الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: عمرہ کے مسائل کا بیان
The Book of Al-Umra
1. بَابُ وُجُوبِ الْعُمْرَةِ وَفَضْلِهَا:
1. باب: عمرہ کا وجوب اور اس کی فضیلت۔
(1) Chapter. The obligation of performing Umrah and its superiority.
حدیث نمبر: Q1773
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وقال ابن عمر رضي الله عنهما: ليس احد إلا وعليه حجة وعمرة، وقال ابن عباس رضي الله عنهما: إنها لقرينتها في كتاب الله: واتموا الحج والعمرة لله سورة البقرة آية 196.وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: لَيْسَ أَحَدٌ إِلَّا وَعَلَيْهِ حَجَّةٌ وَعُمْرَةٌ، وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: إِنَّهَا لَقَرِينَتُهَا فِي كِتَابِ اللَّهِ: وَأَتِمُّوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ لِلَّهِ سورة البقرة آية 196.
‏‏‏‏ اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ (صاحب استطاعت) پر حج اور عمرہ واجب ہے، ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ کتاب اللہ میں عمرہ حج کے ساتھ آیا ہے اور پورا کرو حج اور عمرہ کو اللہ کے لیے۔

حدیث نمبر: 1773
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن سمي مولى ابي بكر بن عبد الرحمن، عن ابي صالح السمان، عن ابي هريرة رضي الله عنه،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: العمرة إلى العمرة كفارة لما بينهما، والحج المبرور ليس له جزاء إلا الجنة".حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ سُمَيٍّ مَوْلَى أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: الْعُمْرَةُ إِلَى الْعُمْرَةِ كَفَّارَةٌ لِمَا بَيْنَهُمَا، وَالْحَجُّ الْمَبْرُورُ لَيْسَ لَهُ جَزَاءٌ إِلَّا الْجَنَّةُ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں ابوبکر بن عبدالرحمٰن کے غلام سمی نے خبر دی، انہیں ابوصالح سمان نے خبر دی اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک عمرہ کے بعد دوسرا عمرہ دونوں کے درمیان کے گناہوں کا کفارہ ہے اور حج مبرور کی جزا جنت کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "(The performance of) `Umra is an expiation for the sins committed (between it and the previous one). And the reward of Hajj Mabrur (the one accepted by Allah) is nothing except Paradise."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 27, Number 1

   سنن النسائى الصغرى2623عبد الرحمن بن صخرالحجة المبرورة ليس لها جزاء إلا الجنة العمرة إلى العمرة كفارة لما بينهما
   سنن النسائى الصغرى2624عبد الرحمن بن صخرالحجة المبرورة ليس لها ثواب إلا الجنة
   سنن النسائى الصغرى2630عبد الرحمن بن صخرالعمرة إلى العمرة كفارة لما بينهما و الحج المبرور ليس له جزاء إلا الجنة
   صحيح البخاري1773عبد الرحمن بن صخرالعمرة إلى العمرة كفارة لما بينهما والحج المبرور ليس له جزاء إلا الجنة
   صحيح مسلم3289عبد الرحمن بن صخرالعمرة إلى العمرة كفارة لما بينهما والحج المبرور ليس له جزاء إلا الجنة
   جامع الترمذي933عبد الرحمن بن صخرالعمرة إلى العمرة تكفر ما بينهما والحج المبرور ليس له جزاء إلا الجنة
   سنن ابن ماجه2888عبد الرحمن بن صخرالعمرة إلى العمرة كفارة ما بينهما والحج المبرور ليس له جزاء إلا الجنة
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم292عبد الرحمن بن صخرالعمرة إلى العمرة كفارة لما بينهما والحج المبرور ليس له جزاء إلا الجنة
   بلوغ المرام579عبد الرحمن بن صخر‏‏‏‏العمرة إلى العمرة كفارة لما بينهما والحج المبرور ليس له جزاء إلا الجنة
   مسندالحميدي1032عبد الرحمن بن صخرالحج المبرور ليس له جزاء إلا الجنة، والعمرة إلى العمرة تكفر ما بينهما

