الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل
The Book of Purification and its Sunnah
47. بَابُ : مَا جَاءَ فِي الْوُضُوءِ مَرَّةً وَمَرَّتَيْنِ وَثَلاَثًا
47. باب: ایک ایک بار، دو دو بار، اور تین تین بار اعضائے وضو دھونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 419
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا ابو بكر بن خلاد الباهلي ، حدثني مرحوم بن عبد العزيز العطار ، حدثني عبد الرحيم بن زيد العمي ، عن ابيه ، عن معاوية بن قرة ، عن ابن عمر ، قال: توضا رسول الله صلى الله عليه وسلم واحدة واحدة، فقال:" هذا وضوء من لا يقبل الله منه صلاة إلا به، ثم توضا ثنتين ثنتين، فقال: هذا وضوء القدر من الوضوء، وتوضا ثلاثا ثلاثا، وقال: هذا اسبغ الوضوء، وهو وضوئي ووضوء خليل الله إبراهيم، ومن توضا هكذا، ثم قال عند فراغه: اشهد ان لا إله إلا الله، واشهد ان محمدا عبده ورسوله، فتح له ثمانية ابواب الجنة يدخل من ايها شاء".
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ خَلَّادٍ الْبَاهِلِيُّ ، حَدَّثَنِي مَرْحُومُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ الْعَطَّارُ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ زَيْدٍ الْعَمِّيُّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: تَوَضَّأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاحِدَةً وَاحِدَةً، فَقَالَ:" هَذَا وُضُوءُ مَنْ لَا يَقْبَلُ اللَّهُ مِنْهُ صَلَاةً إِلَّا بِهِ، ثُمَّ تَوَضَّأَ ثِنْتَيْنِ ثِنْتَيْنِ، فَقَالَ: هَذَا وُضُوءُ الْقَدْرِ مِنَ الْوُضُوءِ، وَتَوَضَّأَ ثَلَاثًا ثَلَاثًا، وَقَالَ: هَذَا أَسْبَغُ الْوُضُوءِ، وَهُوَ وُضُوئِي وَوُضُوءُ خَلِيلِ اللَّهِ إِبْرَاهِيمَ، وَمَنْ تَوَضَّأَ هَكَذَا، ثُمَّ قَالَ عِنْدَ فَرَاغِهِ: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، فُتِحَ لَهُ ثَمَانِيَةُ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ يَدْخُلُ مِنْ أَيِّهَا شَاءَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اعضاء وضو کو ایک ایک بار دھویا، اور فرمایا: یہ اس شخص کا وضو ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کے بغیر نماز قبول نہیں فرماتا، پھر دو دو بار دھویا، اور فرمایا: یہ ایک مناسب درجے کا وضو ہے، اور پھر تین تین بار دھویا، اور فرمایا: یہ سب سے کامل وضو ہے اور یہی میرا اور اللہ کے خلیل ابراہیم علیہ السلام کا وضو ہے، جس شخص نے اس طرح وضو کیا، پھر وضو سے فراغت کے بعد کہا: «أشهد أن لا إله إلا الله وأشهد أن محمدا عبده ورسوله»  اس کے لیے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیے جاتے ہیں، وہ جس سے چاہے داخل ہو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 7460، ومصباح الزجاجة: 173) (ضعیف جدًا)» ‏‏‏‏ (سند میں عبدالرحیم متروک ہے، ابن معین نے ”کذاب خبیث“ کہا ہے، نیز اس میں زید العمی ضعیف ہیں، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 4735، والإرواء: 85)

It was narrated that Ibn 'Umar said: "The Messenger of Allah performed ablution washing each part once. He said: 'This is the ablution of the person from whom Allah will not accept his prayer without it.' Then he performed ablution washing each part twice, and he said: 'This is the ablution that Allah appreciates.' Then he performed ablution washing each part three times, and said: 'This is how ablution is performed properly, and this is my ablution and the ablution of the Close Friend of Allah, Ibrahim. Whoever performs ablution like this, then on completing it says: 'Ashhadu an la ilaha illallah, wa ashhadu anna Muhammadan 'abduhu wa rasuluhu' (I bear witness that none has the right to be worshipped but Allah, and I bear witness that Muhammed is His servant and His Messenger), eight gates of Paradise will be opened to him and he may enter through whichever one he wants.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف جدًا
