الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: قضاء کے متعلق احکام و مسائل
The Office of the Judge (Kitab Al-Aqdiyah)
26. باب الرَّجُلِ يَحْلِفُ عَلَى عِلْمِهِ فِيمَا غَابَ عَنْهُ
26. باب: آدمی سے کسی ایسے مسئلہ میں جو اس کی موجودگی میں نہ ہوا ہو اس کے علم کی بنیاد پر قسم دلانے کا بیان۔
Chapter: When a man swears an oath on a basis of what he knows and not on the basis of what he has witnessed.
حدیث نمبر: 3622
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا محمود بن خالد، حدثنا الفريابي، حدثنا الحارث بن سليمان، حدثني كردوس، عن الاشعث بن قيس،" ان رجلا من كندة، ورجلا من حضرموت، اختصما إلى النبي صلى الله عليه وسلم في ارض من اليمن، فقال الحضرمي: يا رسول الله، إن ارضي اغتصبنيها ابو هذا، وهي في يده قال: هل لك بينة؟، قال: لا، ولكن احلفه والله ما يعلم انها ارضي اغتصبنيها ابوه فتهيا الكندي يعني لليمين وساق الحديث".
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا الْفَرْيَابِيُّ، حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنِي كُرْدُوسٌ، عَنِ الْأَشْعَثِ بْنِ قَيْسٍ،" أَنَّ رَجُلًا مِنْ كِنْدَةَ، وَرَجُلًا مِنْ حَضْرَمَوْتَ، اخْتَصَمَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَرْضٍ مِنْ الْيَمَنِ، فَقَالَ الْحَضْرَمِيُّ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أَرْضِي اغْتَصَبَنِيهَا أَبُو هَذَا، وَهِيَ فِي يَدِهِ قَالَ: هَلْ لَكَ بَيِّنَةٌ؟، قَالَ: لَا، وَلَكِنْ أُحَلِّفُهُ وَاللَّهِ مَا يَعْلَمُ أَنَّهَا أَرْضِي اغْتَصَبَنِيهَا أَبُوهُ فَتَهَيَّأَ الْكِنْدِيُّ يَعْنِي لِلْيَمِينِ وَسَاقَ الْحَدِيثَ".
اشعث بن قیس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ایک کندی اور ایک حضرمی یمن کی ایک زمین کے سلسلے میں جھگڑتے ہوئے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، حضرمی نے کہا: اللہ کے رسول! اس (کندی) کے باپ نے مجھ سے میری زمین غصب کر لی ہے اور وہ زمین اس کے قبضے میں ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تمہارے پاس کوئی گواہ ہے حضرمی نے کہا: نہیں لیکن میں اس کو اس بات پر قسم دلاؤں گا کہ وہ نہیں جانتا کہ میری زمین کو اس کے باپ نے مجھ سے غصب کر لیا ہے؟ تو وہ کندی قسم کے لیے آمادہ ہو گیا، پھر راوی نے پوری حدیث بیان کی (جو گزر چکی نمبر: ۳۲۴۴)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: (3244)، (تحفة الأشراف: 159) (صحیح)» ‏‏‏‏

Al-Ashath bin Qais said: A men from Kindah and a men from Hadramawt came to the Holy Prophet ﷺwith their dispute about a land in the Yemen. The Hadrami said: Messenger of Allah, the this (man)had usurped land belonging to me, and it is his possession. He asked: Have you any proof ?He replied: No, but I can have him swear on oath. Allah knows that it is my land, and father seized it from me. The Kindi was prepared to take oath. He then narrated the rest of the tradition.
USC-MSA web (English) Reference: Book 24 , Number 3615


