الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: حج کے مسائل کا بیان
The Book of Hajj
64. بَابُ طَوَافِ النِّسَاءِ مَعَ الرِّجَالِ:
64. باب: عورتیں بھی مردوں کے ساتھ طواف کریں۔
(64) Chapter. The Tawaf of women and men.
حدیث نمبر: 1618
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وقال لي عمرو بن علي، حدثنا ابو عاصم، قال: ابن جريج اخبرنا، قال: اخبرني عطاء،" إذ منع ابن هشام النساء الطواف مع الرجال، قال: كيف يمنعهن وقد طاف نساء النبي صلى الله عليه وسلم مع الرجال؟ قلت: ابعد الحجاب او قبل، قال: إي لعمري، لقد ادركته بعد الحجاب، قلت: كيف يخالطن الرجال؟ , قال: لم يكن يخالطن، كانت عائشة رضي الله عنها تطوف حجرة من الرجال لا تخالطهم، فقالت امراة: انطلقي نستلم يا ام المؤمنين، قالت: انطلقي عنك، وابت كن يخرجن متنكرات بالليل فيطفن مع الرجال، ولكنهن كن إذا دخلن البيت قمن حتى يدخلن واخرج الرجال، وكنت آتي عائشة انا وعبيد بن عمير وهي مجاورة في جوف ثبير، قلت: وما حجابها، قال: هي في قبة تركية لها غشاء وما بيننا وبينها غير ذلك، ورايت عليها درعا موردا".وقال لِي عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، قال: ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنَا، قال: أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ،" إِذْ مَنَعَ ابْنُ هِشَامٍ النِّسَاءَ الطَّوَافَ مَعَ الرِّجَالِ، قَالَ: كَيْفَ يَمْنَعُهُنَّ وَقَدْ طَافَ نِسَاءُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ الرِّجَالِ؟ قُلْتُ: أَبَعْدَ الْحِجَابِ أَوْ قَبْلُ، قَالَ: إِي لَعَمْرِي، لَقَدْ أَدْرَكْتُهُ بَعْدَ الْحِجَابِ، قُلْتُ: كَيْفَ يُخَالِطْنَ الرِّجَالَ؟ , قَالَ: لَمْ يَكُنَّ يُخَالِطْنَ، كَانَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا تَطُوفُ حَجْرَةً مِنَ الرِّجَالِ لَا تُخَالِطُهُمْ، فَقَالَتِ امْرَأَةٌ: انْطَلِقِي نَسْتَلِمْ يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ، قَالَتْ: انْطَلِقِي عَنْكِ، وَأَبَتْ كُنَّ يَخْرُجْنَ مُتَنَكِّرَاتٍ بِاللَّيْلِ فَيَطُفْنَ مَعَ الرِّجَالِ، وَلَكِنَّهُنَّ كُنَّ إِذَا دَخَلْنَ البيت قُمْنَ حَتَّى يَدْخُلْنَ وَأُخْرِجَ الرِّجَالُ، وَكُنْتُ آتِي عَائِشَةَ أَنَا وَعُبَيْدُ بْنُ عُمَيْرٍ وَهِيَ مُجَاوِرَةٌ فِي جَوْفِ ثَبِيرٍ، قُلْتُ: وَمَا حِجَابُهَا، قَالَ: هِيَ فِي قُبَّةٍ تُرْكِيَّةٍ لَهَا غِشَاءٌ وَمَا بَيْنَنَا وَبَيْنَهَا غَيْرُ ذَلِكَ، وَرَأَيْتُ عَلَيْهَا دِرْعًا مُوَرَّدًا".
امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ مجھ سے عمرو بن علی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا، ان سے ابن جریج نے بیان کیا اور انہیں عطاء نے خبر دی کہ جب ابن ہشام (جب وہ ہشام بن عبدالملک کی طرف سے مکہ کا حاکم تھا) نے عورتوں کو مردوں کے ساتھ طواف کرنے سے منع کر دیا تو اس سے انہوں نے کہا کہ تم کس دلیل پر عورتوں کو اس سے منع کر رہے ہو؟ جب کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پاک بیویوں نے مردوں کے ساتھ طواف کیا تھا۔ ابن جریج نے پوچھا یہ پردہ (کی آیت نازل ہونے) کے بعد کا واقعہ ہے یا اس سے پہلے کا؟ انہوں نے کہا میری عمر کی قسم! میں نے انہیں پردہ (کی آیت نازل ہونے) کے بعد دیکھا۔ اس پر ابن جریج نے پوچھا کہ پھر مرد عورت مل جل جاتے تھے۔ انہوں نے فرمایا کہ اختلاط نہیں ہوتا تھا، عائشہ رضی اللہ عنہا مردوں سے الگ رہ کر ایک الگ کونے میں طواف کرتی تھیں، ان کے ساتھ مل کر نہیں کرتی تھیں۔ ایک عورت (وقرہ نامی) نے ان سے کہا ام المؤمنین! چلئے (حجر اسود کو) بوسہ دیں۔ تو آپ نے انکار کر دیا اور کہا تو جا چوم، میں نہیں چومتی اور ازواج مطہرات رات میں پردہ کر کے نکلتی تھیں کہ پہچانی نہ جاتیں اور مردوں کے ساتھ طواف کرتی تھیں۔ البتہ عورتیں جب کعبہ کے اندر جانا چاہتیں تو اندر جانے سے پہلے باہر کھڑی ہو جاتیں اور مرد باہر آ جاتے (تو وہ اندر جاتیں) میں اور عبید بن عمیر عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں اس وقت حاضر ہوئے جب آپ ثبیر (پہاڑ) پر ٹھہری ہوئی تھیں، (جو مزدلفہ میں ہے) ابن جریج نے کہا کہ میں نے عطاء سے پوچھا کہ اس وقت پردہ کس چیز سے تھا؟ عطاء نے بتایا کہ ایک ترکی قبہ میں ٹھہری ہوئی تھیں۔ اس پر پردہ پڑا ہوا تھا۔ ہمارے اور ان کے درمیان اس کے سوا اور کوئی چیز حائل نہ تھی۔ اس وقت میں نے دیکھا کہ ان کے بدن پر ایک گلابی رنگ کا کرتہ تھا۔