قال البوصيري ما ملخصه: ”زيد العمي ضعيف،وابنه عبد الرحيم: متروك بل كذاب و معاوية بن قرة لم يلق ابن عمر“ زيد العمي
وعبدالرحيم بن زيد: متروك كذبه ابن معين (تقريب: 4055)
وللحديث طرق كلھا ضعيفة
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 393
   سنن النسائى الصغرى81عبد الله بن عمرتوضأ ثلاثا ثلاثا
   سنن ابن ماجه419عبد الله بن عمرهذا وضوء من لا يقبل الله منه صلاة إلا به توضأ ثنتين ثنتين فقال هذا وضوء القدر من الوضوء توضأ ثلاثا ثلاثا هذا أسبغ الوضوء وهو وضوئي ووضوء خليل الله إبراهيم من توضأ هكذا ثم قال عند فراغه أشهد أن لا إله إلا الله وأشهد أن محمدا عبده ورسوله فتح
   سنن ابن ماجه414عبد الله بن عمرتوضأ ثلاثا ثلاثا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 81  
´اعضاء وضو کو تین تین بار دھونے کا بیان۔`
مطلب بن عبداللہ بن حنطب کہتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم نے وضو کیا، اور اعضاء وضو کو تین تین بار دھویا، وہ اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تک مرفوع کر رہے تھے۔ [سنن نسائي/ذكر الفطرة/حدیث: 81]
81۔ اردو حاشیہ: امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں: اعضائے وضو کو ایک ایک بار دھونا فرض اور دو دو یا تین تین مرتبہ دھونا سنت ہے۔ دیکھیے: [صحیح البخاري، الوضوء، قبل حدیث: 135]
دیگر محدثین کی طرح امام بخاری رحمہ اللہ نے اس پر ابواب بھی قائم کیے ہیں۔ ملاحظہ کیجیے: [صحیح البخاري، الوضوء، حدیث: 157- 159]
حدیث میں آتا ہے کہ جو شخص تین سے زیادہ دفعہ دھوتا ہے، وہ سنت سے تجاوز اور انحراف کر کے اپنے اوپر ظلم کرتا ہے۔ دیکھیے: [سنن النسائي، الطھارة، حدیث: 140، و سنن أبي داود، الطھارة، حدیث: 135]
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 81   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث419  
´ایک ایک بار، دو دو بار، اور تین تین بار اعضائے وضو دھونے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اعضاء وضو کو ایک ایک بار دھویا، اور فرمایا: یہ اس شخص کا وضو ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کے بغیر نماز قبول نہیں فرماتا، پھر دو دو بار دھویا، اور فرمایا: یہ ایک مناسب درجے کا وضو ہے، اور پھر تین تین بار دھویا، اور فرمایا: یہ سب سے کامل وضو ہے اور یہی میرا اور اللہ کے خلیل ابراہیم علیہ السلام کا وضو ہے، جس شخص نے اس طرح وضو کیا، پھر وضو سے فراغت کے بعد کہا: «أشهد أن لا إله إلا الله وأشهد أن محمدا عبده ورسوله» اس کے لیے جنت کے آٹھوں دروا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 419]
اردو حاشہ:
(1)
یہ روایت سنداً ضعیف ہے تاہم اس میں مذکور مسائل دوسری صحیح احادیث سے ثابت ہیں۔

(2)
ایک ایک بار اور تین تین بار وضو کی احادیث بھی پہلے گزرچکی ہیں اور وضو کے بعد مذکورہ بالا دعا آگے حدیث: 470 میں آرہی ہے۔
یہ دعا صحیح مسلم میں بھی مروی ہے۔ دیکھیے: (صحیح مسلم، الطھارۃ، باب الذکر المستحب عقب الوضوء، حدیث: 234)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 419   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.