الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: حج کے مسائل کا بیان
The Book of Hajj
141. بَابُ رَفْعِ الْيَدَيْنِ عِنْدَ جَمْرَةِ الدُّنْيَا وَالْوُسْطَى:
141. باب: پہلے اور دوسرے جمرہ کے پاس جا کر دعا کے لیے ہاتھ اٹھانا۔
(141) Chapter. To raise the hands (for invocation) near Al-Jamrat-ud-Dunya and Al-Jamrat-ul-Wusta.
حدیث نمبر: 1752
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا إسماعيل بن عبد الله، قال: حدثني اخي، عن سليمان، عن يونس بن يزيد، عن ابن شهاب، عن سالم بن عبد الله، ان عبد الله بن عمر رضي الله عنهما" كان يرمي الجمرة الدنيا بسبع حصيات، ثم يكبر على إثر كل حصاة، ثم يتقدم فيسهل، فيقوم مستقبل القبلة قياما طويلا فيدعو ويرفع يديه، ثم يرمي الجمرة الوسطى، كذلك فياخذ ذات الشمال فيسهل، ويقوم مستقبل القبلة قياما طويلا فيدعو ويرفع يديه، ثم يرمي الجمرة ذات العقبة من بطن الوادي ولا يقف عندها، ويقول: هكذا رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يفعل".حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَخِي، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا" كَانَ يَرْمِي الْجَمْرَةَ الدُّنْيَا بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ، ثُمَّ يُكَبِّرُ عَلَى إِثْرِ كُلِّ حَصَاةٍ، ثُمَّ يَتَقَدَّمُ فَيُسْهِلُ، فَيَقُومُ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةِ قِيَامًا طَوِيلًا فَيَدْعُو وَيَرْفَعُ يَدَيْهِ، ثُمَّ يَرْمِي الْجَمْرَةَ الْوُسْطَى، كَذَلِكَ فَيَأْخُذُ ذَاتَ الشِّمَالِ فَيُسْهِلُ، وَيَقُومُ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةِ قِيَامًا طَوِيلًا فَيَدْعُو وَيَرْفَعُ يَدَيْهِ، ثُمَّ يَرْمِي الْجَمْرَةَ ذَاتَ الْعَقَبَةِ مِنْ بَطْنِ الْوَادِي وَلَا يَقِفُ عِنْدَهَا، وَيَقُولُ: هَكَذَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُ".
ہم سے اسماعیل بن عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے میرے بھائی (عبدالحمید) نے بیان کیا، ان سے سلیمان نے بیان کیا، ان سے یونس بن یزید نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، ان سے سالم بن عبداللہ نے بیان کیا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما پہلے جمرہ کی رمی سات کنکریوں کے ساتھ کرتے اور ہر کنکری پر «الله اكبر» کہتے تھے، اس کے بعد آگے بڑھتے اور ایک نرم ہموار زمین پر قبلہ رخ کھڑے ہو جاتے، دعائیں کرتے رہتے اور دونوں ہاتھوں کو اٹھاتے پھر جمرہ وسطی کی رمی میں بھی اسی طرح کرتے اور بائیں طرف آگے بڑھ کر ایک نرم زمین پر قبلہ رخ کھڑے ہو جاتے، بہت دیر تک اسی طرح کھڑے ہو کر دعائیں کرتے رہتے، پھر جمرہ عقبہ کی رمی بطن وادی سے کرتے لیکن وہاں ٹھہرتے نہیں تھے، آپ فرماتے تھے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اسی طرح کرتے دیکھا ہے۔

Narrated Salim bin `Abdullah: `Abdullah bin `Umar used to do Rami of the Jamrat-ud-Dunya with seven small pebbles and used to recite Takbir on throwing each stone. He, then, would proceed further till he reached the level ground, where he would stay for a long time, facing the Qibla to invoke (Allah) while raising his hands. Then he would do Rami of the Jamrat-ul-Wusta similarly and would go to the left towards the level ground, where he would stand for a long time facing the Qibla to invoke (Allah) while raising his hands. Then he would do Rami of the Jamrat-ul-Aqaba from the middle of the valley, but he would not stay by it. Ibn `Umar used to say, "I saw Allah's Apostle doing like that."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 808