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (3776)
انظر الحديث السابق (3244)
   سنن أبي داود3621أشعث بن قيسألك بينة قلت لا قال لليهودي احلف قلت يا رسول الله إذا يحلف ويذهب بمالي فأنزل الله إن الذين يشترون بعهد الله وأيمانهم ثمنا قليلا
   سنن أبي داود3622أشعث بن قيسهل لك بينة قال لا ولكن أحلفه والله ما يعلم أنها أرضي اغتصبنيها أبوه فتهيأ الكندي يعني لليمين وساق الحديث
   سنن ابن ماجه2322أشعث بن قيسهل لك بينة قلت لا قال لليهودي احلف قلت إذا يحلف فيه فيذهب بمالي فأنزل الله سبحانه إن الذين يشترون بعهد الله وأيمانهم ثمنا قليلا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2322  
´مدعی اپنے دعوے کے حق میں گواہی پیش کرے اور مدعیٰ علیہ (یعنی جس کے خلاف دعویٰ ہے) اس پر قسم کھائے۔`
اشعث بن قیس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرے اور ایک یہودی کے درمیان ایک زمین مشترک تھی، اس نے میرے حصہ کا انکار کر دیا، تو میں اس کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے کر آیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تمہارے پاس گواہ ہیں؟ میں نے عرض کیا: نہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہودی سے کہا: تم قسم کھاؤ، میں نے عرض کیا: تب تو وہ قسم کھا لے گا اور میرا مال ہڑپ کر جائے گا، اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری: «إن الذين يشترون بعهد الله وأيمانهم ثمنا قليلا» (سورة آ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الأحكام/حدیث: 2322]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
جھوٹی قسم کھانا کبیرہ گناہ ہے۔

(2)
  کسی کی چیز ناجائز طور پر حاصل کرنے کے لیے اس پر جھوٹا دعوٰی کرنا بہت بڑا جرم ہے۔

(3)
  قاضی گواہوں اور شواہد کی بنا پر اپنی سمجھ کےمطابق فیصلہ کرنے کا مکلف ہے۔
اگر اس نے اپنی سمجھ کےمطابق قرآن وحدیث کو سامنے رکھتے ہوئے صحیح فیصلہ کرنے کی کوشش کی ہے تو وہ گناہ گار نہیں خواہ وہ فیصلہ حقیقت میں غلط ہی ہو لیکن اگر مدعی کو معلوم ہے کہ یہ دعوی جھوٹا ہے تو اس کے لیے کسی کی چیز لینا جائز نہیں خواہ اس کے حق میں فیصلہ ہو گیا ہو۔

اللہ تعالیٰ بات نہیں کرے گا۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ رحمت اور خوشنودی سےبات نہیں کرے گا بلکہ غضب کےساتھ زجر و توبیخ کے طور پر یا محاسبے کے لیے بات کرے گا۔

(5)
  کلام کرنا اللہ کی صفت ہے۔
وہ جب چاہتا ہے جس سے چاہتا ہے جیسے چاہتا ہے کلام فرماتا ہے تاہم اس کی کوئی صفت مخلوق کی صفت سے مشابہ نہیں۔

(6)
  جن لوگوں کی نیکیاں زیادہ ہوں گی اور گناہ کم اور معمولی ہوں گے اللہ ان کے گناہ معاف کرکے انہیں پاک وصاف کردے گا جب کہ عادی مجرم اور بعض کبیرہ گناہوں کے مرتکب اس معافی سے محروم رہیں گے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2322   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3621  
´مدعی علیہ ذمی ہو تو اسے قسم کھلائی جائے یا نہیں؟`
اشعث رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرے اور ایک یہودی کے درمیان کچھ (مشترک) زمین تھی، یہودی نے میرے حصہ کا انکار کیا، میں اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے گیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: کیا تمہارے پاس کوئی گواہ ہے؟ میں نے کہا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہودی سے فرمایا: تم قسم کھاؤ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! تب تو یہ قسم کھا کر میرا مال ہڑپ لے گا، تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: «إن الذين يشترون بعهد الله وأيمانهم» جو لوگ اللہ کا عہد و پیمان دے کر اور اپنی قسمیں کھا کر تھوڑا مال ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الأقضية /حدیث: 3621]
فوائد ومسائل:
فائدہ: کافر کے ساتھ اگر معاملہ قسم پر آٹھرے تو اس سے اللہ کے پاک اور عظیم نام ہی کی قسم لی جائے۔
اگر وہ جھوٹی قسم کھا جاتے تو صبر کرتے ہوئے یقین رکھنا چاہیے۔
کہ وہ اس جھوٹی قسم کے وبال سے بچ نہیں سکے گا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3621   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.