الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: محرم کے روکے جانے اور شکار کا بدلہ دینے کے بیان میں
The Book of Al-Muhsar
2. بَابُ الإِحْصَارِ فِي الْحَجِّ:
2. باب: حج سے روکے جانے کا بیان۔
(2) Chapter. One who is prevented from performing the Hajj.
حدیث نمبر: 1810
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا احمد بن محمد، اخبرنا عبد الله، اخبرنا يونس، عن الزهري، قال: اخبرني سالم، قال: كان ابن عمر رضي الله عنه، يقول: اليس حسبكم سنة رسول الله صلى الله عليه وسلم؟" إن حبس احدكم عن الحج طاف بالبيت وبالصفا، والمروة، ثم حل من كل شيء حتى يحج عاما قابلا، فيهدي او يصوم إن لم يجد هديا"، وعن عبد الله، اخبرنا معمر، عن الزهري، قال: حدثني سالم، عن ابن عمر، نحوه.حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَالِمٌ، قَالَ: كَانَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: أَلَيْسَ حَسْبُكُمْ سُنَّةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟" إِنْ حُبِسَ أَحَدُكُمْ عَنِ الْحَجِّ طَافَ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا، وَالْمَرْوَةِ، ثُمَّ حَلَّ مِنْ كُلِّ شَيْءٍ حَتَّى يَحُجَّ عَامًا قَابِلًا، فَيُهْدِي أَوْ يَصُومُ إِنْ لَمْ يَجِدْ هَدْيًا"، وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَالِمٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، نَحْوَهُ.
ہم سے احمد بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی، کہا کہ ہم کو یونس نے خبر دی، ان سے زہری نے کہا کہ مجھے سالم نے خبر دی، کہا کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما فرمایا کرتے تھے کیا تمہارے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کافی نہیں ہے کہ اگر کسی کو حج سے روک دیا جائے، ہو سکے تو وہ بیت اللہ کا طواف کر لے اور صفا اور مروہ کی سعی، پھر وہ ہر چیز سے حلال ہو جائے، یہاں تک کہ وہ دوسرے سال حج کر لے پھر قربانی کرے، اگر قربانی نہ ملے تو روزہ رکھے، عبداللہ سے روایت ہے کہ ہمیں معمر نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا کہ مجھ سے سالم نے بیان کیا، ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اسی پہلی روایت کی طرح بیان کیا۔

Narrated Salim: (Abdullah) bin `Umar used to say, "Is not (the following of) the tradition of Allah's Apostle sufficient for you? If anyone of you is prevented from performing Hajj, he should perform the Tawaf of the Ka`ba and between As-Safa and Al-Marwa and then finish the Ihram and everything will become legal for him which was illegal for him (during the state of Ihram) and he can perform Hajj in a following year and he should slaughter a Hadi or fast in case he cannot afford the Hadi."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 28, Number 37

   صحيح البخاري4252عبد الله بن عمرخرج معتمرا فحال كفار قريش بينه وبين البيت فنحر هديه وحلق رأسه بالحديبية وقاضاهم على أن يعتمر العام المقبل ولا يحمل سلاحا عليهم إلا سيوفا ولا يقيم بها إلا ما أحبوا فاعتمر من العام المقبل فدخلها كما كان صالحهم فلما أن أقام بها ثلاثا أمروه أن يخرج فخرج
   صحيح البخاري2701عبد الله بن عمرخرج معتمرا فحال كفار قريش بينه وبين البيت فنحر هديه وحلق رأسه بالحديبية وقاضاهم على أن يعتمر العام المقبل ولا يحمل سلاحا عليهم إلا سيوفا ولا يقيم بها إلا ما أحبوا فاعتمر من العام المقبل فدخلها كما كان صالحهم فلما أقام بها ثلاثا أمروه أن يخرج فخرج
