لَهَا مِنْ أَحْسَنِ الْعَرَبِ فَنَفَّلَنِي أَبُو بَكْرٍ ابْنَتَهَا، فَقَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فَلَقِيَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لِي:" يَا سَلَمَةُ هَبْ لِي الْمَرْأَةَ، فَقُلْتُ: وَاللَّهِ لَقَدْ أَعْجَبَتْنِي، وَمَا كَشَفْتُ لَهَا ثَوْبًا فَسَكَتَ حَتَّى إِذَا كَانَ مِنَ الْغَدِ لَقِيَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي السُّوقِ فَقَالَ: يَا سَلَمَةُ هَبْ لِي الْمَرْأَةَ لِلَّهِ أَبُوكَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَاللَّهِ مَا كَشَفْتُ لَهَا ثَوْبًا وَهِيَ لَكَ"، فَبَعَثَ بِهَا إِلَى أَهْلِ مَكَّةَ وَفِي أَيْدِيهِمْ أَسْرَى فَفَادَاهُمْ بِتِلْكَ الْمَرْأَةِ.
سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ نکلے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو ہمارا امیر بنایا تھا، ہم نے قبیلہ بنی فزارہ سے جنگ کی، ہم نے ان پر اچانک حملہ کیا، کچھ بچوں اور عورتوں کی گردنیں ہمیں نظر آئیں، تو میں نے ایک تیر چلائی، تیر ان کے اور پہاڑ کے درمیان جا گرا وہ سب کھڑے ہو گئے، پھر میں ان کو پکڑ کر ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس لایا، ان میں فزارہ کی ایک عورت تھی، وہ کھال پہنے ہوئی تھی، اس کے ساتھ اس کی لڑکی تھی جو عرب کی حسین ترین لڑکیوں میں سے تھی، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے مجھے اس کی بیٹی کو بطور انعام دے دیا، میں مدینہ آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے میری ملاقات ہوئی تو آپ نے فرمایا: سلمہ! اس عورت کو مجھے ہبہ کر دو، میں نے کہا: اللہ کی قسم وہ لڑکی مجھے پسند آئی ہے، اور میں نے ابھی تک اس کا کپڑا نہیں ہٹایا ہے، آپ خاموش ہو گئے، جب دوسرا دن ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پھر مجھے بازار میں ملے اور فرمایا: سلمہ! اس عورت کو مجھے ہبہ کر دو، قسم ہے اللہ کی ۱؎، میں نے کہا: اللہ کے رسول! اللہ کی قسم! میں نے ابھی تک اس کا کپڑا نہیں ہٹایا ہے، اور وہ آپ کے لیے ہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے مکہ والوں کے پاس بھیج دیا، اور اس کے بدلے میں ان کے پاس جو مسلمان قیدی تھے انہیں چھڑا لیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الجھاد 14 (1755)، سنن ابن ماجہ/الجھاد 32 (2846)، (تحفة الأشراف: 4515)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/46، 47، 51) (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: متن حدیث میں «لله أبوك» کے الفاظ ہیں یہ جملہ قسم کے حکم میں ہے۔

Salamah said “We went out (on an expedition) with Abu Bakr. The Messenger of Allah ﷺ appointed him commander over us. We attacked Fazarah and took them from all sides. I then saw a group of people which contained children and women. I shot an arrow towards them, but it fell between them and the mountain. They stood; I brought them to Abu Bakr. There was among them a woman of Fazarah. She wore a skin over her and her daughter who was the most beautiful of the Arabs was with her. Abu Bakr gave her daughter to me as a reward. I came back to Madeenah. The Messenger of Allah ﷺ met me and said to me “Give me the woman, Salamah. I said to him, I swear by Allaah, she is to my liking and I have not yet untied he garment. He kept silence, and when the next day came the Messenger of Allah ﷺ met me in the market and said to me “Give me the woman, Salamah, by Allaah, your father. I said the Messenger of Allah, I have not yet untied her garment. I swear by Allaah, she is now yours. He sent her to the people of Makkah who had (some Muslims) prisoners in their hands. They released them for this woman.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2691