   صحيح البخاري1752عبد الله بن عمريرمي الجمرة الدنيا بسبع حصيات ثم يكبر على إثر كل حصاة ثم يتقدم فيسهل فيقوم مستقبل القبلة قياما طويلا فيدعو ويرفع يديه ثم يرمي الجمرة الوسطى كذلك فيأخذ ذات الشمال فيسهل ويقوم مستقبل القبلة قياما طويلا فيدعو ويرفع يديه ثم يرمي الجمرة ذات العقبة من بطن الواد
   صحيح البخاري1751عبد الله بن عمريرمي الجمرة الدنيا بسبع حصيات يكبر على إثر كل حصاة ثم يتقدم حتى يسهل فيقوم مستقبل القبلة فيقوم طويلا ويدعو ويرفع يديه ثم يرمي الوسطى ثم يأخذ ذات الشمال فيستهل ويقوم مستقبل القبلة فيقوم طويلا ويدعو ويرفع يديه ويقوم طويلا ثم يرمي جمرة ذات العقبة من بطن الوا
   سنن أبي داود1969عبد الله بن عمريأتي الجمار في الأيام الثلاثة بعد يوم النحر ماشيا ذاهبا وراجعا ويخبر أن النبي كان يفعل ذلك
   المعجم الصغير للطبراني460عبد الله بن عمروقف بين الجمرتين في الحجة التي حج وذلك يوم النحر فقال هذا يوم الحج الأكبر
   بلوغ المرام629عبد الله بن عمرانه كان يرمي الجمرة الدنيا بسبع حصيات يكبر على إثر كل حصاة ثم يتقدم حتى يسهل فيقوم مستقبل القبلة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 629  
´حج کا طریقہ اور دخول مکہ کا بیان`
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ وہ سب سے قریبی جمرہ کو سات سنگریزے مارتے اور ہر کنکری مارتے وقت تکبیر کہتے۔ پھر آگے تشریف لے جاتے اور میدان میں آ کر کھڑے ہو جاتے اور قبلہ رخ ہو کر طویل قیام فرماتے اور اپنے ہاتھ اوپر اٹھا کر دعا کرتے۔ پھر جمرہ وسطی (درمیانہ شیطان) کو کنکریاں مارتے۔ پھر بائیں جانب ہو جاتے اور میدان میں آ کر قبلہ رخ کھڑے ہو جاتے۔ پھر اپنے ہاتھ اوپر اٹھاتے اور دعا فرماتے اور طویل قیام فرماتے۔ اس کے بعد جمرہ عقبہ کو کنکریاں وادی کی نچلی جگہ سے مارتے مگر وہاں قیام نہ فرماتے۔ پھر واپس تشریف لے آتے۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما کا بیان ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح عمل کرتے دیکھا ہے۔ (بخاری) [بلوغ المرام/حدیث: 629]
629 لغوی تشریح:
«الجمرة الدنيا» «الدنيا» کے دال پر ضمہ اور کسرہ دونوں جائز ہیں۔ اس کے معنی قریب کے ہیں۔ یہ مسجد خیف کے قریب ہے اور یہ پہلا جمرہ ہے جسے ایام تشریق میں کنکریاں ماری جاتی ہیں۔
«ثمه يسهل» «يسهل» کی یا پر ضمہ ہے۔ اس کے معنی ہیں: سھل کی طرف جانا اور وہ زمین کے نشیبی حصے کو کہتے ہیں۔
«يرمي الوسطيٰ» «وسطيٰ» سے مراد جمرہ ثانیہ (دوسرا جمرہ) ہے جو دونوں جمروں کے درمیان ہے۔

فائدہ:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمروں کو کنکریاں مار کر وہیں کھڑے نہ رہتے بلکہ وہاں سے چل کر میدان میں آ کھڑے ہوتے اور پورے اطمینان کے ساتھ قبلہ رخ ہو کر طویل دعا فرماتے، لہٰذا کنکریاں مارے جانے کے بعد وہیں کھڑے رہنا چاہیے بلکہ میدان میں کھلی جگہ آ کر ہاتھ اٹھا کر طویل دعا کرنی چاہیے۔ اس طرح حاجی ہجوم کی زد سے بھی محفوظ رہے گا۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 629   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1752  