   صحيح البخاري4184عبد الله بن عمرإن حيل بيني وبينه لفعلت كما فعل النبي حين حالت كفار قريش بينه وتلا لقد كان لكم في رسول الله أسوة حسنة
   صحيح البخاري3687عبد الله بن عمرما رأيت أحدا قط بعد رسول الله من حين قبض كان أجد وأجود حتى انتهى من عمر بن الخطاب
   صحيح البخاري1812عبد الله بن عمرنحر رسول الله بدنه وحلق رأسه
   صحيح البخاري1639عبد الله بن عمرإن حيل بيني وبينه أفعل كما فعل رسول الله لقد كان لكم في رسول الله أسوة حسنة
   صحيح البخاري1810عبد الله بن عمرإن حبس أحدكم عن الحج طاف بالبيت وبالصفا والمروة ثم حل من كل شيء حتى يحج عاما قابلا فيهدي أو يصوم إن لم يجد هديا
   صحيح مسلم2990عبد الله بن عمرإن حيل بيني وبينه فعلت كما فعل رسول الله وأنا معه حين حالت كفار قريش بينه وبين البيت أشهدكم أني قد أوجبت عمرة فانطلق حتى أتى ذا الحليفة فلبى بالعمرة ثم قال إن خلي سبيلي قضيت عمرتي وإن حيل بيني وبينه فعلت كما فعل رسول الله وأنا معه ثم تلا لقد كان لكم في رس
   سنن النسائى الصغرى2771عبد الله بن عمرإن حبس أحدكم حابس فليأت البيت فليطف به وبين الصفا والمروة ثم ليحلق أو يقصر ثم ليحلل وعليه الحج من قابل
   سنن النسائى الصغرى2770عبد الله بن عمرإن حبس أحدكم عن الحج طاف بالبيت وبالصفا والمروة ثم حل من كل شيء حتى يحج عاما قابلا ويهدي ويصوم إن لم يجد هديا
   بلوغ المرام632عبد الله بن عمرنحر قبل ان يحلق وامر اصحابه بذلك
   مسندالحميدي695عبد الله بن عمرثم قدم مكة، فطاف بالبيت سبعا، وصلى ركعتين خلف المقام، وطاف بين الصفا والمروة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 632  
´حج کا طریقہ اور دخول مکہ کا بیان`
سیدنا مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود قربانی حجامت کرانے سے پہلے کی اور اپنے صحابہ رضی اللہ عنہم کو بھی اس کا حکم دیا۔ (بخاری) [بلوغ المرام/حدیث: 632]
632راوئ حدیث:
حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ مسور کے میم کے نیچے کسرہ سین ساکن اور واو پر فتحہ ہے۔ مخرمہ میں میم پر فتحہ خا ساکن اور را پر فتحہ ہے۔ زہری قرشی ہیں۔ صاحب فضل لوگوں میں آپ کا شمار ہوتا تھا۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بعد مکہ منتقل ہو گئے۔ یزید بن معاویہ نے جب 64 ہجری کے آغاز میں مکے کا محاصرہ کیا تو اس وقت نماز پڑھتے ہوئے انہیں منجنیق کا پتھر آ کر لگا اور وہ وفات پا گئے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 632   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1810  
1810. حضرت سالم سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ حضرت ابن عمر ؓ فرمایا کرتے تھے۔ کیا تمھیں رسول اللہ ﷺ کی سنت کافی نہیں ہے؟تم میں سے اگر کوئی حج سے روک دیا جائے تو اسے چاہیے کہ وہ بیت اللہ کا طواف کرے، پھر صفاو مروہ کی سعی کرے۔ اس کے بعد وہ ہر چیز سے حلال ہوجائے۔ آئندہ سال حج کرے اور قربانی دے۔ اگر قربانی میسر نہ ہو تو روزے رکھے۔ عبد اللہ (بن مبارک) نے یہ روایت یونس کے علاوہ معمر عن زہری کے طریق سے بھی اسی طرح بیان کی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1810]
حدیث حاشیہ:
بظاہر معلوم ہوتا ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کے نزدیک حج یا عمرہ کے احرام میں شرط لگانا درست نہ تھا، شرط لگانا یہ ہے کہ احرام باندھتے وقت یوں کہہ لے کہ یا اللہ! میں جہاں رک جاؤں تو میرا احرام وہیں کھولا جائے گا، جمہور صحابہ اور تابعین نے اسے جائز رکھا ہے اور امام احمد اور اہل حدیث کا یہی قول ہے۔