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 292  
´حج مبرور کی فضیلت`
«. . . 432- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: العمرة إلى العمرة كفارة لما بينهما والحج المبرور ليس له جزاء إلا الجنة. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک عمرہ دوسرے عمرے تک (صغیرہ گناہوں کا) کفارہ ہوتا ہے اور حج مبرور کا بدلہ جنت کے سوا کچھ نہیں ہے۔ . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 292]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 1773، ومسلم 1349، من حديث مالك به]

تفقه:
➊ حج مبرور اس مقبول حج کو کہتے ہیں جس میں کتاب وسنت کی کوئی مخالفت نہ ہوئی ہو اور نہ کسی مخلوق کو تکلیف دی گئی ہو، اس میں ریاکاری اور دکھاوا نہیں ہوتا اور صرف حلال مال خرچ کیا جاتا ہے۔
➋ حج کے بعد عمرے کا درجہ ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے سے آدمی کے گناہ معاف فرما دیتا ہے۔
➌ سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اپنے حج اور عمرے کے درمیان جدائی ڈالا کرو کیونکہ اس طرح سے تمہارا حج زیادہ مکمل ہو گا۔ عمرے کی تکمیل اس میں ہے کہ اسے حج کے مہینوں کے علاوہ کیا جائے۔ [المؤطا 347/1 ح 785 وسنده صحيح]
● یہ قول استحباب پر محمول ہے۔
➍ بعض لوگ حج کے دنوں میں اور دوسرے ایام میں تنعیم (مسجد عائشہ) سے عمرے کرتے رہتے ہیں، ان کا شریعت میں کوئی ثبوت نہیں ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 432   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2888  
´حج اور عمرہ کی فضیلت۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک عمرے سے دوسرے عمرے تک جتنے گناہ ہوں ان سب کا کفارہ یہ عمرہ ہوتا ہے، اور حج مبرور (مقبول) کا بدلہ سوائے جنت کے کچھ اور نہیں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2888]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  حج مبرور سے مراد وہ حج ہے جس میں ہر قسم کی لڑائی جھگڑے اور گناہوں سے پر ہیز کی پوری کوشش کی جائے اس لیے اس لفظ کا ترجمہ مقبول حج بھی کیا جاتا ہے۔

