الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: اجارے کے احکام و مسائل
Wages (Kitab Al-Ijarah)
28. باب فِي ثَمَنِ السِّنَّوْرِ
28. باب: بلی کی قیمت لینا منع ہے۔
Chapter: Regarding The Price Of Cats.
حدیث نمبر: 3479
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا إبراهيم بن موسى الرازي. ح، وحدثنا الربيع بن نافع ابو توبة، وعلي بن بحر، قالا: حدثنا عيسى، وقال إبراهيم، اخبرنا،عن الاعمش، عن ابي سفيان، عن جابر بن عبد الله، ان النبي صلى الله عليه وسلم" نهى عن ثمن الكلب، والسنور".
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ. ح، وحَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ أَبُو تَوْبَةَ، وَعَلِيُّ بْنُ بَحْرٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا عِيسَى، وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ، أَخْبَرَنَا،عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنِ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنْ ثَمَنِ الْكَلْبِ، وَالسِّنَّوْرِ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کتے اور بلی کی قیمت (لینے) سے منع فرمایا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/البیوع 49 (1279)، (تحفة الأشراف: 2309)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/المساقاة 9 (1567)، سنن النسائی/الذبائح 16 (4300)، البیوع 90 (4672)، سنن ابن ماجہ/التجارات 9 (2161)، مسند احمد (3/339) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Jabir ibn Abdullah: The Prophet ﷺ forbade payment for dog and cat.
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3472


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
مشكوة المصابيح (2346)
وأصله عند مسلم (1569) وھو شاھد له
   صحيح مسلم4015جابر بن عبد اللهثمن الكلب والسنور
   سنن أبي داود3479جابر بن عبد اللهثمن الكلب والسنور
   سنن النسائى الصغرى4672جابر بن عبد اللهنهى عن ثمن الكلب السنور إلا كلب صيد
   بلوغ المرام656جابر بن عبد اللهزجر النبي صلى الله عليه وآله وسلم عن ذلك

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 656  
´بیع کی شرائط اور بیع ممنوعہ کی اقسام`
سیدنا ابو الزبیر رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں نے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے بلی اور کتے کی قیمت کے متعلق پوچھا، تو انہوں نے جواب دیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بارے میں زجر و توبیخ فرمائی ہے۔ (مسلم و نسائی) اور نسائی میں اتنا اضافہ ہے کہ شکاری کتے کے علاوہ۔ «بلوغ المرام/حدیث: 656»
تخریج:
«أخرجه مسلم، المساقاة، باب تحريم ثمن الكلب، حديث:1569، وهو حديث صحيح، وحديث: "إلا كلب صيد" أخرجه النسائي، البيوع، حديث:4672 وسنده ضعيف، أبوالزبيرعنعن.»
تشریح:
1. مذکورہ حدیث سے ثابت ہوا کہ بلی کی خرید و فروخت حرام ہے جبکہ جمہور علماء اس طرف گئے ہیں کہ اس کی خرید و فروخت جائز ہے اور ان کے نزدیک اس حدیث میں جونہی ہے اس سے کراہت تنزیہی مراد ہے اور اس کی خرید و فروخت مکارم اخلاق اور مروت میں سے بھی نہیں۔
2. یہ بات بھی مخفی نہیں کہ یہاں نہی کو اس کے حقیقی معنی سے خارج کرنا بغیر کسی قرینہ صارفہ کے ہے (جو کہ درست نہیں) جیسا کہ علامہ شوکانی رحمہ اللہ نے کہا ہے۔
3.شکاری کتے کے استثنا کا جو اضافہ ہے تو اس کے متعلق امام نسائی نے کہا ہے کہ یہ منکر ہے۔
اور امام ابن حبان نے کہا ہے کہ یہ حدیث اس لفظ سے باطل ہے‘ اس کی کوئی اصل نہیں۔
یہ بات‘ صاحب سبل السلام کی ہے۔
4. شکاری کتے کے استثنا کی بابت مزید دیکھیے: حدیث نمبر: ۶۵۱ کے فوائد و مسائل۔
راوئ حدیث: «ابوزبیر رحمہ اللہ» ‏‏‏‏ محمد بن مسلم بن تدرس الأسدي المکي رحمہ اللہ۔
یہ حکیم بن حزام کے غلام تھے اور تابعی تھے۔
ان کے ثقہ ہونے اور ان کی روایت کے حجت ہونے پر سبھی کا اتفاق ہے۔
۱۲۸ ہجری میں فوت ہوئے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 656   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.