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1755)
مشكوة المصابيح (3948)
   صحيح مسلم4573سلمة بن عمروهب لي المرأة فقلت يا رسول الله والله لقد أعجبتني وما كشفت لها ثوبا ثم لقيني رسول الله من الغد في السوق فقال لي يا سلمة هب لي المرأة لله أبوك فقلت هي لك يا رسول الله فوالله ما كشفت لها ثوبا فبعث بها رسول الله
   سنن أبي داود2697سلمة بن عمروهب لي المرأة لله أبوك فقلت يا رسول الله والله ما كشفت لها ثوبا وهي لك فبعث بها إلى أهل مكة وفي أيديهم أسرى ففاداهم بتلك المرأة
   سنن ابن ماجه2846سلمة بن عمروهبها لي فوهبتها له فبعث بها ففادى بها أسارى من أسارى المسلمين كانوا بمكة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2846  
´(جنگی) قیدیوں کو فدیہ میں دینے کا بیان۔`
سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ہم نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ قبیلہ ہوازن سے جنگ کی، تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے قبیلہ بنی فزارہ سے حاصل کی ہوئی ایک لونڈی مجھے بطور نفل (انعام) دی، وہ عرب کے خوبصورت ترین لوگوں میں سے تھی، اور پوستین پہنے ہوئی تھی، میں نے اس کا کپڑا بھی نہیں کھولا تھا کہ مدینہ آیا، بازار میں میری ملاقات نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی شان، تمہارا باپ بھی کیا خوب آدمی تھا! یہ لونڈی مجھے دے دو، میں نے وہ آپ کو ہبہ کر دی، چ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2846]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مال غنیمت تمام مجاہدین میں برابر تقسیم کیا جاتا ہے تاہم بہتر کارکردگی دکھانے والوں کو اس کے علاوہ بھی انعام دیا جاسکتا ہے اسے نفل کہتے ہیں۔

(2)
امام (خلیفہ یا کمانڈر)
کسی مجاہد کو دیا ہوا انعام واپس لے سکتا ہے جب اسے واپس لینے میں کوئی بڑی مصلحت ہو۔

(3)
مسلمانوں قیدیوں کو چھڑانے کے لیے کافر قیدیوں کو آزاد کرنا جائز ہے یعنی مسلمانوں اور کافروں کے درمیان قیدیوں کا تبادلہ شرعاً درست ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2846   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2697  
´جوان قیدیوں کو الگ الگ رکھنا جائز ہے۔`
سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ نکلے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو ہمارا امیر بنایا تھا، ہم نے قبیلہ بنی فزارہ سے جنگ کی، ہم نے ان پر اچانک حملہ کیا، کچھ بچوں اور عورتوں کی گردنیں ہمیں نظر آئیں، تو میں نے ایک تیر چلائی، تیر ان کے اور پہاڑ کے درمیان جا گرا وہ سب کھڑے ہو گئے، پھر میں ان کو پکڑ کر ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس لایا، ان میں فزارہ کی ایک عورت تھی، وہ کھال پہنے ہوئی تھی، اس کے ساتھ اس کی لڑکی تھی جو عرب کی حسین ترین لڑکیوں میں سے تھی، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے مجھے اس کی بیٹی کو بطور انعا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2697]
فوائد ومسائل:

مجاہد کو اضافی انعامات (نفل غنیمت) خمس نکالنے سے پہلے دیئے جاتے ہیں۔


قیدی اگر بڑی عمر کے ہوں۔
تو قریبی رشتہ داروں میں بھی تفریق کی جا سکتی ہے۔


رسول اللہ ﷺ کسی مسلمان کا مال اس کی ولی رضا مندی کے بغیر لینا پسند نہ کرتے تھے۔


لونڈیوں سے مباشرت جائز ہے۔
خواہ مشرک ہی ہوں۔
مگر استبراء (ایک حیض آنے) کے بعد۔


جس طرح بھی بن پڑے مسلمان قیدیوں کو آزاد کرایا جائے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2697   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.