Ibn Juraij said, " 'Ata informed us that when Ibn Hisham forbade women to perform Tawaf with men he said to him, 'How do you forbid them while the wives of the Prophet (saws) used to perform Tawaf with the men ?' I said, 'Was this before decreeing of the use of the veil or after it ? 'Ata took an oath and said, 'I saw it after the order of veil.' I said, 'How did they mix with the men?' 'Ata said, 'The women never mixed with the men, and 'Aishah used to perform Tawaf separately and never mixed with men. Once it happened that 'Aishah was performing the Tawaf and woman said to her, 'O Mother of believers! Let us touch the Black stone.' 'Aishah said to her, 'Go yourself,' and she herself refused to do so. The wives of the Prophet (saws) used to come out in night, in disguise and used to perform Tawaf with men. But whenever they intended to enter the Ka'bah, they would stay outside till the men had gone out. I and 'Ubaid bin 'Umair used to visit 'Aishah while she was residing at Jauf Thabir." I asked, "What was her veil?" 'Ata said, "She was wearing and old turkish veil, and that was the only thing (weal) which was screen between us and her. I saw a pink cover on her."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 686


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1618  
1618. ابن جریج سے روایت ہے، کہ حضرت عطاء نے کہا: جب ابن ہشام نے عورتوں کو مردوں کے ساتھ طواف کرنے سے روک دیا تو میں نے کہا کہ تو انھیں کیوں روکتا ہے، حالانکہ نبی ﷺ کی ازواج مطہرات رضوان اللہ عنھن اجمعین نے مردوں کے ساتھ طواف کیا ہے؟(راوی حدیث ابن جریج کہتا ہے:)میں نے کہا: کیا پردے کی آیت اترنے سے پہلے یا بعد؟ عطاء کہنے لگے: میری عمر کی قسم!میں نے انھیں آیت حجاب کے نزول کے بعد پایا ہے۔ اس پر ابن جریج نے کہا: عورتیں مردوں کے ساتھ کس طرح مل جل جاتی تھیں؟ انھوں نے فرمایا: اختلاط نہیں ہو تا تھا۔ حضرت عائشہ ؓ مردوں سے الگ تھلگ ہو کر طواف کرتی تھیں، ان سے اختلاط نہ کرتی تھیں۔ ایک عورت نے ان سے عرض کیا: اے اُم المومنین! چلیں حجر اسود کو بوسہ دیں۔ انھوں نے فرمایا: تم جاؤ اور ساتھ جانے سے انکار کر دیا۔ ازواج مطہرات رضوان اللہ عنھن اجمعین رات کے وقت اس حالت میں نکلتیں کہ پہچانی نہ جاتی تھیں اور مردوں کے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:1618]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ رات کے وقت عورتیں، مردوں کے ہمراہ طواف کر سکتی ہیں، وہ بھی اس صورت میں کہ انہیں شناخت نہ کیا جا سکے، البتہ بیت اللہ میں ان کے ہمراہ داخل نہ ہوں۔
(2)
مطاف کا دائرہ وسیع تھا، حضرت عائشہ ؓ ایک طرف الگ رہ کر طواف کرتیں اور مرد بھی طواف کرتے رہتے جبکہ ابن ہشام نے بالکل اس طرح طواف کرنے پر پابندی لگا دی تھی کہ مردوں کے طواف کرتے وقت عورتیں طواف نہ کریں۔
آج کل تو حکومت سعودیہ نے مطاف کو اس قدر وسیع اور آرام دہ بنا دیا ہے کہ دیکھ کر حیرت ہوتی ہے۔
اب تو عورتوں کے لیے کوئی مسئلہ ہی نہیں، پھر بھی بعض لوگ اپنی عورتوں کو مردوں میں داخل کر دیتے ہیں۔
انہیں چاہیے کہ عورتوں کو مردوں سے الگ رکھیں۔
(3)
بہرحال امام بخاری ؒ کا مقصد ہے کہ عورتیں مردوں کے ہمراہ طواف کر سکتی ہیں لیکن ان کا اختلاط ممنوع ہے، ان سے ایک طرف ہو کر انہیں طواف کرنے کی اجازت ہے۔
ایسا کرنا محض تکلف ہے کہ جب مرد طواف کریں تو عورتوں کے لیے اور جب عورتیں طواف کریں تو مردوں کے لیے طواف کرنے پر پابندی ہو، البتہ مردوں اور عورتوں کا اختلاط کسی حالت میں درست نہیں۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1618   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.