الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: لباس سے متعلق احکام و مسائل
Clothing (Kitab Al-Libas)
16. باب فِي غَسْلِ الثَّوْبِ وَفِي الْخُلْقَانِ
16. باب: کپڑے دھونے کا اور پرانے کپڑوں کا بیان۔
Chapter: Regarding Worn Out Clothes, And Washing Clothes.
حدیث نمبر: 4062
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا النفيلي، حدثنا مسكين، عن الاوزاعي. ح وحدثنا عثمان بن ابي شيبة، عن وكيع، عن الاوزاعي نحوه، عن حسان بن عطية، عن محمد بن المنكدر، عن جابر بن عبد الله، قال: اتانا رسول الله صلى الله عليه وسلم فراى رجلا شعثا قد تفرق شعره، فقال:" اما كان يجد هذا ما يسكن به شعره، وراى رجلا آخر وعليه ثياب وسخة، فقال: اما كان هذا يجد ماء يغسل به ثوبه".
حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا مِسْكِينٌ، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ. ح وحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، عَنْ وَكِيعٍ، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ نَحْوَهُ، عَنْ حَسَّانَ بْنِ عَطِيَّةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: أَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَأَى رَجُلًا شَعِثًا قَدْ تَفَرَّقَ شَعْرُهُ، فَقَالَ:" أَمَا كَانَ يَجِدُ هَذَا مَا يُسَكِّنُ بِهِ شَعْرَهُ، وَرَأَى رَجُلًا آخَرَ وَعَلْيِهِ ثِيَابٌ وَسِخَةٌ، فَقَالَ: أَمَا كَانَ هَذَا يَجِدُ مَاءً يَغْسِلُ بِهِ ثَوْبَهُ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے آپ نے ایک پراگندہ سر شخص کو جس کے بال بکھرے ہوئے تھے دیکھا تو فرمایا: کیا اسے کوئی ایسی چیز نہیں ملتی جس سے یہ اپنا بال ٹھیک کر لے؟ اور ایک دوسرے شخص کو دیکھا جو میلے کپڑے پہنے ہوئے تھا تو فرمایا: کیا اسے پانی نہیں ملتا جس سے اپنے کپڑے دھو لے؟۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الزینة من المجتبی 6 (5238)، (تحفة الأشراف: 3012)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/357) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Jabir ibn Abdullah: The Messenger of Allah ﷺ paid visit to us, and saw a dishevelled man whose hair was disordered. He said: Could this man not find something to make his hair lie down? He saw another man wearing dirty clothes and said: Could this man not find something to wash his garments with.
USC-MSA web (English) Reference: Book 33 , Number 4051


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
مشكوة المصابيح (4351)
أخرجه النسائي (5238 وسنده صحيح) وابن عبد البر في التمھيد (5/52)

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4062  
´کپڑے دھونے کا اور پرانے کپڑوں کا بیان۔`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے آپ نے ایک پراگندہ سر شخص کو جس کے بال بکھرے ہوئے تھے دیکھا تو فرمایا: کیا اسے کوئی ایسی چیز نہیں ملتی جس سے یہ اپنا بال ٹھیک کر لے؟ اور ایک دوسرے شخص کو دیکھا جو میلے کپڑے پہنے ہوئے تھا تو فرمایا: کیا اسے پانی نہیں ملتا جس سے اپنے کپڑے دھو لے؟۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب اللباس /حدیث: 4062]
فوائد ومسائل:
لازم ہے کہ مسلمان اپنے جسم اور اپنے لباس کی صفائی ستھرائی کا خیال رکھا کرے۔
میلا کچیلا رہنا اور بالوں کو نہ سنوارنا نہ زہد ہے نہ سادگی بلکہ جہالت اور غفلت کی علامت ہے جو کسی باوقار مسلمان کے لائق نہیں۔
اسلام انتہائی صاف ستھرا دین ہے اور اپنے پیروکاروں سے بھی صفائی کا تقاضا کرتا ہے نیز اللہ تعالی جمیل ہے اور جمال ہی کو پسند فرماتا ہے، رسول ؐ کا ارشاد گرامی ہے کہ بلا شبہ اللہ تعالی حسین وجمیل ہے اور جمال یعنی حسن وخوبصورتی کو پسند کرتا فرماتا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4062   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.