الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
General Behavior (Kitab Al-Adab)
8. باب فِي حُسْنِ الْخُلُقِ
8. باب: خوش اخلاقی کا بیان۔
Chapter: Regarding good character.
حدیث نمبر: 4801
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا ابو بكر، وعثمان ابنا ابي شيبة، قالا: حدثنا وكيع، عن سفيان، عن معبد بن خالد، عن حارثة بن وهب، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا يدخل الجنة الجواظ، ولا الجعظري" , قال: والجواظ: الغليظ الفظ.
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، وَعُثْمَانُ ابْنا أَبِي شَيْبَةَ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مَعْبَدِ بْنِ خَالِدٍ، عَنْ حَارِثَةَ بْنِ وَهْبٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ الْجَوَّاظُ، وَلَا الْجَعْظَرِيُّ" , قال: وَالْجَوَّاظُ: الْغَلِيظُ الْفَظُّ.
حارثہ بن وہب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «جواظ» جنت میں نہ داخل ہو گا اور نہ «جعظری» جنت میں داخل ہو گا ۱؎۔ راوی کہتے ہیں «جواظ» کے معنی بدخلق اور سخت دل کے ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 3288)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/306) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یہ دونوں لفظ کثیرالمعانی ہیں، حافظ ابن الاثیرجواظ کی شرح میں فرماتے ہیں: مال جوڑنے والا اور خرچ نہ کرنے والا، یا لحیم شحیم اپنی چال میں اترنے والا، یا چھوٹا بڑے پیٹ والا، مصباح اللغات میں «جواظ» کے معنی میں فرمایا: تکبرسے چلنے والا، اجڈ بہت کھانے والا، ابن الاثیر «جعظری» کے بارے میں فرماتے ہیں: بھدا موٹا اور متکبر، یا ایسا شخص جو ڈینگیں مارے، اور اس کے پاس کچھ نہ ہو، اور چھوٹا ناٹا ہو، مولانا وحیدالزمان حیدرآبادی نے ان لفظوں کے ترجمہ میں فرمایا: فریبی یا مال جوڑنے والا، اور دمڑی خرچ نہ کر نے والا، یا موٹا غلیظ، یا بیہودہ چلانے والا بدخلق سرکش (یہ سب «جواظ» کے معنی تھے) اور مغرور سخت گویا موٹا بھدا بہت کھانے والا (یہ جب ہے کہ حرام کے مال سے موٹا ہوا ہو) (ابوداود ۳/۵۸۱)

Harithah bin Wahab reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: Neither the Jawwaz nor the Jazari will enter paradise. He said that the Jawwaz is the one who is coarse and uncivil.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4783


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
مشكوة المصابيح (5080)
وللحديث شواھد عند البخاري (4918، 6071، 6657) ومسلم (2853) وغيرھما
   صحيح البخاري6657حارثة بن وهبألا أدلكم على أهل الجنة كل ضعيف متضعف لو أقسم على الله لأبره وأهل النار كل جواظ عتل مستكبر
   صحيح البخاري4918حارثة بن وهبألا أخبركم بأهل الجنة كل ضعيف متضعف لو أقسم على الله لأبره ألا أخبركم بأهل النار كل عتل جواظ مستكبر
   صحيح مسلم7189حارثة بن وهبألا أخبركم بأهل الجنة كل ضعيف متضعف لو أقسم على الله لأبره ألا أخبركم بأهل النار كل جواظ زنيم متكبر
   صحيح مسلم7189حارثة بن وهبألا أخبركم بأهل الجنة قالوا بلى قال كل ضعيف متضعف لو أقسم على الله لأبره ثم قال ألا أخبركم بأهل النار قالوا بلى قال كل عتل جواظ مستكبر
   جامع الترمذي2605حارثة بن وهبألا أخبركم بأهل الجنة كل ضعيف متضعف لو أقسم على الله لأبره ألا أخبركم بأهل النار كل عتل جواظ متكبر
   سنن أبي داود4801حارثة بن وهبلا يدخل الجنة الجواظ ولا الجعظري
   سنن ابن ماجه4116حارثة بن وهبألا أنبئكم بأهل الجنة كل ضعيف متضعف ألا أنبئكم بأهل النار كل عتل جواظ مستكبر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4116  
´جس کی لوگ پرواہ نہ کریں اس کا بیان۔`
حارثہ بن وہب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں اہل جنت کے بارے میں نہ بتاؤں؟ ہر وہ کمزور اور بے حال شخص جس کو لوگ کمزور سمجھیں، کیا میں تمہیں اہل جہنم کے بارے میں نہ بتاؤں؟ ہر وہ سخت مزاج، پیسہ جوڑ جوڑ کر رکھنے، اور تکبر کرنے والا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4116]
اردو حاشہ:
فوائد و  مسائل:

(1)
کمزور سمجھنے والا سے مراد شریف النفس آدمی ہےجو کسی پر ظلم نہیں کرتا بلکہ اگر کوئی زیادتی کرے تو اسے معاف کردیتا ہے۔
لوگ اسے کمزور سمجھتے ہیں اس سے کسی قسم کا کوئی خطرہ محسوس نہیں کرتے اور نه اس کے شر وغیرہ ہی کا کوئی خوف ہوتا ہے۔

(2)
افرادی معاملات میں نرمی اور درگزر کا چلن عام ہوجائے تو معاشرہ امن کا گہوارہ بن جاتا ہے۔
فساد ہمیشہ اس وقت پیدا ہوتا ہے کہ جب کوئی اپنی مالی جسمانی یا خاندانی اور افرادی طاقت پر گھمنڈ کرکے دوسروں پر ظلم کرتا ہے۔
اگر وہ کسی پر زیادتی نہ کرے خواہ اسے کمزور سمجھا جائے تو یہ اعلی اخلاق کا نمونہ ہے۔
جس کا ثواب جنت ہے۔

(3)
درشت خو سے مراد بات چیت کے انداز میں اور برتاؤ میں سختی اختیار کرنے والا ہے۔
اس قسم کے بد اخلاق آدمی سے ہر کسی کا جھگڑا ہوتا ہے جس سے فساد جنم لیتا اور بڑھتا ہے۔

(4)
جواظ كا مطلب الجموع المنوع بیان کیا گیا ہے یعنی ایسا حریص آدمی جو مال جمع کرتا رہتا ہے لیکن بخیل بھی ہے خرچ نہیں کرتا۔
مومن میں حرص اور بخل کی عادات نہیں ہوتیں۔
بلکہ یہ منافقوں اور کافروں میں ہوتی ہیں۔
جن کی وجہ سے وہ جہنم کے مستحق ہوجاتے ہیں۔

(5)
تکبر سے مراد دوسرے کو حقیر سمجھنا اور حق واضح ہوجانے کے باوجود تسلیم نہ کرنا۔
یہ برتری کا احساس بہت سی اخلاقی اور معاشرتی خرابیوں کا باعث ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4116   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4801  
´خوش اخلاقی کا بیان۔`
حارثہ بن وہب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «جواظ» جنت میں نہ داخل ہو گا اور نہ «جعظری» جنت میں داخل ہو گا ۱؎۔ راوی کہتے ہیں «جواظ» کے معنی بدخلق اور سخت دل کے ہیں۔ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4801]
فوائد ومسائل:
لفظ (جَعُظُرِی) کے کئی معنی آتے ہیں، مثلاََ موٹا، تکبرانہ چال چلنے والا، پیٹو، جسے سر درد نہ ہوتا ہو، خود آراء، پلے کچھ نہ ہو، مگر باتیں بہت بنائے اور پستہ قد ہو۔
واللہ أعلم۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4801   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.