(2)
عمرے سے گزشتہ گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔

(3)
احادیث میں بہت سی نیکیوں کے بارے میں مذکور ہے کہ ان سے گناہ معاف ہوتے ہیں۔
لیکن اس کا دارومدار نیکیوں کو سنت کے مطابق ادا کرنے اور خلوص قلب پر ہے۔
علاوہ ازیں بعض اوقات نیکی میں ایسی کمی رہ جاتی ہے جس کی وجہ سے اس کے ثواب میں بہت کمی ہوجاتی ہے۔
ایسی نیکی اتنے گناہوں کی معافی کا باعث نہیں بن سکتی جتنے گناہ صحیح نیکی سے معاف ہوتے ہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2888   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 579  
´حج کی فضیلت و فرضیت کا بیان`
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عمرہ دوسرے عمرے تک دونوں کے مابین گناہوں کا کفارہ ہے اور حج مبرور کا بدلہ جنت کے علاوہ اور کوئی نہیں۔‏‏‏‏ (مسلم و بخاری) [بلوغ المرام/حدیث: 579]
579 لغوی تشریح:
«كِتَابُ الْحَجْ» حا پر فتحہ اور کسرہ دونوں منقول ہیں، جس کے لغوی معنی ہیں: قصد کرنا۔ لغت کے امام خلیل نے کہا ہے کہ اس کے معنی محترم مقام کی طرف کثرت سے قصد کرنا ہے۔ اور اصطلاح شریعت میں مسجدالحرام کی طرف مخصوص اعمال سے قصد کرنا ہے۔ حج بالاتفاق اسلام کا پانچواں رکن ہے۔ جمہور علماء کے نزدیک اس کی فرضیت سن چھ ہجری میں ہوئی جبکہ بعض نے نو یا دس ہجری کہا ہے۔ زاد المعاد میں حافظ ابن قیم رحمہ اللہ کا رجحان بھی اسی طرف ہے۔
«اَلْعُمرَةُ» لغت میں عمرہ کے معنی زیارت کے ہیں اور اور بعض نے اس کے معنی قصد و ارادہ کے کیے ہیں۔ اور اصطلاح شریعت میں اسے مراد احرام، طواف، سعی صفا و مروہ، سر منڈوانا یا بال کٹوانا ہے۔ اسے عمرہ اس لیے کہا جاتا ہے کہ انہیں مذکورہ اعمال کو ملحوظ رکھتے ہوئے بیت اللہ کا قصد کیا جاتا ہے۔ [سبل السلام]
«اَلَجْ الْمَبْرُورُ» اس سے مراد وہ حج ہے جس میں کسی گناہ کا ارتکاب نہ ہو۔ بعض نے کہا ہے کہ حج مبرور وہ ہے جس کے بعد حج کرنے والے کی دینی و اخلاقی حیثیت پہلے سے بہتر ہو جائے۔ اور بعض نے اس کے معنی حج مقبول کے کیے ہیں اور یہ سب اقوال باہم قریب قریب ہیں، ان میں کوئی بڑا فرق نہیں۔ ٭
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 579   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 933  
´عمرہ کی فضیلت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک عمرے کے بعد دوسرا عمرہ درمیان کے تمام گناہ مٹا دیتا ہے ۱؎ اور حج مقبول ۲؎ کا بدلہ جنت ہی ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 933]
اردو حاشہ: 1؎:
مرادصغائر(چھوٹے گناہ) ہیں نہ کہ کبائر(بڑے گناہ)کیونکہ کبائربغیرتوبہ کے معاف نہیں ہوتے۔ 2؎:
حج مقبول وہ حج ہے جس میں کسی گناہ کی ملاوٹ نہ ہو۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 933   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1773  
1773. حضرت ابو ہریرۃ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ایک عمرہ دوسرے عمرے تک ان گناہوں کا کفارہ ہے جو ان کےدرمیان کیے گئے ہوں اور حج مبرور کی جزا تو جنت ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1773]
حدیث حاشیہ:
اللہ پاک نے قرآن مجید میں اور رسول کریم ﷺ نے اپنے کلام بلاغت نظام میں حج کے ساتھ عمرہ کا ذکر فرمایا ہے، جس سے عمرہ کا وجوب ثابت ہوا، یہی امام بخاری ؒ بتلانا چاہتے ہیں آپ نے عمرہ کا وجوب آیت اور حدیث ہر دو سے ثابت فرمایا۔
حج مبرور وہ حج ہے جس میں از ابتداءتا انتہاءنیکیاں ہی ہوں اور آداب حج کو پورے طور پرنبھایا جائے ایسا حج یقینا دخول جنت کا موجب ہے۔
اللهم ارزقناہ (آمین)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1773   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1773  
1773. حضرت ابو ہریرۃ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ایک عمرہ دوسرے عمرے تک ان گناہوں کا کفارہ ہے جو ان کےدرمیان کیے گئے ہوں اور حج مبرور کی جزا تو جنت ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1773]
حدیث حاشیہ:
(1)
امام بخاری ؒ کا عنوان دو حصوں پر مشتمل تھا:
٭ عمرے کا وجوب۔
٭ عمرے کی فضیلت۔
پہلے دو آثار سے اس کا وجوب ثابت کیا اور اس مرفوع حدیث سے اس کی فضیلت بیان کی ہے، چنانچہ امام ترمذی ؒ نے اس حدیث پر عمرے کی فضیلت کا عنوان قائم کیا ہے۔
(2)
جمعہ کے متعلق ارشاد نبوی ہے کہ ایک جمعہ دوسرے جمعہ تک ان گناہوں کا کفارہ ہے جو ان کے درمیان کیے گئے ہوں۔
(عمدةالقاري: 402/7)
اس کی فضیلت کے متعلق متعدد احادیث وارد ہیں جن میں سے ایک یہ ہے:
حج اور عمرہ مسلسل کیا کرو کیونکہ اس سے تنگ دستی اور گناہ اس طرح ختم ہو جاتے ہیں جس طرح بھٹی لوہے، سونے اور چاندی کی میل کچیل کو ختم کر دیتی ہے۔
(سنن النسائي، مناسك الحج، حدیث: 2632)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1773   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.