الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: لباس سے متعلق احکام و مسائل
Clothing (Kitab Al-Libas)
19. باب فِي الْحُمْرَةِ
19. باب: لال رنگ کا بیان۔
Chapter: Regarding Red.
حدیث نمبر: 4066
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا مسدد، حدثنا عيسى بن يونس، حدثنا هشام بن الغاز، عن عمرو بن شعيب، عن ابيه، عن جده، قال:" هبطنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم من ثنية، فالتفت إلي وعلي ريطة مضرجة بالعصفر، فقال: ما هذه الريطة عليك؟ فعرفت ما كره فاتيت اهلي وهم يسجرون تنورا لهم، فقذفتها فيه ثم اتيته من الغد، فقال: يا عبد الله ما فعلت الريطة؟ فاخبرته، فقال: الا كسوتها بعض اهلك فإنه لا باس به للنساء".
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ الْغَازِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ:" هَبَطْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ ثَنِيَّةٍ، فَالْتَفَتَ إِلَيَّ وَعَلَيَّ رَيْطَةٌ مُضَرَّجَةٌ بِالْعُصْفُرِ، فَقَالَ: مَا هَذِهِ الرَّيْطَةُ عَلَيْكَ؟ فَعَرَفْتُ مَا كَرِهَ فَأَتَيْتُ أَهْلِي وَهُمْ يَسْجُرُونَ تَنُّورًا لَهُمْ، فَقَذَفْتُهَا فِيهِ ثُمَّ أَتَيْتُهُ مِنَ الْغَدِ، فَقَالَ: يَا عَبْدَ اللَّهِ مَا فَعَلَتِ الرَّيْطَةُ؟ فَأَخْبَرْتُهُ، فَقَالَ: أَلَا كَسَوْتَهَا بَعْضَ أَهْلِكَ فَإِنَّهُ لَا بَأْسَ بِهِ لِلنِّسَاءِ".
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک گھاٹی سے اترے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم میری طرف متوجہ ہوئے، اس وقت میں کسم میں رنگی ہوئی چادر اوڑھے ہوئے تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ تم نے کیسی اوڑھ رکھی ہے؟ میں سمجھ گیا کہ یہ آپ کو ناپسند لگی ہے، تو میں اپنے اہل خانہ کے پاس آیا وہ اپنا ایک تنور سلگا رہے تھے تو میں نے اسے اس میں ڈال دیا پھر میں دوسرے دن آپ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: عبداللہ! وہ چادر کیا ہوئی؟ تو میں نے آپ کو بتایا (کہ میں نے اسے تنور میں ڈال دیا) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے اسے اپنے گھر کی کسی عورت کو کیوں نہیں پہنا دیا کیونکہ عورتوں کو اس کے پہننے میں کوئی حرج نہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/اللباس 21 (3603)، (تحفة الأشراف: 8811)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/164، 196) (حسن)» ‏‏‏‏

Narrated Amr bin Suhaib: On his father's authority, said that his grandfather said: We came down with the Messenger of Allah ﷺ from a turning of a valley. He turned his attention to me and I was wearing a garment dyed with a reddish yellow dye. He asked: What is this garment over you? I recognised what he disliked. I then came to my family who were burning their oven. I threw it (the garment) in it and came to him the next day. He asked: Abdullah, what have you done with the garment? I informed him about it. He said: Why did you not give it to one of your family to wear, for there is no harm in it for women.
USC-MSA web (English) Reference: Book 33 , Number 4055


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
رواه ابن ماجه (3603 وسنده حسن) وانظر الحديث السابق (708)
   صحيح مسلم5436عبد الله بن عمروبل أحرقهما
   صحيح مسلم5434عبد الله بن عمروهذه من ثياب الكفار فلا تلبسها
   سنن أبي داود4066عبد الله بن عمروألا كسوتها بعض أهلك فإنه لا بأس به للنساء
   سنن أبي داود4068عبد الله بن عمروما صنعت بثوبك فقلت أحرقته أفلا كسوته بعض أهلك
   سنن ابن ماجه3603عبد الله بن عمروألا كسوتها بعض أهلك فإنه لا بأس بذلك للنساء
   سنن النسائى الصغرى5318عبد الله بن عمروهذه ثياب الكفار فلا تلبسها
   سنن النسائى الصغرى5319عبد الله بن عمرواذهب فاطرحهما عنك قال أين يا رسول الله قال في النار

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3603  
´مردوں کے لیے پیلے کپڑے پہننے کی کراہت کا بیان۔`
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم اذاخر ۱؎ کے موڑ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آئے، آپ میری طرف متوجہ ہوئے، میں باریک چادر پہنے ہوئے تھا جو کسم کے رنگ میں رنگی ہوئی تھی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: یہ کیا ہے؟ میں آپ کی اس ناگواری کو بھانپ گیا، چنانچہ میں اپنے گھر والوں کے پاس آیا، وہ اس وقت اپنا تنور گرم کر رہے تھے، میں نے اسے اس میں ڈال دیا، دوسری صبح میں آپ کے پاس آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عبداللہ! چادر کیا ہوئی؟ میں نے آپ کو ساری بات بتائی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3603]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
عصفر کا رنگا ہوا کپڑا عورتوں کے لئے جائز ہے۔

(2)
مردوں کو ایسا کپڑا پہننا منع ہے جو عورتوں کا لبا س سمجھا جاتا ہو۔

(3)
جب نرم الفاظ میں تنبیہ کرنے سے بات مانی جائے تو سخت انداز سے تنبیہ کرنے کی ضرورت نہیں۔

(4)
صحابہ کرام ؓ کے دل میں ﷺکی عظمت و محبت اس قدر تھی کہ اشارتاً کہی ہوئی بات پر بھی وہ پوری مستعدی سے عمل کرتے تھے۔

(5)
جب کسی کو عالم کی بات سمجھنے میں غلطی لگ گئی ہو تو عالم کو چاہیے کہ وضاحت کردے کہ بات کا صحیح مطلب یہ تھا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3603   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4068  
´لال رنگ کا بیان۔`
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے دیکھا، اس وقت میں گلابی کسم سے رنگا ہوا کپڑا پہنے تھا آپ نے (ناگواری کے انداز میں) فرمایا: یہ کیا ہے؟ تو میں نے جا کر اسے جلا دیا پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پوچھا: تم نے اپنے کپڑے کے ساتھ کیا کیا؟ تو میں نے عرض کیا: میں نے اسے جلا دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنی کسی گھر والی کو کیوں نہیں پہنا دیا؟۔‏‏‏‏ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ثور نے خالد سے مورد (گلابی رنگ میں رنگا ہوا کپڑا) اور طاؤس نے «معصفر» (کسم میں رنگا ہوا کپڑا) روایت کیا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب اللباس /حدیث: 4068]
فوائد ومسائل:
زعفرانی اور عصفرکا رنگ عورتوں کی زینت کا حصہ ہے، اس لئے مردوں کو جائز نہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4068   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.