الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: عمرہ کے مسائل کا بیان
The Book of Al-Umra
2. بَابُ مَنِ اعْتَمَرَ قَبْلَ الْحَجِّ:
2. باب: اس شخص کا بیان جس نے حج سے پہلے عمرہ کیا۔
(2) Chapter. The performance of Umra before Hajj.
حدیث نمبر: 1774
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا احمد بن محمد، اخبرنا عبد الله، اخبرنا ابن جريج، ان عكرمة بن خالد، سال ابن عمر رضي الله عنهما عن العمرة قبل الحج، فقال: لا باس، قال عكرمة , قال ابن عمر" اعتمر النبي صلى الله عليه وسلم قبل ان يحج" , وقال إبراهيم بن سعد: عن ابن إسحاق، حدثني عكرمة بن خالد، سالت ابن عمر مثله، حدثنا عمرو بن علي، حدثنا ابو عاصم، اخبرنا ابن جريج، قال عكرمة بن خالد: سالت ابن عمر رضي الله عنهما مثله.حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَنَّ عِكْرِمَةَ بْنَ خَالِدٍ، سَأَلَ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنِ الْعُمْرَةِ قَبْلَ الْحَجِّ، فَقَالَ: لَا بَأْسَ، قَالَ عِكْرِمَةُ , قَالَ ابْنُ عُمَرَ" اعْتَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ أَنْ يَحُجَّ" , وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ: عَنْ ابْنِ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنِي عِكْرِمَةُ بْنُ خَالِدٍ، سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ مِثْلَهُ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ عِكْرِمَةُ بْنُ خَالِدٍ: سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا مِثْلَهُ.
ہم سے احمد بن محمد نے بیان کیا، انہیں عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، انہیں ابن جریج نے خبر دی کہ عکرمہ بن خالد نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے حج سے پہلے عمرہ کرنے کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا کوئی حرج نہیں، عکرمہ نے کہا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بتلایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کرنے سے پہلے عمرہ ہی کیا تھا اور ابراہیم بن سعد نے محمد بن اسحاق سے بیان کیا، ان سے عکرمہ بن خالد نے بیان کیا کہ میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا پھر یہی حدیث بیان کی۔ ہم سے عمرو بن علی فلاس نے بیان کیا، ان سے ابوعاصم نے بیان کیا، انہیں ابن جریج نے خبر دی، ان سے عکرمہ بن خالد نے بیان کیا کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا پھر یہی حدیث بیان کی۔

Narrated Ibn Juraij: `Ikrima bin Khalid asked Ibn `Umar about performing `Umra before Hajj. Ibn `Umar replied, "There is no harm in it." `Ikrima said, "Ibn `Umar also said, 'The Prophet had performed `Umra before performing Hajj.'" Narrated `Ikrima bin Khalid: "I asked Ibn `Umar the same (as above).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 27, Number 2, 3

   صحيح البخاري1774عبد الله بن عمراعتمر النبي قبل أن يحج
   جامع الترمذي937عبد الله بن عمراعتمر أربعا إحداهن في رجب
   سنن أبي داود1986عبد الله بن عمراعتمر رسول الله قبل أن يحج
   سنن أبي داود1992عبد الله بن عمراعتمر ثلاثا سوى التي قرنها بحجة الوداع

