الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
ابواب: سونے سے متعلق احکام و مسائل
(Abwab Un Noam )
120. باب فِي الرَّجُلِ يَنْتَمِي إِلَى غَيْرِ مَوَالِيهِ
120. باب: غلام اپنے آقا کو چھوڑ کر اپنی نسبت کسی اور سے کرے تو کیسا ہے؟
Chapter: When a man claims to belong to someone other than his master.
حدیث نمبر: 5113
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا النفيلي، حدثنا زهير، حدثنا عاصم الاحول، قال: حدثني ابو عثمان، قال: حدثني سعد بن مالك، قال: سمعته اذناي، ووعاه قلبي من محمد صلى الله عليه وسلم، انه قال:" من ادعى إلى غير ابيه، وهو يعلم انه غير ابيه، فالجنة عليه حرام" , قال: فلقيت ابا بكرة فذكرت ذلك له، فقال: سمعته اذناي ووعاه قلبي من محمد صلى الله عليه وسلم، قال عاصم: فقلت: يا ابا عثمان، لقد شهد عندك رجلان ايما رجلين؟ فقال: اما احدهما: فاول من رمى بسهم في سبيل الله او في الإسلام يعني سعد بن مالك، والآخر: قدم من الطائف في بضعة وعشرين رجلا على اقدامهم , فذكر فضلا، قال النفيلي: حيث حدث بهذا الحديث: والله إنه عندي احلى من العسل , يعني قوله: حدثنا , وحدثني، قال ابو علي: وسمعت ابا داود، يقول: سمعت احمد، يقول: ليس لحديث اهل الكوفة نور، قال: وما رايت مثل اهل البصرة كانوا تعلموه من شعبة.
حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو عُثْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعْدُ بْنُ مَالِكٍ، قَالَ: سَمِعَتْهُ أُذُنَايَ، وَوَعَاهُ قَلْبِي مِنْ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:" مَنِ ادَّعَى إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ، وَهُوَ يَعْلَمُ أَنَّهُ غَيْرُ أَبِيهِ، فَالْجَنَّةُ عَلَيْهِ حَرَامٌ" , قال: فَلَقِيتُ أَبَا بَكْرَةَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ: سَمِعَتْهُ أُذُنَايَ وَوَعَاهُ قَلْبِي مِنْ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ عَاصِمٌ: فَقُلْتُ: يَا أَبَا عُثْمَانَ، لَقَدْ شَهِدَ عِنْدَكَ رَجُلَانِ أَيُّمَا رَجُلَيْنِ؟ فَقَالَ: أَمَّا أَحَدُهُمَا: فَأَوَّلُ مَنْ رَمَى بِسَهْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوْ فِي الْإِسْلَامِ يَعْنِي سَعْدَ بْنَ مَالِكٍ، وَالْآخَرُ: قَدِمَ مِنْ الطَّائِفِ فِي بِضْعَةٍ وَعِشْرِينَ رَجُلًا عَلَى أَقْدَامِهِمْ , فَذَكَرَ فَضْلًا، قَالَ النُّفَيْلِيُّ: حَيْثُ حَدَّثَ بِهَذَا الْحَدِيثِ: وَاللَّهِ إِنَّهُ عِنْدِي أَحْلَى مِنَ الْعَسَلِ , يَعْنِي قَوْلَهُ: حَدَّثَنَا , وَحَدَّثَنِي، قَالَ أَبُو عَلِيٍّ: وَسَمِعْتُ أَبَا دَاوُدَ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَحْمَدَ، يَقُولُ: لَيْسَ لِحَدِيثِ أَهْلِ الْكُوفَةِ نُورٌ، قَالَ: وَمَا رَأَيْتُ مِثْلَ أَهْلِ الْبَصْرَةِ كَانُوا تَعَلَّمُوهُ مِنْ شُعْبَةَ.
سعد بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرے کانوں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے اور میرے دل نے یاد رکھا ہے، آپ نے فرمایا: جو شخص جان بوجھ کر، اپنے آپ کو اپنے والد کے علاوہ کسی اور کی طرف منسوب کرے تو جنت اس پر حرام ہے۔ عثمان کہتے ہیں: میں سعد رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث سن کر ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے ملا اور ان سے اس حدیث کا ذکر کیا، تو انہوں نے بھی کہا: میرے کانوں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، اور میرے دل نے اسے یاد رکھا، عاصم کہتے ہیں: اس پر میں نے کہا: ابوعثمان تمہارے پاس دو آدمیوں نے اس بات کی گواہی دی، لیکن یہ دونوں صاحب کون ہیں؟ ان کی صفات و خصوصیات کیا ہیں؟ تو انہوں نے کہا: ایک وہ ہیں جنہوں نے اللہ کی راہ میں یا اسلام میں سب سے پہلے تیر چلایا یعنی سعد بن مالک رضی اللہ عنہ اور دوسرے وہ ہیں جو طائف سے بیس سے زائد آدمیوں کے ساتھ پیدل چل کر آئے پھر ان کی فضیلت بیان کی۔ نفیلی نے یہ حدیث بیان کی تو کہا: قسم اللہ کی! یہ حدیث میرے لیے شہد سے بھی زیادہ میٹھی ہے، یعنی ان کا «حدثنا وحدثني»  کہنا (مجھے بہت پسند ہے)۔ ابوعلی کہتے ہیں: میں نے ابوداؤد سے سنا ہے، وہ کہتے تھے: میں نے احمد کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ اہل کوفہ کی حدیث میں کوئی نور نہیں ہوتا (کیونکہ وہ اسانید کو صحیح طریقہ پر بیان نہیں کرتے، اور اخبار و تحدیث کے درمیان کوئی فرق نہیں کرتے) اور کہا: میں نے اہل بصرہ جیسے اچھے لوگ بھی نہیں دیکھے انہوں نے شعبہ سے حدیث حاصل کی (اور شعبہ کا طریقہ اسناد کو اچھی طرح بتا دینے کا تھا)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/المغازي 56 (4326)، صحیح مسلم/الإیمان 27 (63)، سنن ابن ماجہ/الحدود 36 (2610)، (تحفة الأشراف: 3902)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/169، 174، 179، 5/38، 46)، سنن الدارمی/السیر 83 (2572)، الفرائض 2 (2902) (صحیح)» ‏‏‏‏

