الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: حج کے مسائل کا بیان
The Book of Hajj
88. بَابُ الْوُقُوفِ عَلَى الدَّابَّةِ بِعَرَفَةَ:
88. باب: عرفات میں جانور پر سوار ہو کر وقوف کرنا۔
(88) Chapter. Staying on one’s riding animal at Arafat.
حدیث نمبر: 1661
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن ابي النضر، عن عمير مولى عبد الله بن العباس، عن ام الفضل بنت الحارث،" ان ناسا اختلفوا عندها يوم عرفة في صوم النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: بعضهم هو صائم، وقال بعضهم: ليس بصائم، فارسلت إليه بقدح لبن وهو واقف على بعيره فشربه".حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ، عَنْ عُمَيْرٍ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْعَبَّاسِ، عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ بِنْتِ الْحَارِثِ،" أَنَّ نَاسًا اخْتَلَفُوا عِنْدَهَا يَوْمَ عَرَفَةَ فِي صَوْمِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: بَعْضُهُمْ هُوَ صَائِمٌ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: لَيْسَ بِصَائِمٍ، فَأَرْسَلْتُ إِلَيْهِ بِقَدَحِ لَبَنٍ وَهُوَ وَاقِفٌ عَلَى بَعِيرِهِ فَشَرِبَهُ".
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا، ان سے امام مالک رحمہ اللہ نے، ان سے ابوالنضر نے، ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے غلام عمیر نے، ان سے ام فضل بنت حارث رضی اللہ عنہا نے کہا کہ ان کے یہاں لوگوں کا عرفات کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے روزے سے متعلق کچھ اختلاف ہو گیا، بعض نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم (عرفہ کے دن) روزے سے ہیں اور بعض کہتے ہیں کہ نہیں، اس لیے انہوں نے آپ کے پاس دودھ کا ایک پیالہ بھیجا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت اونٹ پر سوا ہو کر عرفات میں وقوف فرما رہے تھے، آپ نے وہ دودھ پی لیا۔

Narrated Um Al-Fadl bint Al Harith: On the day of `Arafat, some people who were with me, differed about the fasting of the Prophet (p.b.u.h) some said that he was fasting while others said that he was not fasting. So I sent a bowl full of milk to him while he was riding his camel, and he drank that milk.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 723

   صحيح البخاري5636لبابة بنت الحارثشكوا في صوم النبي يوم عرفة فبعثت إليه بقدح من لبن فشربه
   صحيح البخاري5604لبابة بنت الحارثشك الناس في صيام رسول الله يوم عرفة فأرسلت إليه بإناء فيه لبن فشرب
   صحيح البخاري5618لبابة بنت الحارثأرسلت إلى النبي بقدح لبن وهو واقف عشية عرفة فأخذ بيده فشربه
   صحيح البخاري1988لبابة بنت الحارثناسا تماروا عندها يوم عرفة في صوم النبي فقال بعضهم هو صائم وقال بعضهم ليس بصائم فأرسلت إليه بقدح لبن وهو واقف على بعيره فشربه
   صحيح البخاري1658لبابة بنت الحارثبعثت إلى النبي بشراب فشربه
   صحيح البخاري1661لبابة بنت الحارثناسا اختلفوا عندها يوم عرفة في صوم النبي فقال بعضهم هو صائم وقال بعضهم ليس بصائم فأرسلت إليه بقدح لبن وهو واقف على بعيره فشربه
   صحيح مسلم2635لبابة بنت الحارثشك ناس من أصحاب رسول الله في صيام يوم عرفة ونحن بها مع رسول الله فأرسلت إليه بقعب فيه لبن وهو بعرفة فشربه
   صحيح مسلم2632لبابة بنت الحارثناسا تماروا عندها يوم عرفة في صيام رسول الله فقال بعضهم هو صائم وقال بعضهم ليس بصائم فأرسلت إليه بقدح لبن وهو واقف على بعيره بعرفة فشربه
   سنن أبي داود2441لبابة بنت الحارثأرسلت إليه بقدح لبن وهو واقف على بعيره بعرفة فشرب
   مسندالحميدي341لبابة بنت الحارث

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 325  
´عرفات کے دن حاجی کو روزہ نہیں رکھنا چاہئے`
«. . . 425- وعن أبى النضر عن عمير مولى ابن عباس عن أم الفضل بنت الحارث: أن ناسا تماروا عندها يوم عرفة فى صيام رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال بعضهم: هو صائم، وقال بعضهم ليس بصائم. فأرسلت إليه أم الفضل بقدح لبن وهو واقف على بعيره بعرفة فشربه. . . .»
. . . سیدہ ام الفضل بنت الحارث رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ عرفات کے دن لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے روزے کے بارے میں اختلاف کیا۔ بعض نے کہا: آپ روزے سے ہیں اور بعض نے کہا: آپ روزے سے نہیں ہیں۔ پھر ام الفضل رضی اللہ عنہا نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں دودھ کا ایک پیالہ بھیجا اور آپ عرفات میں اونٹ پر کھڑے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نوش فرما لیا۔ . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 325]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 1661، ومسلم 1123، من حديث مالك به]