1752. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے وہ جمرہ اولیٰ کو سات کنکریاں مارتے۔ ہر کنکری مارنے کے بعد وہ اللہ أکبر کہتے۔ پھر آگے بڑھتے اور نرم زمین میں قبلہ رو کھڑے ہوجاتے اور دیر تک کھڑے رہتے دعا کرتے اوراپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے۔ پھر جمرہ وسطی کو رمی کرتے اور بائیں جانب نرم زمین میں چلے جاتے اور دیر تک قبلہ رو ہوکر کھڑے رہتے دعا کرتے اور دونوں ہاتھ اٹھاتے۔ اس کے بعد جمرہ عقبہ کو وادی کے نشیب سے رمی کرتے اور اس کے پاس نہ ٹھہرتے اور فرماتے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو اسی طرح کرتے دیکھا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1752]
حدیث حاشیہ:
یہ حدیث کئی جگہ نقل ہوئی ہے اور اس سے حضرت مجتہد مطلق امام بخاری ؒ نے بہت سے مسائل کا اخراج فرمایا ہے، جو آپ کے تفقہ کی دلیل ہے ان لوگوں پر بے حد افسوس جو ایسے فقیہ اعظم فاضل مکرم امام معظم ؒ کی شان میں تنقیص کرتے ہوئے آپ کی فقاہت اور درایت کا انکار کرتے ہیں اور آپ کو محض ناقل مطلق کہہ کر اپنی ناسمجھی یا تعصب باطنی کا ثبوت دیتے ہیں، بعض علماء احناف کا رویہ اس بارے میں انتہائی تکلیف دہ ہے جو محدثین کرام خصوصاً امام بخاری ؒ کی شان میں اپنی زبان بے لگام چلا کر خود ائمہ دین مجتہدین کی تنقیص کرتے ہیں۔
امام بخاری ؒ کو اللہ پاک نے جو مقام عظمت عطا فرمایا ہے وہ ایسی واہی تباہی باتوں سے گرایا نہیں جاسکتا ہاں ایسے کور باطن نام نہاد علماءکی نشان دہی ضرور کردیتا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1752   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1752  
1752. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے وہ جمرہ اولیٰ کو سات کنکریاں مارتے۔ ہر کنکری مارنے کے بعد وہ اللہ أکبر کہتے۔ پھر آگے بڑھتے اور نرم زمین میں قبلہ رو کھڑے ہوجاتے اور دیر تک کھڑے رہتے دعا کرتے اوراپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے۔ پھر جمرہ وسطی کو رمی کرتے اور بائیں جانب نرم زمین میں چلے جاتے اور دیر تک قبلہ رو ہوکر کھڑے رہتے دعا کرتے اور دونوں ہاتھ اٹھاتے۔ اس کے بعد جمرہ عقبہ کو وادی کے نشیب سے رمی کرتے اور اس کے پاس نہ ٹھہرتے اور فرماتے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو اسی طرح کرتے دیکھا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1752]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ پہلے اور دوسرے جمرے کو رمی کرنے کے بعد دونوں ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا سنت ہے، اس میں کسی کو اختلاف نہیں ہے۔
صرف امام مالک ؒ سے انکار منقول ہے۔
رسول اللہ ﷺ کی سنت کے مقابلے میں اس اختلاف کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔
(2)
یہ بھی معلوم ہوا کہ جمرہ عقبہ کے پاس کھڑے ہونا اور وہاں دعا کرنا ثابت نہیں۔
ایسے مواقع پر عقل کو کوئی دخل نہیں۔
صرف رسول اللہ ﷺ کی اتباع ضروری ہے۔
ایمان اور اطاعت اسی کا نام ہے کہ جہاں جو کام منقول ہو وہاں وہی کام سرانجام دیا جائے، اپنی ناقص عقل کو اس میں دخل کا کوئی حق نہیں۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1752   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.