Saeed bin Malik said: My ears heard it end my heart remembered it from Muhammad ﷺ who said: if a man claims to be the son of a man who is not his father, paradise will be forbidden for him. He said: I then met Abu Bakrah and mentioned it to him. He said: my ears heard it and my heart remembered it from Muhammad ﷺ. Asim said: I said: Abu Uthman! Two men testified before you. Who are they? He said: One of them is the one who is first to shoot arrow in the path of Allah or in the path of Islam, that is to say: Saad bin Malik. The other is the one came from al-Taif with ten and some men on foot. He then mentioned his excellence. Abu Dawud said: When al-Nufaili mentioned this tradition, he said: I swear by Allah, this is sweater with me than honey, that is no say, his way transmission. Abu Ali said: I heard Abu Dawud say: I heard Ahmad say: The people of Kufah have no light in their traditions. I did not see them like the people of Basrah. They learnt it from Shubah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5094


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (4326، 4327) صحيح مسلم (63)
   سنن أبي داود5113من ادعى إلى غير أبيه وهو يعلم أنه غير أبيه فالجنة عليه حرام

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5113  
´غلام اپنے آقا کو چھوڑ کر اپنی نسبت کسی اور سے کرے تو کیسا ہے؟`
سعد بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرے کانوں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے اور میرے دل نے یاد رکھا ہے، آپ نے فرمایا: جو شخص جان بوجھ کر، اپنے آپ کو اپنے والد کے علاوہ کسی اور کی طرف منسوب کرے تو جنت اس پر حرام ہے۔‏‏‏‏ عثمان کہتے ہیں: میں سعد رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث سن کر ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے ملا اور ان سے اس حدیث کا ذکر کیا، تو انہوں نے بھی کہا: میرے کانوں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، اور میرے دل نے اسے یاد رکھا، عاصم کہتے ہیں: اس پر میں نے کہا: ابوعثمان تمہارے پاس دو آدمیوں نے اس بات کی گواہی د۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/أبواب النوم /حدیث: 5113]
فوائد ومسائل:

اہل جاہلیت دوسرے کے بچوں کو اپنا منہ بولا بیٹا (متنبیٰ) بنالیتے تھے اورپھر اسے حقیقی بیتے والے حقوق دیتے تھے۔
اسی طرح وہ بچے بھی اپنی پرورش کرنے والوں کو اپنا باپ باور کراتے تھے۔
اسلام میں نسب بدلنے کو حرام قرار دیا گیا ہے۔
متنبیٰ تو بنایا جاسکتا ہے۔
مگر حقیقی اولاد یا حقیقی ماں باپ والے حقوق جاری نہیں ہو سکتے بالغ ہونے پر مشروع پر وہ کیا کرایا جائے گا۔
اور رشتہ ناطا بھی ہوسکتا ہے۔
جیسے کہ سورۃ احزاب میں یہ مسائل بیان ہوئے ہیں۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے۔
(ادْعُوهُمْ لِآبَائِهِمْ هُوَ أَقْسَطُ عِندَ اللَّـهِ) (الأحزاب۔
5)
انہیں ان کے باپوں (کے نسب) سے پکارو۔
اللہ کے نزدیک یہی بات انصاف کی ہے۔
اور فرمایا: (وَمَا جَعَلَ أَدْعِيَاءَكُمْ أَبْنَاءَكُمْ ۚ) (الأحزاب۔
4)
اللہ نے تمہارے پالکوں کو تمہارا بیٹا نہیں بنایا تاہم مجازا اور پیارسے دوسرے کے بچے کوبیٹا کہنا جائز ہے۔


امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کی جرح اہل کوفہ کے بارے میں کہ ان کی حدیث میں نور نہیں سے مراد یہ ہ کہ یہ لوگ احادیث کی اسانید میں قدر اہمتمام نہ کرتے تھے۔
جو اہل حجاز کا خاصہ تھا۔
تاہم ان اہل کوفہ میں بھی ایک بڑی تعداد حافظہ اور حجۃ محدثین کی ہے۔
رحمۃ اللہ علیہم۔


جس طرح لوگوں کواپنا نسب بدلنا حرام ہے ایسے ہی کسی غلام کا اپنی نسبت بدل لینا حرام ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 5113   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.