الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل
The Book of Purification and its Sunnah
20. بَابُ : مَنْ بَالَ وَلَمْ يَمَسَّ مَاءً
20. باب: پیشاب کر کے پانی استعمال نہ کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 327
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابو اسامة ، عن عبد الله بن يحيى التوام ، عن ابن ابي مليكة ، عن امه ، عن عائشة ، قالت: انطلق النبي صلى الله عليه وسلم يبول فاتبعه عمر بماء، فقال:" ما هذا يا عمر؟" قال: ماء، قال:" ما امرت كلما بلت ان اتوضا ولو فعلت لكانت سنة".
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَحْيَى التَّوْأَمِ ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ ، عَنْ أُمِّهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: انْطَلَقَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَبُولُ فَاتَّبَعَهُ عُمَرُ بِمَاءٍ، فَقَالَ:" مَا هَذَا يَا عُمَرُ؟" قَالَ: مَاءٌ، قَالَ:" مَا أُمِرْتُ كُلَّمَا بُلْتُ أَنْ أَتَوَضَّأَ وَلَوْ فَعَلْتُ لَكَانَتْ سُنَّةً".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پیشاب کے لیے باہر تشریف لے گئے، اور عمر رضی اللہ عنہ پیچھے سے پانی لے کر پہنچے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: عمر یہ کیا ہے؟ کہا: پانی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے یہ حکم نہیں دیا گیا کہ جب بھی پیشاب کروں، تو وضو کروں، اور اگر میں ایسا کروں تو یہ سنت واجبہ بن جائے گی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 22 (42)، (تحفة الأشراف: 17982)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/95) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (تراجع الألبانی، رقم: 296، حدیث کی سند میں عبد اللہ بن یحییٰ التوام ضعیف ہیں)

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ پیشاب کے بعد وضو کرنا ضروری نہیں۔

It was narrated that 'Aishah said: "The Prophet went out to urinate, and 'Umar followed him with water. He said: 'What is this, O 'Umar?' He said: 'Water.' He said: 'I have not been commanded to perform ablution every time I urinate. If I did that it would have become a Sunnah.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سنن أبي داود (42)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 388
   سنن أبي داود42عائشة بنت عبد اللهما أمرت كلما بلت أن أتوضأ ولو فعلت لكانت سنة
   سنن ابن ماجه327عائشة بنت عبد اللهما أمرت كلما بلت أن أتوضأ ولو فعلت لكانت سنة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 42  
´پاکی حاصل کرنے کا بیان`
«. . . قَالَ: مَا أُمِرْتُ كُلَّمَا بُلْتُ أَنْ أَتَوَضَّأَ . . .»
. . . آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے ایسا حکم نہیں ہوا کہ جب بھی میں پیشاب کروں تو وضو کروں . . . [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ: 42]
فوائد و مسائل:
یہ روایت سنداً ضعیف ہے، تاہم ہر وقت باوضو رہنا ایک اچھا عمل ہے، لیکن واجب نہیں ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 42   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.