تفقه:
➊ عرفات کے دن حاجی کو روزہ نہیں رکھنا چاہیے۔ دوسرے لوگوں کے لئے اس روزے کی بہت فضیلت ہے۔ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے عرفہ والے روزے کے بارے میں فرمایا: «يكفر السنة الماضيه والباقية» گزشتہ سال اور آنے والے سال کا کفارہ بن جاتا ہے۔ [صحيح مسلم: 1162، دارالسلام: 2747]
➋ سواری پر کھانا پینا جائز ہے۔
➌ اہلِ حق کا آپس میں بعض مسائل میں اختلاف ہو سکتا ہے۔
➍ سواری پر سوار ہوکر حج کرنا جائز ہے بشرطیکہ دوسروں کو تکلیف نہ دی جائے۔
➎ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا عرفات کے دن روزہ رکھتی تھیں۔ [الموطأ 1/375 ح853 وسنده صحيح]
➏ کھڑے ہو کر پانی وغیرہ پینا جائز ہے۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا ہم کھڑے ہونے کی حالت میں پیتے تھے۔۔۔۔۔ الخ [مسند أحمد 24/2 ح4765 وسنده حسن، و صححه ابن الجارود: 867 وابن حبان، الاحسان: 522٠، يزيد بن عطارد و ثقه ابن حبان وابن الجارد وفهو حسن الحديث وللحديث شاهد صحيح عند ابن حبان، الاحسان: 5301، دوسرا نسخه: 5325، موارد الظمآن: 1369، وسنن الترمذي: 1880، وقال: هذا حديث حسن صحيح غريب]
◄ معلوم ہوا کہ کھڑے ہو کر پانی پینے کی ممانعت والی احادیث منسوخ ہیں یا کراہیت تنزیہی پر محمول ہیں۔ واللہ اعلم
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 425   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1661  
1661. حضرت ام فضل بنت حارث ؓ سے روایت ہے کہ ان کے ہاں چند لوگوں نے نبی کریم ﷺ کے متعلق یوم عرفہ کے دروازے کے بارے میں اختلاف کیا۔ بعض نے کہا: آپ روزے سے ہیں جبکہ کچھ لوگوں کا خیال تھا کہ آپ نے روزہ نہیں رکھا۔ حضرت اُم فضل ؓ نے آپ کے پاس دودھ کاپیالہ بھیجا جبکہ آپ اپنی اونٹنی پر وقوف فرمارہے تھے تو آپ ﷺ نے اسے نوش جاں فرمایا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1661]
حدیث حاشیہ:
آپ ﷺ اونٹ پر سوار ہو کر وقوف فرما رہے تھے۔
اس سے باب کا مطلب ثابت ہوا، اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ عرفات میں حاجیوں کے لیے روزہ نہ رکھناسنت نبوی ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1661   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1661  
1661. حضرت ام فضل بنت حارث ؓ سے روایت ہے کہ ان کے ہاں چند لوگوں نے نبی کریم ﷺ کے متعلق یوم عرفہ کے دروازے کے بارے میں اختلاف کیا۔ بعض نے کہا: آپ روزے سے ہیں جبکہ کچھ لوگوں کا خیال تھا کہ آپ نے روزہ نہیں رکھا۔ حضرت اُم فضل ؓ نے آپ کے پاس دودھ کاپیالہ بھیجا جبکہ آپ اپنی اونٹنی پر وقوف فرمارہے تھے تو آپ ﷺ نے اسے نوش جاں فرمایا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1661]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ رسول اللہ ﷺ نے عرفہ کے دن اپنی سواری پر وقوف فرمایا تھا۔
صحیح مسلم کی روایت میں صراحت ہے کہ رسول اللہ ﷺ سوار ہو کر عرفہ میں موقف کی طرف گئے، پھر آپ نے غروب آفتاب تک سواری پر ہی وقوف فرمایا۔
(صحیح مسلم، الحج، حدیث: 2950(1218) (2)
علمائے امت کا اس امر میں اختلاف ہے کہ سواری پر وقوف کرنا افضل ہے یا اس کے بغیر وقوف کرنا زیادہ فضیلت کا باعث ہے۔
جمہور علماء نے سواری پر وقوف کرنے کو افضل قرار دیا ہے کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے ایسا کیا تھا، نیز سواری پر دعا اور انکساری اختیار کرنے میں مدد ملتی ہے اور میدان عرفہ میں یہی مطلوب ہے جبکہ دوسرے حضرات کا موقف ہے کہ کسی ضرورت و مصلحت کے لیے سواری استعمال کی جا سکتی ہے۔
جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے سواری پر وقوف فرمایا کیونکہ آپ کا مقصد لوگوں کو تعلیم دینا اور مناسک حج سکھانا تھا۔
(فتح الباري: 647/3)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1661   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.