(وحیدی)
اور ایسی حالت میں مثال سامنے ہے آج بھی ایسے حالات پیدا ہو سکتے ہیں پس شارع ؑ کی سنت مستقبل میں آنے والی امت مسلمہ کے لیے اسوہ حسنہ ہے۔
احصار کی تفصیل (پیچھے بھی گزر چکی ہے)
حضرت محمد بن شہاب زہری زہرہ بن کلاب کی طرف منسوب ہیں، کنیت ابوبکرہے، ان کا نام محمد ہے، عبداللہ بن شہاب کے بیٹے ہیں۔
یہ بڑے فقیہ اور محدث ہوئے ہیں اور تابعین سے بڑے جلیل القدر تابعی ہیں، مدینہ کے زبردست فقیہ اور عالم ہیں، علوم شریعت کے مختلف فنون میں ان کی طرف رجو ع کیا جاتا تھا۔
ان سے ایک بڑی جماعت روایت کرتی ہے جن میں سے قتادہ اور امام مالک بن انس ہیں، حضرت عمر بن عبدالعزیز ؑ فرماتے ہیں کہ میں ان سے زیادہ عالم جو اس زمانہ میں گزرا ہے ان کے سوا اور کسی کو نہیں پاتا۔
مکحول سے دریافت کیا گیا کہ ان علماء میں سے جن کو آپ نے دیکھا ہے کون زیادہ عالم ہے فرمایا کہ ابن شہاب ہیں، پھر دریافت کیا گیا کہ ان کے بعد کون ہے، فرمایا کہ ابن شہاب ہیں، پھر کہا گیا کہ ابن شہاب کے بعد، فرمایا کہ ابن شہاب ہی ہیں۔
124ھ میں ماہ رمضان المبارک میں وفات پائی، رحمه اللہ رحمة واسعة (امین)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1810   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1810  
1810. حضرت سالم سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ حضرت ابن عمر ؓ فرمایا کرتے تھے۔ کیا تمھیں رسول اللہ ﷺ کی سنت کافی نہیں ہے؟تم میں سے اگر کوئی حج سے روک دیا جائے تو اسے چاہیے کہ وہ بیت اللہ کا طواف کرے، پھر صفاو مروہ کی سعی کرے۔ اس کے بعد وہ ہر چیز سے حلال ہوجائے۔ آئندہ سال حج کرے اور قربانی دے۔ اگر قربانی میسر نہ ہو تو روزے رکھے۔ عبد اللہ (بن مبارک) نے یہ روایت یونس کے علاوہ معمر عن زہری کے طریق سے بھی اسی طرح بیان کی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1810]
حدیث حاشیہ:
(1)
حج میں رکاوٹ کا مطلب یہ ہے کہ وقوف عرفہ نہ ہو سکتا ہو جو حج کا رکن اعظم ہے۔
حضرت ابن عمر ؓ نے حج کی رکاوٹ کو عمرے کی رکاوٹ پر قیاس کیا ہے۔
بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ حضرت ابن عمر ؓ کے نزدیک حج یا عمرے کا مشروط احرام باندھنا درست نہیں، حالانکہ دیگر حضرات نے اسے جائز رکھا ہے، چنانچہ امام ترمذی ؒ نے روایت بیان کی ہے کہ حضرت ابن عمر ؓ مشروط احرام کا انکار کرتے تھے اور فرمایا کرتے تھے:
کیا تمہارے لیے رسول اللہ ﷺ کی سنت کافی نہیں؟ (جامع الترمذي، الحج، حدیث: 942)
لیکن امام بخاری ؒ نے اس حصے کو روایت سے حذف کر دیا ہے۔
(2)
امام بیہقی ؒ کہتے ہیں کہ اگر حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کو ضباعہ بنت زبیر کی حدیث معلوم ہوتی تو مشروط احرام کا انکار نہ کرتے۔
حضرت ضباعہ کی حدیث یہ ہے:
ضباعہ کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کی:
اللہ کے رسول! میرا حج کرنے کا ارادہ ہے لیکن میں بیمار ہوں، ایسی صورت میں کیا کروں؟ آپ نے فرمایا:
حج کرو اور اللہ سے شرط کر لو:
اے اللہ! میں اسی جگہ احرام کھول دوں گی جہاں تو مجھے روک دے گا۔
(صحیح مسلم، الحج، حدیث: 2902(1207)
امام بخاری ؒ نے اس روایت کو کتاب النکاح میں بیان کیا ہے، جس سے متعلق مکمل بحث آئندہ آئے گی۔
امام ابن حزم ؒ نے اس مسئلے پر سیر حاصل بحث کی ہے۔
(فتح الباري: 13/4)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1810   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.