الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: مسا جد اور جماعت کے احکام و مسائل
The Book On The Mosques And The Congregations
6. بَابُ : النَّوْمِ فِي الْمَسْجِدِ
6. باب: مسجد میں سونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 752
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا الحسن بن موسى ، حدثنا شيبان بن عبد الرحمن ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن ، ان يعيش بن قيس بن طخفة ، حدثه، عن ابيه ، وكان من اصحاب الصفة، قال: قال لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم:" انطلقوا"، فانطلقنا إلى بيت عائشة، واكلنا وشربنا، فقال لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن شئتم نمتم ها هنا، وإن شئتم انطلقتم إلى المسجد"، قال: فقلنا: بل ننطلق إلى المسجد.
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّ يَعِيشَ بْنَ قَيْسِ بْنِ طِخْفَةَ ، حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِيهِ ، وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ الصُّفَّةِ، قَالَ: قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" انْطَلِقُوا"، فَانْطَلَقْنَا إِلَى بَيْتِ عَائِشَةَ، وَأَكَلْنَا وَشَرِبْنَا، فَقَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنْ شِئْتُمْ نِمْتُمْ هَا هُنَا، وَإِنْ شِئْتُمُ انْطَلَقْتُمْ إِلَى الْمَسْجِدِ"، قَالَ: فَقُلْنَا: بَلْ نَنْطَلِقُ إِلَى الْمَسْجِدِ.
قیس بن طخفة (جو اصحاب صفہ میں سے تھے) کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا: تم سب چلو، چنانچہ ہم سب ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر گئے، وہاں ہم نے کھایا پیا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا: اگر تم لوگ چاہو تو یہیں سو جاؤ، اور چاہو تو مسجد چلے جاؤ، ہم نے کہا کہ ہم مسجد ہی جائیں گے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الأدب 103 (5040)، (تحفة الأشراف: 4991)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/429، 430، 5/426، 427) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (حدیث میں اضطراب ہے، نیز سند میں یحییٰ بن ابی کثیر مدلس ہیں، اور اور روایت عنعنہ سے کی ہے)

وضاحت:
۱؎: اصحاب صفہ وہ لوگ تھے جو مسجد نبوی کے صفہ یعنی سائباں میں رہتے تھے، گھر بار مال و اسباب ان کے پاس کچھ نہ تھا، وہ مسکین تھے، کوئی کھلا دیتا تو کھا لیتے، ان کے حالات کے لئے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی حیات پر مشتمل کتابوں کی طرف رجوع کرنا چاہئے۔

Ya'ish bin Qais bin Tikhfah narrated that his father, who was one of the people of Suffah, said: "The Messenger of Allah said to us: 'Come with me.' So we went to the house of 'Aishah, where we ate and drank. Then the Messenger of Allah said to us: 'If you want, you can sleep here, or if you want you can go out to the mosque.' We said: 'We will go out to the mosque.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف مضطرب

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
   سنن أبي داود5040قيس بن طخفةانطلقوا بنا إلى بيت عائشة ا فانطلقنا فقال يا عائشة أطعمينا فجاءت بحشيشة فأكلنا ثم قال يا عائشة أطعمينا فجاءت بحيسة مثل القطاة فأكلنا ثم قال يا عائشة اسقينا فجاءت بعس من لبن فشربنا ثم قال يا عائشة اسقينا فجاءت بقدح صغير فشربنا ثم قال إن شئتم بتم وإن شئتم ا
   سنن ابن ماجه752قيس بن طخفةإن شئتم نمتم ها هنا وإن شئتم انطلقتم إلى المسجد

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5040  
´آدمی پیٹ کے بل لیٹے تو کیسا ہے؟`
یعیش بن طخفہ بن قیس غفاری کہتے ہیں کہ میرے والد اصحاب صفہ میں سے تھے تو (ایک بار) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہمارے ساتھ عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر چلو تو ہم گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عائشہ! ہمیں کھانا کھلاؤ وہ دلیا لے کر آئیں تو ہم نے کھایا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عائشہ! ہمیں کھانا کھلاؤ تو وہ تھوڑا سا حیس ۱؎ لے کر آئیں، قطاۃ پرند کے برابر، تو (اسے بھی) ہم نے کھایا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عائشہ! ہم کو پلاؤ تو وہ دودھ کا ایک بڑا پیالہ لے کر آئیں، تو ہم نے پیا، پھر آپ صلی ا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/أبواب النوم /حدیث: 5040]
فوائد ومسائل:
پیٹ کے بل سونا ناجائز ہے۔
افضل یہ ہے کہ دایئں کروٹ سویا جائے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 5040   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.