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 937  
´رجب کے عمرے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے چار عمرے کیے، ان میں سے ایک رجب میں تھا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 937]
اردو حاشہ: 1؎:
ترمذی نے یہ حدیث مختصراً روایت کی ہے شیخین نے اسے جریرعن منصورعن مجاہدکے طریق سے مفصلاً روایت کی ہے صحیح بخاری کے الفاظ یہ ہیں'قال:
دخلت أنا وعروۃ بن الزبیرالمسجد فإذا عبداللہ بن عمرجالس إلی حجرۃ عائشۃ،
وإذا ناس یصلون فی المسجد صلاۃ الضحیٰ،
قال:
فسألناہ عن صلاتہم فقال:
بدعۃ،
ثم قال لہ:
کم اعتمرالنبیﷺ قال:
اربع احداہن فی رجب،
فکرہناأن نردّعلیہ وقال:
سمعنااستنان عائشۃ أم المومنین فی الحجرۃ فقال عروۃ:
یا أم المومنین! ألاتسمعین ما یقول ابوعبدالرحمن؟ قالت:
مایقول؟ قال:
یقول:
أن رسول اللہﷺ اعتمر أربع عمرات إحداہن فی رجب،
قالت:
-یرحمہ اللہ اباعبدالرحمن- مااعتمر عمرۃ إلا وہو شاہد،
وما اعتمرفی رجب قط'۔
(مجاہدکہتے ہیں کہ میں اورعروہ بن زبیرمسجدنبوی میں داخل ہوئے اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہا کو عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرے کے پاس بیٹھاپایا،
لوگ مسجد میں صلاۃ الضحی (چاشت کی صلاۃ) پڑھ رہے تھے،
ہم نے ابن عمر رضی اللہ عنہا سے ان لوگوں کی صلاۃ کے بارے میں پوچھا،
فرمایا:
یہ بدعت ہے،
پھرمجاہد نے ان سے پوچھانبی اکرمﷺ نے کتنے عمرے کئے تھے؟ کہا:
چارعمرے ایک ماہ رجب میں تھا،
ہم نے یہ ناپسند کیا کہ ان کی تردید کریں،
ہم نے ام المومنین عائشہ کی حجرے میں آواز سنی تو عروہ نے کہا:
ام المومنین ابوعبدالرحمن ابن عمرجوکہہ رہے ہیں کیا آپ اسے سن رہی ہیں؟ کہا:
کیا کہہ رہے ہیں،
کہا کہہ رہے کہ رسول اللہﷺ نے چارعمرے کئے ایک رجب میں تھافرمایا:
ابوعبدالرحمن ابن عمرپراپنا رحم فرماتے،
رسول اللہﷺ کے ہرعمرہ میں وہ حاضرتھے (پھر بھی یہ بات کہہ رہے ہیں) آپ نے رجب میں ہرگزعمرہ نہیں کیا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 937   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1774  
1774. حضرت عکرمہ بن خالد سے روایت ہے، انھوں نے حضرت ابن عمر ؓ سے دریافت کیا کہ حج سے پہلے عمرہ کیا جاسکتا ہے؟انھوں نے فرمایا: کوئی حرج نہیں ہے۔ عکرمہ نے کہا کہ حضرت ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے حج کرنے سے پہلے عمرہ کیاتھا۔ محمد بن اسحاق بھی حضرت عکرمہ بن خالد سے اسی طرح بیان کرتے ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1774]
حدیث حاشیہ:
حضرت عبداللہ بن مبارک مروزی ہیں۔
بنی حنظلہ کے آزاد کردہ ہیں، ہشام بن عروہ، امام مالک، ثوری، شعبہ اور اوزاعی اور ان کے ماسوا بہت سے لوگوں سے حدیث کو سنا اور ان سے سفیان بن عیینہ اور یحییٰ بن سعید اور یحییٰ بن معین وغیرہ روایت کرتے ہیں، ان علماءمیں سے ہیں جن کو قرآن مجید میں علماءربانین سے یاد کیا گیا ہے، اپنے زمانہ کے امام اور پختہ کار فقیہ اور حافظ حدیث تھے، ساتھ ہی زاہد کامل اور قابل فخر سخی اور اخلاق فاضلہ کے مجسمہ تھے۔
اسماعیل بن عیاش نے کہا کہ روئے زمین پر ان کے زمانہ میں کوئی ان جیسا باخدا عالم مسلمانوں میں نہ تھا۔
خیر کی کوئی ایسی خصلت نہیں جو اللہ تعالیٰ نے ان کو نہ بخشی ہو، ان کے شاگردوں کی بھی کثیر تعداد ہے۔
عرصہ تک بغداد میں درس حدیث دیا۔
ان کا سال پیدائش118ھ ہے اور181ھ میں وفات پائی، اللہ پاک فردوس بریں میں آپ کے بہترین مقامات میں اضافہ فرمائے اور ہم کو ایسے بزرگوں کے ساتھ محشور کرے، آمین۔
صد افسوس کہ آج ایسے بزرگوں اور باخدا حضرات سے امت محروم ہے، کاش! اللہ پاک پھر ایسے بزرگ پیدا کرے اور امت کو پھر ایسے بزرگوں کے علوم سے نور ایقان عطا کرے۔
آمین۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1774   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1774  
1774. حضرت عکرمہ بن خالد سے روایت ہے، انھوں نے حضرت ابن عمر ؓ سے دریافت کیا کہ حج سے پہلے عمرہ کیا جاسکتا ہے؟انھوں نے فرمایا: کوئی حرج نہیں ہے۔ عکرمہ نے کہا کہ حضرت ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے حج کرنے سے پہلے عمرہ کیاتھا۔ محمد بن اسحاق بھی حضرت عکرمہ بن خالد سے اسی طرح بیان کرتے ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1774]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس روایت سے معلوم ہوا کہ حج کرنے سے پہلے عمرہ ادا کرنے میں کوئی حرج نہیں۔
مسند احمد میں اس کی تفصیل ہے:
حضرت عکرمہ بن خالد کہتے ہیں:
میں اہل مکہ کے ایک گروہ کے ساتھ مدینے آیا تو میں نے حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے ملاقات کی۔
میں نے کہا:
ہم نے کبھی حج نہیں کیا، آیا ہم مدینہ منورہ سے عمرے کا احرام باندھ لیں؟ آپ نے فرمایا:
ہاں، اس میں کوئی حرج نہیں کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے بھی حج ادا کرنے سے پہلے عمرہ ادا کیا تھا۔
حضرت عکرمہ کہتے ہیں کہ ہم نے مدینے سے عمرے کا احرام باندھا اور اس کی تکمیل کی۔
(مسندأحمد: 158/2) (2)
ان روایات سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ عمرہ کرنے سے پہلے رسول اللہ ﷺ پر حج فرض ہو چکا تھا۔
اسی صورت میں استدلال صحیح ہو سکے گا۔
(فتح الباري: 756/3)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1774   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.